’سوچ سمجھ کر بولا کرو، تم نہ تو دنیا کی پولیس ہو نہ ہی کسی نے تمہیں جج لگایا ہے‘ دنیا امریکیوں کے ہاتھوں سے نکل گئی، ایک ایسے ملک نے امریکہ کو کھری کھری سنادیں کہ امریکیوں نے کبھی خوابوں میں بھی نہ سوچا ہوگا، جان کر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی منہ کھلا کا کھلا رہ جائے

’سوچ سمجھ کر بولا کرو، تم نہ تو دنیا کی پولیس ہو نہ ہی کسی نے تمہیں جج لگایا ...
’سوچ سمجھ کر بولا کرو، تم نہ تو دنیا کی پولیس ہو نہ ہی کسی نے تمہیں جج لگایا ہے‘ دنیا امریکیوں کے ہاتھوں سے نکل گئی، ایک ایسے ملک نے امریکہ کو کھری کھری سنادیں کہ امریکیوں نے کبھی خوابوں میں بھی نہ سوچا ہوگا، جان کر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی منہ کھلا کا کھلا رہ جائے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کیٹو (نیوز ڈیسک)دنیا بھر میں کمزور ممالک کی آزادی و خود مختاری کو پامال کرنے، بے حساب معصوم انسانوں کا خون بہانے اور انسانی حقوق کی بے شمار خلاف ورزیاں کرنے والے ملک امریکہ کا ایک پسندیدہ مشغلہ دیگر ممالک کو انصاف اور انسانی حقوق کے بارے میں لیکچر دینا بھی ہے۔ امریکی حکام نے انسانی حقوق کے موضوع پر اپنی تازہ ترین سالانہ رپورٹ میں دیگر کئی ممالک کے ساتھ براعظم جنوبی امریکہ کے ملک ایکواڈور کے بارے میں بھی کئی سخت باتیں کہیں، جس پر ایکواڈور کے وزیر خارجہ نے امریکہ کو آڑے ہاتھوں لیا اور دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا کہ ”تم دنیا کے تھانیدار یا جج نہیں ہو کہ ہر ملک کے بارے میں من مانی رپورٹیں شائع کرتا پھرتے ہو۔“

ماضی میں جس چیز پر ایرانی صدر احمد نژاد نے پابندی لگائی تھی، وہی کام خود بھی شروع کردیا
ویب سائٹ telesurtv کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی جانب سے پیر کے روز شائع کی گئی رپورٹ میں ایکواڈور میں انسانی حقوق اور منشیات پر کنٹرول کے حوالے سے بیان بازی کی گئی تھی، جس پر ایکواڈور کے وزیر خارجہ گیلام لانگ نے امریکہ کو دوہرے معیار کا حامل ملک قرار دے کر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”امریکہ کو دوسرے ممالک کی قومی خود مختاری کی پامالی کرنے والی یکطرفہ رپورٹیں جاری کرنے کا سلسلہ بند کرنا چاہیے۔ ایکواڈور ایک خودمختار ریاست ہے جو امریکہ کی جانب سے شائع کی گئی رپورٹوں کو قانونی حیثیت نہیں دیتا۔ واشنگٹن کو کوئی حق حاصل نہیں ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے متعلق فیصلے سناتا پھرے۔ امریکہ اقوام متحدہ نہیں ہے اورنہ ہی یہ دنیا کا تھانیدار یا جج ہے۔“
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے شائع کی گئی سالانہ رپورٹ میں ایکواڈور کو منی لانڈرنگ اور منشیات کی سمگلنگ کے حوالے سے سخت خطرات سے دوچار ملک قرار دیا گیا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایکواڈور کے شعبہ انصاف میں خود مختاری نہیں ہے اور آزادی اظہار پر بھی پابندیاں ہیں۔

”یہ ملک ترکی میں ہشتگردی کو فروغ دے رہا ہے اور ہم اسے۔۔۔“ طیب اردگان کا ایسا اعلان کہ یورپی ملک تھر تھر کانپنے لگا
امریکی رپورٹ میں کل 170 ممالک کے بارے میں اعداد و شمار اور بیانات جاری کئے گئے، جس کے جواب میں ایکواڈور کی حکومت کا کہنا تھا کہ امریکہ نے خود تاحال نصف درجن سے زائد انسانی حقوق کے بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط نہیں کئے، لہٰذا اسے خود بھی انسانی حقوق سے کچھ لگاﺅ ظاہر کرنا چاہیے۔