پاکستان کی پانچ کمپنیوں نے حیرت انگیز طور پر”جو میں چاہوں“کے نظریئے کو اپنایا اور بالآخر یہی نظریہ ان کی پہچان بن گیا

20کروڑ کی آبادی پر مشتمل ملک پاکستان ایسے افراد سے بھرا پڑاہے جواپنے پروفیشنل کریئر کی بلند ترین چوٹی پر پہنچے اور بے شمار کامیابیاں سمیٹیں،ان میں سپورٹس ،میڈیا ،مہم سازی اور تعلیم کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں ۔
ان پاکستانیوں نے خود کو سب سے الگ کر لیا اور اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھتے ہوئے فرمز کی بنیاد رکھی،ایک اور چیز جس نے ان کی کامیابی میں سب سے زیادہ کردار ادا کیا وہ ان کی پیدائشی صلاحیتیں تھیں ۔’جو میں چاہوں ‘کچھ ایسی چیز تھی جسے انہوں نے محسوس کیا کہ اگر کچھ کر گزرنے کا جذبہ ہو تو وہ اپنے شعبے میں کامیایبوں کے جھنڈے گاڑ سکتاہے ۔
آئیے مختصر طور پر ان پاکستانی کمپنیوں کا جائزہ لیتے ہیں کہ کس طرح یہ کھڑی ہوئیں اور انہو ںنے اپنے پالیسی بناتے ہوئے اپنے اہداف کو کامیابی کے ساتھ حاصل کیا :
(Asset Financing)ایسٹ فنانسنگ ’جو میں چاہوں ‘
پاکستان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی ’نیٹ سول‘ نے دنیا بھر کی ایسٹ فنانس اور لیزنگ انڈسٹری کو جدید آئی ٹی سالوشنز فراہم کر کے اپنا نام بنایا ۔نیٹ سول کے مطابق ہمارے مثبت سوچنے والے کارکن نہ صرف وقت پر اہداف حاصل کرتے ہیں بلکہ انہو ں نے دنیا بھر میں ’مرسیڈز بینز‘ سمیت 200سے زائد اپنے کلائنٹس کا بھر پور اعتماد بھی حاصل کیا ۔
پاکستان کی بلگیٹس کہلائے جانے والی آئی ٹی کمپنی ’نیٹ سول ‘کے بانی سلیم غوری نے 1996میں اس کمپنی کی بنیاد رکھی اور کامیابی کی بلندیوں کو چھو لیا ۔نیٹ سول فنانس مینجمنٹ سسٹم کارپوریٹ اداروں کو پیش آنے والے مسائل کی جانچ کر کے انہیں ’جو میں چاہوں ‘کے ساتھ ریڈی میڈ حل فراہم کرتاہے .
ڈیجیٹل سیکیورٹی ’جو میں چاہوں ‘
Veiliux کمپنی نے ڈیجیٹل دنیا کے مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے اسے لاحق خطرات کی شدت کو محسوس کیا جسے محفوظ اور محفوظ ترین بنانے کیلئے شاہ میر عامر کی قیادت میں ان کی ٹیم کوششیں کر رہی ہے ۔Veiliux کے مطابق ہماری کمپنی آن لائن کام کرنے والے اداروں کو ہیکنگ فری ماحول میں کام کرنے کیلئے خدمات فراہم کرتی ہے کیونکہ ہم ’جو میں چاہوں ‘کے ساتھ سیکیورٹی پر بھی یقین رکھتے ہیں ۔ہماری کمپنی نہ صرف ہیکرز کے حملوں سے آپ کے ڈیجیٹل ا ثاثوں کو محفوظ رکھتی ہے بلکہ موبائل فونز اور ویب سائٹس کیلئے ’جو میں چاہوں ‘کے ساتھ تجرباتی اپلی کیشنز بھی بناتی ہے ۔
شوز شو ’جو میں چاہوں ‘
مار خور ہاتھ سے بنائے جانے والی اپنی اشیاءکی نمائش کے ذریعے فیشن کی دنیا میں تبدیلی لے کر آ رہا ہے ،مارخور کے مطابق صارفین ہمارے پہناوے کی طرف توجہ اس لیے مبذول کر رہے ہیں کیونکہ ہم اپنا کام انتہائی جذبے، توجہ اورسخت محنت کے ساتھ کرنے پر یقین رکھتے ہیں ۔
مارخور کا سفر اس وقت شروع ہو ا جب سدرا قاسم اور وقاص علی ہاتھوں کی محنت سے اشیا ءتیار کرنے والے ایک گروہ سے اوکاڑہ کے ایک گاﺅں میں ملاقات ہوئی۔انہوں نے یہ تصور کیا کہ مقامی مہارت کو ہم کیش کر سکتے ہیں اور انہوں نے ماخور کی بنیاد رکھی۔مار خور ’جو میں چاہوں ‘کے ساتھ سٹائل اور آرام دہ پہناوے پیش کرتاہے ۔
ہیلتھ کنسلٹنسی ’جو میں چاہوں ‘
مرہم پاکستان کا پہلا پلیٹ فارم ہے جو کہ مریضوں کو ڈیجیٹل میڈیم کے ذریعے صحت کی سہولیات فراہم کرنے والوں سے منسلک کرتاہے ، ایسے مریض مرہم اپلی کیشنز استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جن کیلئے بیماری کی وجہ سے متعلقہ کلینک پر ڈاکٹر سے ملاقات کیلئے چل کر ناممکن ہوتا ہے ۔احسن امام وہ شخصیت ہیں جنہیں ’مرہم ‘بنانے کا خیال اس وقت آیا جب ان کے والد کو بیمار ی کے دوران مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔مرہم کا مقصد مریضوں کو ’جو میں چاہوں ‘کے ساتھ ڈیجیٹل میڈیم فراہم کرنا ہے ۔
فوڈ پیرٹی ’جو میں چاہوں ‘
’رزق ‘ ایسا کھانا معاشرے کے بے آسرا طبقے میں تقسیم کرنے کا ایک پہلا قدم تھا جو کہ دوسری صورت میں ضائع ہو جاتا ہے ۔یہ شاندار تحریک تعلیمی ادارے ’لمز ‘کے طالبعلموں نے شروع کی تھی جو کہ مختلف مقامات سے کھانا جمع کرتے اور لاہور ریلوے سٹیشن پر موجود بھوکے اور بے آسراافراد میں تقسیم کیا کرتے تھے ۔
’رزق ‘ کا مقصد’جو میں چاہوں ‘کے جذبے کے تحت پاکستانی معاشرے میں نظرانداز کیے گئے افراد کوبھوک جیسی پریشانی سے آزاد کروانے اور غذائی قلت کو ختم کرناہے ۔
اوپر بیان کی گئی غیر معمولی پاکستانی کمپنیوں کی کہانیاں یہ ثابت کرتی ہیں کہ دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہے لیکن کامیابی کا بنیادی عنصر جذبہ اور فطری خواہش ہے ۔آپ میں اگرکچھ کر گزرنے کا جذبہ ہے تو کو ئی بھی چیز آپ کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی ۔