ممبئی(ڈیلی پاکستان آن لائن ) بالی ووڈ اداکار سیف علی خان کے باندرہ والے گھر میں جمعرات کی رات ایک خوفناک واردات ہوئی جس میں ملزم نے اداکار پر قاتلانہ حملہ کیا اور مبینہ طور پر ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کیا۔ ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ حملہ آور کا تعلق سیف کے عملے کے ایک رکن سے ہے، جس نے اسے گھر میں داخل ہونے دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سیف علی خان کے بچوں کی نرس، 56 سالہ ایلیاما فلپ عرف لیما، جو چار سال سے خان کے ساتھ کام کر رہی ہیں، نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا کہ حملہ آور پہلے ان کے بیٹے جےہ، جو اس وقت سو رہے تھے، کے کمرے میں داخل ہوا۔
ممبئی پولیس کے مطابق، حملہ آور عملے کے کسی رکن کا رشتہ دار ہے۔ پولیس نے اس ملازم سے تفتیش شروع کر دی ہے۔ حملہ آور کی جھلک بلڈنگ کے سی سی ٹی وی کیمروں میں دیکھی گئی ہے۔ واقعے کے بعد حملہ آور کو ایک کمرے میں بند کر دیا گیا تھا، لیکن وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ پولیس نے ملزم کے خلاف بھارتی فوجداری قانون کے تحت غیر ضمانتی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
جمعہ کو ممبئی پولیس نے اہم ملزم کو گرفتار کر لیا جو سیف علی خان پر حملے میں ملوث تھا۔ ملزم کو باندرہ پولیس اسٹیشن لے جا کر تفتیش کی جا رہی ہے۔
یہ حملہ جمعرات کی صبح تقریباً 2:30 بجے ہوا، جب سیف علی خان اپنے دو کمسن بیٹوں کے ساتھ گھر پر موجود تھے۔ انہوں نے جےہ کے کمرے سے جھگڑے کی آواز سنی اور جب دیکھا کہ حملہ آور ان کے بیٹے کی نینی پر حملہ کر رہا ہے تو وہ بیچ بچاؤ کے لیے آگے بڑھے۔
حملہ آور نے سیف علی خان پر چھ مرتبہ چاقو کے وار کیے، جن میں سے دو گہرے زخم ان کی کمر پر لگے، ایک ان کے ریڑھ کی ہڈی کے قریب تھا، اور ایک معمولی زخم ان کی گردن پر لگا۔ سیف کے بیٹے ابراہیم نے انہیں صبح 3 بجے کے قریب لیلاوتی اسپتال پہنچایا، جہاں ان کا فوری آپریشن کیا گیا۔
نیوروسرجن ڈاکٹر نتن ڈانگے نے کہا، "چاقو ان کی ریڑھ کی ہڈی کے قریب خطرناک حد تک گھس چکا تھا، جسے کامیابی سے ہٹا دیا گیا ہے۔"