کراچی(آئی این پی)پاکستان میں کیمبرج کے پرچے آئوٹ ہونے کی تحقیقات سے متعلق وزارت تعلیم کو آگاہ نہ کرنے کے باعث حکومت پاکستان کا متعلقہ ادارہ آئی بی سی سی اور کیمبرج انٹرنیشنل ایکزامینیشن آمنے سامنے آگئے ۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق تحقیقات سے متعلق پیش رفت کو پوشیدہ رکھنے پر وفاقی وزارت تعلیم کے ادارے آئی بی سی سی کے ڈائریکٹر عمار گیلانی نے کیمبرج انٹرنیشنل ایکزامینیشن (سی آئی ای) کی پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر عظمی یوسف کو انتہائی سخت خط لکھا ہے جس میں فوری طور پر تحقیقات کی پیش رفت پر اعتماد میں لینے اور ذمے داروں سے متعلق آگاہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن نے مئی/جون 2024 میں اے لیول ریاضی کے پرچے کے آئوٹ ہونے کی وضاحت اور اپ ڈیٹ سمیت لیکیج کی تحقیقات سے متعلق لکھے گئے خط میں ایک گزشتہ مراسلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ مراسلے میں بھی مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے کیے گئے کسی بھی اصلاحی اقدامات سمیت نتائج پر ایک جامع رپورٹ فراہم کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔خط میں کہا گیا ہے کہ کیمبرج کی طرف سے 15 مئی 2024 کو موصولہ جواب میں اطلاع دی گئی تھی کہ کیمبرج مبینہ لیک کے بارے میں خدشات کی تحقیقات کر رہا ہے اور تحقیقات مکمل ہونے اور فیصلہ آنے کے بعد جواب کے ساتھ اپ ڈیٹ کرے گا تاہم مسلسل یاد دہانیوں کے باوجود ایسی کوئی رپورٹ شیئر نہیں کی گئی۔
آئی بی سی سی کو 2025 کے مقدمہ نمبر 13 میں سندھ ہائی کورٹ کے نوٹس کے ذریعے یہ جان کر انتہائی حیرت ہوئی کہ نہ صرف تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں بلکہ شناخت شدہ افراد کو سزائیں بھی دی گئیں اور مقدمے میں درخواست گزار نے یہ بھی سوال کیا ہے کہ آئی بی سی سی ایک ریگولیٹر ادارہ ہونے کے باوجود تحقیقات کا حصہ کیوں نہیں ہے اور انکوائری مکمل کرنے کے بعد بھی آئی بی سی سی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور اسے تحقیقات کے نتائج سے آگاہ نہیں کیا گیا۔مزید یہ کہ آئی بی سی سی کو مطلوبہ معلومات فراہم کرنے میں مسلسل عدم تعاون سے خدشات جنم لے رہے ہیں کیونکہ جب آئی بی سی سی کو ایسی معلومات اعلی فورمز پر پیش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تو یہ معلومات موجود نہیں ہوتیں۔ اگر غیر ملکی امتحانی بورڈ جیسے (کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز) اس کی تعمیل نہیں کرتے ہیں، تو اس کے نتیجے میں سنگین ریگولیٹری اور آپریشنل نتائج برآمد ہو سکتے ہیں جو ممکنہ طور پر ان کی پاکستان میں کام کرنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتے ہیں۔لہذا، سی آئی ای کے بہترین مفاد میں یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ تحقیقات، نتائج، اور رپورٹ کی بنیاد پر کیے گئے کسی بھی اقدام کی تفصیلات ادارے کے ساتھ 23 جنوری 2025 سے پہلے شیئر کریں۔