اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کرنے کا کہا، یہ پی ٹی آئی کا فیصلہ نہیں تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عمر ایوب نے کہا کہ افغانستان کے بارڈر پر کوئی بلوچستان یا کے پی کا پٹواری تو نہیں بیٹھا ہوا، تقریبا 550 ارب روپے کا پیٹرول اسمگل ہوکر آتا ہے، اس کے ذمہ داران کون ہیں؟قائد حزب اختلاف نے کہا کہ انٹیلیجنس کے اہلکار بجائے میڈیا کے پیچھے جانے کے اس چیز کو کنٹرول کریں، مجھے الحمدللہ یقین ہے کہ ہماری یہ باتیں ٹی وی پر نہیں دکھائی جائیں گی۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ 5 جولائی 2022 کو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نہیں تھی، اس وقت حکومت نے کہا کہ ہمارے مذاکرات ٹی ٹی پی کے ساتھ چل رہے ہیں، 8 نومبر کو این ایس سی میٹنگ سے ایک دن قبل عمران خان نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان بس امن میں کام کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے حوالے سے بھی بات ہونی چاہیے،ہماری مذاکراتی ٹیم کی اولین ترجیح ہے کہ ان واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنے، ملٹری کورٹس میں جو جوڈیشل افسر ہوتا ہے اس کو بس ایک صفحہ دے دیا جاتا ہے وہ پڑھ کر سزا سنا دیتا ہے۔عمر ایوب نے کہا کہ حسان نیازی سمیت باقی سب اسیران کے خلاف سزائیں ہائی کورٹ سے کالعدم ہو جائیں گی۔