افریقی ملک میں حکومت اور باغیوں میں لڑائی، گورنر قتل، ایک ملین کی آبادی والے شہر کا محاصرہ،  لڑائی شدت اختیار کر گئی

افریقی ملک میں حکومت اور باغیوں میں لڑائی، گورنر قتل، ایک ملین کی آبادی والے ...
افریقی ملک میں حکومت اور باغیوں میں لڑائی، گورنر قتل، ایک ملین کی آبادی والے شہر کا محاصرہ،  لڑائی شدت اختیار کر گئی
سورس: United Nations

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کنشاسہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) وسطی امریکہ کے ملک ڈیمو کریٹک ریپبلک آف کانگو (ڈی آر کانگو)  کے مشرقی علاقے میں روانڈا کے حمایت یاتہ باغی گروپ ایم 23 نے فوجی گورنر پیٹر سیریموامی کو ہلاک کر دیا، جس کے بعد علاقے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق گورنر پیٹر سیریموامی فرنٹ لائن کا دورہ کرتے ہوئے ایم 23 کے حملے میں ہلاک ہوئے۔ ایم 23 باغیوں اور کانگو کی فوج کے درمیان سال کے آغاز سے لڑائی میں شدت آئی ہے اور باغیوں نے کئی اہم علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ایم 23 کے حملوں کے باعث رواں سال اب تک چار  لاکھ سے زائد افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں، جبکہ باغیوں نے ماسیسی اور مینوا کے قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ مقامی رہنماؤں کے مطابق ان علاقوں میں 200 سے زائد شہریوں کو قتل کیا گیا ہے۔

بی بی سی کے مطابق باغیوں کی پیش قدمی نے گوما شہر کے لیے خطرہ بڑھا دیا ہے۔ یہ  کانگو اور روانڈا کی سرحد کے قریب واقع ہے اور اس کی آبادی ایک ملین سے زیادہ ہے۔ مقامی یونین رہنما بہالا شاماوو نے کہا "گوما کا شہر گھیرے میں ہے،  کوئی راستہ باقی نہیں رہا اور مقامی آبادی شدید مشکلات کا شکار ہے۔" گوما کے ہسپتال زخمی شہریوں سے بھر چکے ہیں اور صورتحال مزید خراب ہوتی جا رہی ہے۔

ڈی آر کانگو کے صدر فیلکس تشی سیکیدی ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم میں موجود تھے لیکن ملک میں جاری حالات کی وجہ سے انہیں اپنا دورہ مختصر کرنا پڑا۔ انہوں نے فوری طور پر  واپس وطن پہنچ کر سیکیورٹی پر ہنگامی اجلاس بلایا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ تنازعہ ایک وسیع علاقائی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے تمام فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ کانگو کی خودمختاری کا احترام کریں اور مسلح گروہوں کی حمایت ختم کریں۔

ایم 23 باغیوں نے 2021 سے کانگو کے معدنیات سے مالا مال مشرقی علاقے کے بڑے حصے پر قبضہ کر رکھا ہے جس کے باعث لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔