سفر سہل تو نہ تھا... قسط 6

Apr 21, 2024 | 08:38 AM

راضیہ سید

اللہ تعالی نے اس کی محنت کا کتنا اجر دیا تھا کہ وہ آج ترقی پا کر بے حد مسرور تھی اس کا دل تو یہاں بھی لگ گیا تھا اگرچہ کہ یہاں سہولیات کی بھی کمی تھی اور کافی پسماندگی تھی لیکن اس نے یہاں بھی محنت سے جی نہیں چرایا تھا ۔۔۔اب واپس ہیڈ آفس رپورٹ کرتے ہوئے ایک طرف خوشی تھی تو دوسری طرف یہاں سے چلے جانے کا دکھ بھی ہمراہ تھا ۔۔۔۔
اس نے اسلام آباد میں نئی پوسٹ پر جوائن کر لیا تھا جمشید صاحب ریٹائر ہو چکے تھے سو ان کی خباثت کی طرف سے بے فکری تھی اور اب وہ پہلے والی ڈری سہمی لاریب نہیں تھی بلکہ اعلی تعلیم یافتہ باشعور لڑکی تھی جو حالات کا مقابلہ کرنا خوب جانتی تھی ۔۔۔اماں نے گھر میں نیا فرنیچر ڈلوا لیا تھا ، وہ ہنستی تھی کہ اب تو گھر میں پرانے پنکھوں کی جگہ نئے پنکھوں نے لے لی تھی ۔۔خرم یونیورسٹی میں پڑھتا تھا اس کی ذہانت کی بنا پر اس کی سب پڑھائی یونیورسٹی کے ذمہ تھی ہاں وہ ٹیوشنز ابھی بھی جاری رکھے ہوا تھا ۔رجا اور حمنہ دونوں میٹرک کا امتحان دے کر رزلٹ کے انتظار میں تھیں ۔۔
اماں کا تو بس نہیں چلتا تھا کہ اپنی بیٹی کا رشتہ جلدی سے کہیں طے کر دیں لیکن لاریب مان کر ہی نہیں دے رہی تھی ۔۔۔" اماں شادی کرنا اب اتنا بھی ضروری نہیں ہے جو آپ ہر وقت شادی پر زور دیتی رہتی ہیں " 
" اچھا شادی ضروری کیوں نہیں بیٹا عورت کتنا بھی پڑھ لکھ جائے ناں اسے ایک مرد کے سہارے کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے ۔انسانی بقا کے لئے بھی شادی ضروری ہے معاشرے میں رہنے کے لئے ہمیں ریت رواجوں سے جڑنا پڑتا ہے ہم اس کے خلاف نہیں جا سکتے ۔" اماں نے بھی آج اس پر دنیا کی حقیقت واضح کر دی تھی ۔۔
" چلیں ٹھیک ہے مان لیا آپ تہمینہ آپا سے کہیں کہ اس مرتبہ کوئی ڈھنگ کا رشتہ لائیں یہ نہ ہو کہ وہی وکیلوں جیسے رشتے لے آئیں جو وکیل کے ساتھ ساتھ حکیم بھی ہوں ۔۔۔" 
لاریب ہنسنے لگی
" ارے اب بس بھی کرو کتنا مذاق اڑائو گی بے چارے حکیم وکیل کا بھئی اس کی وکالت نہیں چلتی ہو گی جب ہی تو وہ حکمت کی دکان بھی کھولے بیٹھا ہو گا
" ہاہا یہ بھی خوب کہی ، اماں پہلی بات کہ وکیل بننا اب کوئی اتنا مشکل بھی نہیں وہ کیا ہے کہ اینٹ اٹھائو تو وکیل ملتے ہیں ہاں کسی قابل وکیل کا بننا مشکل کام ہے ۔۔۔ویسے اماں آپ نے وہ شعر نہیں سنا 
پیدا ہوا وکیل تو شیطان نے کہا 
لو آج میں بھی صاحب اولاد ہو گیا ۔۔
تو بس آج کل وکیلوں کی اکثریت ایسی ہی ہے ۔۔۔چلیں دیکھتے ہیں اس دفعہ تہمینہ آپا کون سا رشتہ لاتی ہیں ۔" لاریب نے ماں کو چڑاتے ہوئے کہا
" واہ بھئی واہ ، تم زمین پر رہ کر آسمانوں کی باتیں کرنا چھوڑ دو ۔ جیسے دنیا میں بندے ہوں گے تہمینہ وہی رشتے تو لائے گی اب وہ لڑکے آرڈر پر بنانے سے تو رہی ، یہ تو میں ہوں جو تمھاری ضدیں پوری کروا کے ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے کی اجازت دے رہی ہوں وہ تہمینہ کہہ رہی تھی کہ تم نے بیٹی کو بہت پڑھا لیا ہے اس لئے بہت نخرے کرنے لگی ہے ، رشتوں میں بہت مین میخ نکالنے لگی ہے ۔۔
ایک لحاظ سے ٹھیک بھی کہتی ہے لڑکیاں زیادہ پڑھ لکھ جائیں تو ان کے بر تلاش کرنا مشکل ہو جاتا ہے ۔۔" 
" یہ بات تو ہے اماں اصل بات ذہنی مطابقت کی ہوتی ہے، پڑھائی وغیرہ پر تھوڑا بہت کمپرومائز کرنا جائز ہے لیکن تربیت نہ ہو روزگار نہ ہو تو تب ایک بے چاری پڑھی لکھی لڑکی کیا کرے ، ویسے ہمارے معاشرے میں شادی کو اتنا ضروری بنا دیا گیا ہے کہ لگتا ہے کہ اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں ، اماں لڑکیاں آج کل ہر شعبے میں ہیں کیا ڈاکٹر کیا انجنئیر بلکہ خلا باز بھی ہیں یہ تو ہماری محدود سوچ ہوتی ہے کہ ہم لڑکیوں کی صلاحیتوں کو کم سمجھتے ہیں. ۔۔جاری ہے   ۔۔ گزشتہ حصہ پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں۔ 

۔

نوٹ: یہ مصنفہ کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں او ر اس میں پیش کیے گئے تمام نام فرضی ہیں، کسی سے مماثلت محض اتفاق ہوگا۔ 

۔

 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔

مزیدخبریں