اسلام آباد (آئی این پی)حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان اور مسلم لیگ نواز کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کو پیشکش کی ہے کہ اگر وہ مذاکرات کی 28 جنوری کو ہونے والی نشست میں شرکت کرنے کے لئے تیار ہوں تو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ان کی ملاقات کرا دیں گے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات جوش و جذبے سے شروع کئے تھے لیکن ان میں فیصلہ سازی کا عمل ضابطے میں نہیں اور ان کا مذاکرات کے دوران بچگانہ رویہ ہے جبکہ اب مذاکراتی عمل کیلئے ان کی سہولت کاری کرنا مشکل ہے۔ترجمان حکومتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ ہم جوڈیشل کمیشن کے حق میں ہوں یا نہیں 28 جنوری سے پہلے فیصلہ نہیں کریں گے تاہم ہم نے 80 فیصد کام کرلیا ہے اور باقی بھی کرلیں گے لیکن شرط ہے پی ٹی آئی 28 جنوری کو آنے کو تیار ہو۔
ن لیگی سینیٹر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں فیصلہ سازی کا فقدان ہے اور مشاورت نہیں ہوتی، بیرسٹر گوہر نے عمران خان سے ملاقات کے بعد مذاکرات ختم کرنے کے حوالے سے بیان دے دیا اور مذاکراتی کمیٹی کو بھی نہیں بتایا، ان کو اپنی کوئی حکمت عملی بنتی دکھائی نہیں دے رہی۔عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی انسانی حقوق کی صورتحال کو بڑا مسئلہ قرار دے کر عالمی اداروں میں ہلچل پیدا کرنا چاہتی ہے اور پاکستان کو دنیا کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہتی ہے شاید اس لئے مذاکرات سے گریز کر رہی ہے اور شاید بانی پی ٹی آئی کو بین الاقوامی صورتحال اپنے حق میں دکھائی دے رہی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اپنے طور پر امریکا گئے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کی پاکستان کو دعوت نہیں آئی اور اگر ہمیں دعوت آئی ہوتی تو ہم بھی غور کرتے جبکہ آنے والے دنوں میں امریکا سے تعلقات کیلئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا امریکا کا دورہ ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے امریکا سے تعلقات میں کشیدگی نہیں اور امریکا کسی فرد کیلئے پاکستان سے دوریاں پیدا نہیں کرنا چاہے گا کہ اس کے مفادات مجروح ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کوشش کررہی ہے اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کو بھی ساتھ ملائے لیکن اگر کسی عالمی سازش کی طرف معاملہ گیا تو سربراہ جمعیت علما اسلام ( جے یو آئی ) مولانا فضل الرحمان اس کا حصہ نہیں بنیں گے جبکہ پی ٹی آئی کوئی اتحاد بنانے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہے، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی جماعت کو ابھی پذیرائی نہیں ملی اس لیے وہ چاہیں گے کہ ان کے کوئی اتحادی بنیں لیکن وہ ، محمود اچکزئی اور بانی پی ٹی آئی کوئی مہم نہیں پیدا کرسکتے۔