جاویدچودھری کے مخالفین کے لئے (2)

جاویدچودھری کے مخالفین کے لئے (2)
جاویدچودھری کے مخالفین کے لئے (2)

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کالم کے پہلے حصے میں،مَیں نے اپناواقعہ اس لئے بیان کیاہے کیونکہ آج کل کالم نگاراورٹی۔ وی اینکر جاویدچوہدری بھی اسی طرح کی صورت حال سے دوچارہے۔جاویدچودھری کوبیشمار پاکستانی جانتے ہیں جن میں کچھ جاوید چودھری کوپسندکرتے ہیں اورزیادہ تر ناپسندکرتے ہیں اور عرصہ درازسے اپنی ناپسندیدگی کااظہارگالیاں دے کر کر رہے ہیں، کبھی دیوبندی،کبھی اہل حدیث،کبھی بریلوی،کبھی مسلم لیگ (ن)،کبھی مسلم لیگ (ق)، کبھی پاکستان پیپلزپارٹی، کبھی تحریک انصاف،کبھی ایم کیوایم حتی کہ تقریباًپاکستان کی ہرمذہبی یاسیاسی پارٹی کیچاہنے والوں سے جاویدچوہدری کوگالیاں پڑتی ہیں اوریہ گالیاں بھی جاویدچودھری کی ماں،بہن اوربیٹی کے بارے میں ہوتی ہے۔یہ کون لوگ ہے جن کی زبان اتنی بکواس اُگلتی ہے۔
مَیں بتاتاہوںیہ کون لوگ ہے، یہ وہ لوگ ہیں جن کی معاشرے میں کوئی عزت نہیں ہے، یہ ذہنی مریض ہیں اوریہ جاویدچوہدری کوگالیاں نکال کر خود کو ہیرو تصور کرتے ہیں مگر دراصل یہ زیروکیاکچھ بھی نہیں ہیں۔یہ جاویدچودھری کی ماں بہن یابیٹی کونہیں بلکہ خوداپنی ماں، بہن یابیٹی کو گالیاں دیتے ہیں،کیونکہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ کسی دوسرے کی ماں، بہن، بیٹی کوگالی دینااپنی ماں،بہن یابیٹی کوگالی دینے کے مترادف ہے۔کیاکوئی بھی غیرت مند مسلمان کسی ایسے آدمی کوقدرکی نگاہ سے دیکھے گاجواپنی ماں، اپنی بہن یااپنی بیٹی کیلئے لغوزبان استعمال کرتاہو، یقیناََنہیں توپھران بے غیرتوں کوکوئی کیسے عزت دے سکتاہے؟ یہ بات میری سمجھ میں نہیںآتی کہ اس قوم کاکیابنے گاجس میں اتنی کثیرتعدادمیں پاگل افراد پائے جاتے ہیں جوروزانہ اپنی ہی ماں،اپنی ہی بہن اوراپنی ہی بیٹی کوگالیاں دیتے ہیں۔
بیشترپاکستانیوں کوایک مرض لاحق ہوچکا ہے کہ وہ خودکو بہت سیانا،دانااورعقلمندسمجھتے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہوتی ہے، کیونکہ اگر وہ اتنے سیانے، دانااورعقلمندہوتے توآج گوروں کا ملک ترقی یافتہ اور پاکستانیوں کاملک ترقی پذیرممالک کی فہرست میں نہ ہوتا۔تنقیدکرنابری بات نہیں ہے، مگرتنقیدکے ساتھ بے ہودہ،لغواورگندی زبان کااستعمال کرناانتہائی براعمل ہے۔اس مسئلے کاایک چھوٹاساحل یہ ہے کہ اگرکوئی آدمی خودکوجاویدچودھری سے یاکسی بھی دوسرے صحافی سے زیادہ عقلمندسمجھتاہے تووہ جائے کسی بھی قومی اخبارکے دفترکے باہرلائن میں لگے، اپنی قابلیت دکھائے،اس اخبارکے کرتادھرتوں کومتاثرکرے اور اپنی صلاحیتوں کے جوہردکھاکر ان کی ٹیم میں شامل ہوجائے،پھر سب سے پہلاکام یہ کرے کہ ایک ایساکالم لکھے جس میں، الف سے ے تک جاویدچودھری پرتنقیدکی گئی ہواوراس کوگالیاں دی گئی ہوں،پھراگریہ کالم چھپ جائے تویہ تنقیداصل تنقیدکہلائے گی۔سوشل میڈیا پرنقلی ناموں کااستعمال کرکے توپاکستان کے کسی بھی شخص کوگالی دی جاسکتی ہے ،یہ کون سی بڑی بات ہے۔
پچھلے دنوں میرے ایک صحافی دوست نے جو روزنامہ ایکسپریس میں کام کرتاہے، مجھے اپنے ساتھ پیش آنے والاایک واقعہ بتایا۔ وہ کہتاہے کہ مَیں سوشل میڈیاپرعوام کے بے ہودہ کامنٹس سے بہت پریشان تھا۔ مَیں نے ایک سٹیٹس اپ ڈیٹ کیاکہ آئندہ ہرشخص بے ہودہ زبان استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ اپناموبائل نمبربھی میرے ساتھ شیئرکرے، پھرمَیں دیکھتا ہوں کہ وہ کون ساجرأت مندانسان ہے جومجھ سے ٹکر لینا چاہتا ہے۔ وہ کہتاہے کہ تقریباً آدھے گھنٹے میں ہی مجھے3کامنٹس موصول ہوئے ،اس بار ہرکسی نے بے ہودہ زبان استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ اپناموبائل نمبربھی\" پلیس\" کیاہوا تھا، مَیں نے اسی وقت تینوں نمبرزدائل کئے پہلانمبرکسی تھانے کاتھا،دوسرانمبرشیخ رشیدکاتھا،جبکہ تیسرانمبرکسی ٹرسٹ کاتھا۔وہ کہتاہے کہ مَیں بہت پریشان ہوگیااوراسی وقت فیس بک سے وہ سٹیٹس ڈیلیٹ کردیا،کیونکہ مجھے خدشہ تھاکہ ہرکوئی غلط نمبرمجھ سے شیئرکرتارہے گا، اس طرح میں مزیدپتہ نہیں کتنے شریف لوگوں کوڈسٹرب کرتارہوں گا۔
جاویدچودھری کی عمراس وقت 46سال سے زائدہوچکی ہے، لوگوں کواورکچھ نہیں تو ان کی عمرکالحاظ کرناچاہئے۔اگرکسی کوجاویدچوہدری کی رائے پسندنہیں ہے اوروہ یہ سمجھتاہے کہ جاویدچوہدری لفافے لے کرلکھتاہے تووہ اس کے کالم پڑھنابندکردے ،اگرکسی کوجاویدچودھری کاپروگرام پسندنہیں تو وہ ٹی وی بند کر دے۔ چلوکچھ دیر کے لئے گناہوں سے ہی بچ جائے گا، لیکن یہ طرح طرح کی گالیاں دیناکہاں کی انسانیت اورکہاں کی تہذیب ہے؟آج بھی وقت ہے کہ جاویدچودھری کوگالیاں دینے والے اپنے گریبان میں جھانکیں اوراپنے آپ کودرست کرنے کی کوشش کریں۔ورنہ وہ اس تباہ شدہ ملک کو مزیدتباہ کردیں گے، کیونکہ اگرتاریخ کامطالعہ کیاجائے تویہ پتہ چلتاہے کہ بدتہذیب قومیں ہمیشہ عبرت کانشان بنتی رہی ہیں،انسانی ارتقاء سے آج تک دنیا میں کوئی بھی قوم ایسی نہیںآئی ، جس نے گالیاں دینے کی وجہ سے اعلیٰ مقام حاصل کیاہو۔

مزید :

کالم -