رات کا پچھلا پہر، درد اور رومانس

رات کا پچھلا پہر، درد اور رومانس
رات کا پچھلا پہر، درد اور رومانس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تین بج چکے ہیں (جب یہ سطور لکھ رہا ہوں)۔۔۔ آدھی سے زیادہ رات ڈھل چکی ہے اور میرے گالوں پہ آنسو ڈھلک رہے ہیں۔۔۔ 
رات کے اس پہر  رومانس اور درد ساتھ ساتھ اترتے ہیں۔۔
یادش بخیر ! سرما کے ایام تاروں کی چھاؤں میں اس سمے شب بیداری میرا معمول رہا ہے۔۔ نومبر دسمبر  جنوری فروری تقریبا چار ماہ  یہی معمول ۔۔    میں دو کپ چائے بناتا ،  ایک انڈا بوائل کرتا۔  ٹرے سجاتا اور بابا کی خدمت میں پیش  ہو جاتا ۔۔۔ 
 بابا رات کے اس سمے جاگ رہے ہوتے۔۔۔ وہ بس میرا ہی انتظار کر رہے ہوتے تھے۔۔ کبھی کبھار  کچی نیند میں ہوتے ۔۔ میری آہٹ پا کر اٹھ جاتے۔۔ 
میں ہیٹر جلا کر ان کے قریب رکھ دیتا۔۔ ایک کپ خود اٹھا لیتا اور ایک بابا کے حوالے کر دیتا۔۔
انڈا چائے رات کے اس سمے  ان کے لیے بہت بڑی ٹریٹ ہوتی تھی۔۔۔ بابا کھل سے جاتے۔۔  
سرما کی یخ بستہ شب میں جگر ٹھٹھرانے والی ہوا کے جھونکے سن سن چل رہے ہوتے۔۔ اسی ہنگام ہیٹر کی آگ تاپتے اور دھیرج سے چائے کی چسکی لیتے ہوئے ٹیپ دار آواز میں کہتے "چائے انڈے سے بڑھ کر بھی کوئی نعمت ہے بھلا۔۔ "
گاہے کہتے " بڑا کم کیتا ای ملک"  (ملک صاحب بڑا کام کیا آپ نے )
بابا بڑے ہی خوش گوار موڈ میں ہوتے۔۔ اس دوران میں ہمارے درمیان کوئی بات چیت نہ ہوتی۔۔ میں تقریبا آدھا گھنٹا بابا کے ہالے میں خاموشی سے بیٹھا رہتا۔۔ چائے کے گھونٹ گھونٹ سے لذت کشید کرتا ۔۔۔ اور بابا کی ذات سے پھوٹنے والی کیفیات کو اپنے اندر جذب کرتا رہتا۔۔ 
وہ عجیب انبساط کی کیفیت میں چائے پیتے اور آگ تاپتے رہتے۔۔ 
آدھے گھنٹے کے بعد میں پوچھتا:" بابا میں چلا جاؤں؟" 
بابا کہتے "ہاں چلے جاؤ" 
میں ہیٹر بند کرتا اور اپنے بیڈ پر چلا جاتا۔۔ گہری پر سکون نیند سونے کے لیے۔۔  
بابا بھی رضائی اوڑھ لیتے۔۔ 
یہ عجیب بات ہوتی ۔۔ دس سال میرا یہی معمول رہا۔۔  یعنی سرما کے چار مہینے شب تین بجے جاگنا۔۔۔ میں نے کبھی الارم نہیں لگایا۔۔ خود آنکھ کھل جاتی۔۔ کبھی بابا میرے کمرے پر ہلکی سی دستک دیتے۔۔ میں آنکھیں ملتا ہوا اٹھ بیٹھتا۔۔ گھڑی دیکھتا اور تواضع تکریم سے کہتا "بابا ابھی ١٢ بجے ہیں۔" 
"بابا کہتے۔۔ اچھا ٹھیک ہے"ّ
میں پھر سو جاتا ۔۔ مقررہ وقت پر خود جاگ کر کچن میں پہنچ جاتا۔۔ 
  یہ دوسرا سرما ہے ۔۔۔۔ایک وہ زمانہ تھا کہ رات کے اس پہر میں صرف رومانس تھا یا اب ایک زمانہ ہے کہ رومانس اور درد ساتھ اترتے ہیں۔۔۔  رات کے اس سمے اب بھی آنکھ کھلتی ہے۔۔ پر چائے ہوتی ہے اور نہ بابا کی محفل۔۔۔ میں گرم گرم آنسوؤں سے وضو کرتا ہوں اور خوابوں کی وادی میں چلا جاتا ہوں ۔۔ اسی وادی میں جہاں  بابا سے ملاقات کی سبیل نکل آتی ہے۔۔

۔

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

 ۔

 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔
 

مزید :

بلاگ -