’سعودی عرب میں موجود غیر ملکی ایک بم کی طرح ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے کیونکہ۔۔۔‘ سعودی عرب میں یہ کس نے کہا؟ جان کر آپ کو بھی بے حد افسوس ہوگا

’سعودی عرب میں موجود غیر ملکی ایک بم کی طرح ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے ...
’سعودی عرب میں موجود غیر ملکی ایک بم کی طرح ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے کیونکہ۔۔۔‘ سعودی عرب میں یہ کس نے کہا؟ جان کر آپ کو بھی بے حد افسوس ہوگا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) حال ہی میں سعودی عرب سے پہلی دفعہ یہ خبر آئی کہ غیر ملکی ملازمین نے تنخواہیں نہ ملنے پر شدید احتجاج کیا اور کئی بسوں کو آگ لگادی۔ اس واقعہ کے بعد سعودی عرب میں غیر ملکی ملازمین کے متعلق رائے عامہ میں بہت بڑی تبدیلی آئی ہے اور ان ملازمین کو سعودی مملکت کے لئے خطرہ قرار دیا جانے لگا۔ سعودی گزٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں صحافی عبدالرحمن سعد العربی نے تو غیر ملکی ملازمین کو ایک ایسا ٹائم بم قرار دے دیا جو مسلسل ٹک ٹک کررہا ہے اور کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔
وہ لکھتے ہیں” ہمیں یہ سمجھنا ہوگاکہ اس ملک میں غیر ملکی ملازمین کی بڑی تعداد انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ سعودی عرب کے لئے غیر ملکیوں کی خدمات سے انکار نہیں کیا جاسکتا تاہم ان میں سے کچھ ملک کے لئے سکیورٹی خطرہ بن سکتے ہیں۔ میری رائے میں یہ ملازمین ایسے ٹائم بموں کی طرح ہیں جو کسی بھی لمحے پھٹ سکتے ہیں۔“

’دوسال کے اندر یہ کام کرلو ورنہ تمہاراکام بند کردیں گے‘
العربی کہتے ہیں کہ وہ اپنے ذاتی تجربے کی روشنی میں کہہ سکتے ہیں کہ بہت سے غیر ملکی سعودی عرب سے اس لئے ناراض ہیں اور نفرت کرتے ہیں کہ یہ ایک امیر ملک ہے۔ انہوں نے غیر ملکی میڈیا کو بھی ذمہ دار قرار دیا کہ وہ ہر بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے جس کے نتیجے میں غیر ملکی ملازمین میں اشتعال پیدا ہوتا ہے۔
وہ لکھتے ہیں کہ سعودی عرب کے وسائل اور دولت خدا کی عنایت ہیں لیکن غیر ملکی ملازمین اس طرح کے رویے کا اظہار کرتے ہیں کہ گویا ہم نے یہ دولت اور وسائل ان سے چھینے ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ جب کچھ ملازمین کو بروقت تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی جاتی تو وہ تشدد پر اترآتے ہیں۔
العربی نے اس مسئلے کا حل بتاتے ہوئے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ غیر ملکیوں سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔ انہوں نے سعودی کمپنیوں اور کفیلوں پر زور دیا کہ وہ غیر ملکیوں کی جگہ سعودی شہریوں کو ملازمتیں فراہم کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں سعودی کمپنیوں کو اپنے شہریوں کی تربیت پر اخراجات کرنا ہوں گے اور انہیں اچھی تنخواہیں دینا ہوں گی، کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو سعودی عرب کو غیر ملکیوں کے ہاتھوں بہت بڑا نقصان پہنچ سکتا ہے۔

مزید :

عرب دنیا -