"ٹرمپ کی 2020 میں جیت چرائی نہ جاتی تو یوکرین بحران پیدا نہ ہوتا" پیوٹن نے امریکی صدر کو ذہین شخص قرار دے دیا
ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ اگر 2020 میں ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر منتخب ہوجاتے تو شاید 2022 میں یوکرین کا بحران پیدا نہ ہوتا۔پیوٹن نے کہا کہ وہ یوکرین کے معاملے پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں ۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ مذاکرات کب ہوں گے۔ کریملن کے مطابق وہ واشنگٹن سے "اشاروں" کا انتظار کر رہے ہیں۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیوٹن نے روسی سٹیٹ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا "ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں، اور میں اس بات پر دوبارہ زور دینا چاہتا ہوں کہ ہم یوکرین کے معاملات پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔"
پیوٹن نے ٹرمپ کو "ذہین" اور "عملیت پسند" شخص قرار دیا اور ٹرمپ کے دعوے کو دہرایا کہ 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی جیت کو چرایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا "میں اس بات سے انکار نہیں کر سکتا کہ اگر وہ صدر ہوتے ، اگر ان کی جیت 2020 میں چرائی نہ جاتی تو شاید 2022 میں یوکرین کا بحران پیدا نہ ہوتا۔"
دوسری جانب یوکرین نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی مذاکرات میں اسے شامل کیے بغیر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ یوکرین کے صدر کے دفتر کے سربراہ آندری یرماک نے کہا "وہ (پیوٹن) یورپ کی قسمت پر یورپ کے بغیر بات کرنا چاہتے ہیں اور یوکرین کے بغیر یوکرین پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا نہیں ہو سکتا۔"