شہباز کا ''اڑان پاکستان،،

شہباز کا ''اڑان پاکستان،،
شہباز کا ''اڑان پاکستان،،

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

محمد عاصم نصیر

یہ ایک ایسے سیاستدان کی داستاں ہے ،جس نے کم وقت میں اپنی کامیابیوں کا لوہا منوایا ، جس کے پاس اپنی ذات کے بارے میں چھپانے کے لیے کچھ نہیں ،کوہساروں ،درختوں اور آبِ رواں کی طرح ایک جانا پہچانا اور واضح آدمی، اس کی زندگی میں دیانت سچائی اس طرح ہے، جس طرح شاخِ شجر میں نمی ہوتی ہے۔یہ ایک چپ چاپ آدمی کی داستان ہے، جو ہزاروں لاکھوں الفاظ میں بھی آسانی سے بیان نہیں کی جا سکتی ،وہ آدمی جس نے اپنی زندگی میں طے کردہ تقریبا ہر ہدف کو حاصل کیا ۔آج ایک زمانہ اس کی کامیاب پالیسیوں کا معترف ہے ۔یہ ایک ایسے آدمی کہانی ہے جو ملک کو ڈیفالٹ سے استحکام کی جانب لایا ہے ۔دنیا اسے میاں محمد شہباز شریف کے نام سے جانتی ہے ۔انھیں کی زیر قیادت خوشحال پاکستان کے ایجنڈے کی بنیاد رکھی گئی ہے ۔جس سے ملک مزید خوشحال ہو گا ۔انشا اللہ ۔

وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کی زیر قیادت 2024 ءمیں پاکستان نے بڑی کامیابیاں حاصل کیں ،افواج پاکستان نے خوارج اور دہشت گردوں کے خلاف واضح پالیسیاں بنائی گئیں۔حکومت سنبھالتے ہیں کئی سیاسی نجومیوں نے پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی پشین گوئیاں کیں ۔مگر میاں محمد شہباز شریف کی قیادت میں مہنگائی (افراطِ زر) کنٹرول کرنے میں پاکستان نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا، وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق مئی 2023ء میں پاکستان میں افراطِ زر کی شرح 38 فیصد تھی جو کہ تاریخ کی بلند ترین سطح تھی، نومبر 2024ء میں افراطِ زر کی شرح 4 فیصد کی سطح پر آگئی۔زرعی شعبے کے لیے قرضے 8اعشاریہ 5 فیصدبڑھ کر، جولائی تا نومبر مالی سال 2025 کے دوران 925اعشاریہ 6بلین، روپے کے مقابلے میں جولائی تا نومبر مالی سال 2024 میں 853بلین ہو گئے ہیں۔ پرائیویٹ سیکٹر کو کریڈٹ بڑھ کر یکم جولائی تا 13 دسمبر 2024 کے دوران 1470اعشاریہ 3بلین روپے کے مقابلے میں پچھلے سال کی اسی مدت میں 141اعشاریہ 3بلین ہو گیا ہے۔

ایک ڈالر 300 روپے سے تجاوز کر گیا تھا اور مارکیٹ میں 350 تک قیمت جانے کی باتیں زیر گردش تھیں۔سال 2024ء کے آغاز پر روپے کی قدر میں استحکام دیکھا جانے لگا اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض معاہدے کے بعد روپے کی قدر میں مزید بہتری آئی۔انتظامی اور پالیسی سطح کے اقدامات کی وجہ سے پاکستان میں روپے کی قدر میں استحکام دیکھا گیا ایک ڈالر جو کہ جنوری میں 280 روپے کا تھا، اب یہ 277 روپے کا ہو چکا ہے،۔ 

پاکستان سٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں حالیہ عرصے میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔پی ایس ایکس ویب سائٹ کے مطابق سال 2024ء کے آغاز پر سٹاک ایکسچینج میں ہنڈرڈ انڈیکس 64 ہزار 661 پوائٹنس پر تھا جو کہ دسمبر میں بڑھ کر ایک لاکھ 18 ہزار پوائنٹس کی حد کو چھوگیا، اس طرح تقریباً ایک سال سے کچھ کم عرصے میں انڈیکس میں 50 ہزار سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے جو کہ کسی بھی سٹاک مارکیٹ میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے۔امریکی معاشی جریدے بلوم برگ کا کہنا ہے کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج 2024 میں دنیا کی بہترین مارکیٹ رہی ہے۔

ترسیلات زر میں بہتری

اوور سیز پاکستانیوں کی طرف سے گھر بھیجی گئی نقد رقم 34 فیصد اضافے سے 14اعشاریہ 8 فیصد بلین ڈالر ہوگئی۔اس تناسب سب سے ترسیلات زر گزشتہ سال کے 30 ارب ڈالر سے بڑھ کر اس سال 35 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ جائیں گے۔  

مانیٹری پالیسی اور بنیادی شرح سودمیںریکارڈ کمی

سٹیٹ بینک کے مطابق جولائی 2023ء میں بنیادی شرح سود 21اعشاریہ 5فیصد مقرر کی گئی تھی، جون 2024ء تک بنیادی شرح سود بلند ترین سطح پر برقرار رہی، جون 2024 کے بعد افراط زر میں تیزی سے کمی ہونے لگی۔اب دسمبر 2024ء میں بنیادی شرح سود 13 فیصد ہو چکی ہے جبکہ افراط زر 5 سے 6 فیصد کے درمیان ہے۔ایک طویل عرصے بعد مہنگائی بنیادی شرح سود سے کم ہوئی ہے جس سے بینکوں کو حقیقی منافع کمانے میں فائدہ ہوگا۔

یورپی ممالک کیلئے پی آئی اے پروازوں پر عائد پابندی ختم

یورپی ایئرسیفٹی ایجنسی نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) پر عائد پابندی ختم کر دی ہے،پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی یورپ کیلئے پروازوں کی بحالی کے بعد پہلی فلائٹ 10 جنوری 2025 کو اسلام آباد سے پیرس روانہ ہوگی۔

ٹیکس وصولی کا ہدف

رواں مالی سال میں حکومت نے ٹیکس وصولی کا بڑا ہدف طے کیا ہے، حکومت نے رواں مالی سال میں ایف بی آر کو وفاقی بجٹ کیلئے 12 ہزار 970 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف دیا ہے جو کہ گزشتہ مالی سال سے 40 فیصد زائد ہے۔

ایف بی آرمیں اصلاحات

وزیراعظم کی ہدایت پر ٹیکس اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھا رہی ہے جس میں صوبوں کے ساتھ مل کر زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ کے علاوہ ایف بی آر میں بنیادی تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں جن پر عمل ہو رہا ہے، ایف بی آر حکام کے ٹیکس دہندگان سے رابطے کو کم سے کم کرنے کیلئے ڈیجیٹائزیشن کا عمل جاری ہے۔

غیر ملکی سرمایہ کاری میں تیزی

پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، چین، ہانگ کانگ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے بڑے ممالک ہیں جبکہ گزشتہ دو سالوں میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔اس حوالے سے حکومتی سطح اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے علاوہ سعودی حکومت کی ایما پر نجی سعودی سرمایہ کار بھی پاکستان آ رہے ہیں، حکومت نے بین الحکومتی تجارتی لین دین کے ایکٹ کے تحت سعودی عرب کو 540 ملین ڈالر (تقریباً ایک کھرب 50 ارب 28 کروڑ پاکستانی روپے) کے ریکوڈک منصوبے کے 15؍ فیصد شیئرز فروخت کرنے کی منظوری دیدی ہے۔جو حکومت پاکستان کی بڑی کامیابی ہے ۔سعودی ایندھن کی سب سے بڑی کمپنی’آرامکو’ نے پاکستان میں سرمایہ کاری کا آغاز کر دیا ہے، پاکستان میری ٹائم شعبے خصوصاً بندرگاہوں میں گزشتہ 3 سال سے علاقائی اور یورپی سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے۔

غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع کی منتقلی میں 112 فیصد اضافہ

رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع اور ڈیوڈنڈ کی واپسی میں 112 فیصد اضافہ ہوا جس کی وجہ معاشی حالات میں بہتری اور سرمایہ کاروں کا اعتماد ہے۔

سیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی میں کمی

پاکستان کی معیشت کو سیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی سے بہت سے معاشی مسائل کا سامنا ہے، سال 2018ء تک پاکستان نے اندرونی محاذ پر دہشت گردی پر بڑی حد تک قابو پا لیا تھا۔پاکستان کے قبائلی علاقوں کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے علاوہ صوبہ بلوچستان میں بھی امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی تھی مگر بعد ازاں پالیسیز میں تبدیلی اور افغانستان میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کے پاکستان پر بھی اثرات مرتب ہوئے۔پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں گزشتہ 3 سال سے اضافہ دیکھا گیا ہے، اس حوالے سے ریاست نے بلوچستان میں فوجی آپریشن کے علاوہ خیبرپختونخوا میں خوارج کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ تیز کیا ہے۔دوسری جانب ایک سیاسی جماعت  عدم استحکام پید اکرنے کے لیے مسلسل کوشاں ہے،اسکی جانب سے مسلسل اسلام آباد کی جانب مارچ اور دھرنے نے معیشت کو نقصان پہنچایا ہے، دھرنوں کی وجہ سے یومیہ 190 ارب روپے کا ریونیو نقصان ہو رہا ہے۔

​پاکستان کی ان بڑی کامیابیوں کا سہرا وزیر اعظم پاکستان میان محمد شہباز شریف کے سر ہے ،جنہوں نے شبانہ روز محنت کرکے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے ۔امید ہے کہ سال 2025ء ملکی معیشت کے لئے بہتر سال ثابت ہوگا۔

نوٹ۔    کالم نگار محمد عاصم نصیر سنئیر صحافی ہیں اور دو دہائی سے جیو نیوز سمیت ملک کےمتعدد اداروں میں صحافتی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے ہیں۔ یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -