پارلیمینٹ سیاسی کعبہ ہے، اس گھر کو جلانے نہیں بچانے آئے ہیں، بحران حل نہ ہوا تو تاریخ سب کو ذمہ دار ٹھہرائے گی: شاہ محمود قریشی

پارلیمینٹ سیاسی کعبہ ہے، اس گھر کو جلانے نہیں بچانے آئے ہیں، بحران حل نہ ہوا ...
پارلیمینٹ سیاسی کعبہ ہے، اس گھر کو جلانے نہیں بچانے آئے ہیں، بحران حل نہ ہوا تو تاریخ سب کو ذمہ دار ٹھہرائے گی: شاہ محمود قریشی
کیپشن: Shah Mehmood

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءشاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پارلیمینٹ ہمارا سیاسی کعبہ ہے، آج تاریخی موڑ ہے بھٹک بھی سکتے ہیں اور سیدھے راستے پر بھی چل سکتے ہیں، مجھے گوارہ نہیں کوئی ایوان پر حملہ آور ہو، سیاسی بحران حل نہ ہوا تو تاریخ ہم سب کو ذمہ دار ٹھہرائے گی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمینٹ میں کہا گیا ایک ایک جملہ تاریخی ہوتا ہے، یہ ایوان ہمارا سیاسی کعبہ ہے، خدا گواہ ہے کہ پارلیمینٹ اتنا عزیز ہے جتنا باقی ارکان کو ہے، اس گھر کو جلانے نہیں بچانے آئے ہیں اور اپنی جماعت کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنا نقطہ نظر بیان کرنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے بارے میں یہ کہا جا رہا ہے کہ دھرنا کسی کے اشارے پر دیا گیا ہے، میں کہتا ہوں کہ ہمیں یہ اشارہ عوام اور کارکنوں نے دیا ہے۔ تیسرے فریق کو دعوت ہم نے نہیں دی، یہ بھی تاریخ کا حصہ ہے اور یہ باب بھی کبھی کھلے گا کہ کس نے تیسرے فریق کو دعوت دی اور ثالثی کی بات کی، میں نہ ثالثی والا ہوں نہ میری جماعت سہولت کار والی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان میرا لیڈر ہے اور مجھے اس پر فخر ہے، اس پر بھی فخر ہے کہ میری تربیت میں بینظیر بھٹو کا بھی ہاتھ ہے، آج بینظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش نہ کرنا زیادتی ہو گی، اس وقت ہمیں سنجیدہ رویہ اختیار کرنا چاہئے، میں جواب شکوہ بھی کر سکتا ہوں، لیکن ہم اس گھر کو جلانے نہیں بچانے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ 1970ءکے بعد جتنے انتخابات ہوئے متنازعہ رہے، اصغر خان کیس میں بہت سے پردہ نشین بے نقاب ہو گئے، اور بھی بہت سے لوگ بے نقاب ہو سکتے ہیں لیکن ایسا نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہاں یہ تاثر ہے کہ تحریک انصاف کے پیچھے سکرپٹ کے مطابق گرینڈ پلان ہے، میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ تحریک انصاف آئین اور پارلیمان کو نیچا دکھانے والے کسی منصوبے کا حصہ ہے نہ بنے گی۔ تحریک انصاف کو دھرنا دینے کا اشارہ کسی اور نے نہیں بلکہ عوام اور کارکنوں نے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے بعد اسلام آباد میں بھی گولیاں چلائی گئیں اورشیلنگ کی گئی، جن کے پیارے مر گئے، ان کا پرساد ینے کہاں جائیں؟ جب لاٹھیاں اور گولیاں برسائی جائیں تو لوگ کہا جائیں گے۔
شاہ محمود قرشی نے کہا کہ پاکستان غیر معمولی حالات سے گزر رہا ہے، ہم یہاں پہنچے کیوں اس پر غور ہونا چاہئے، ہمارا شکوہ ہے کہ 2013ءکا الیکشن شفاف نہیں ہوا، ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا، ہماری حلق تلفی ہوئی ہے، یہ 17 دن کا رونا نہیں ، آج ہم جس نہج پر کھڑے ہیں وہ 14 ماہ کی داستان ہے۔ عمران خان نے محض 4 حلقوں پر تحقیقات کرانے کا کہا تاکہ مستقبل میں دھاندلی سے بچا جا سکے اور اس دوران بارہا یہ بھی کہا کہ اگر انصاف نہ ملا تو سڑکوں پر نکلیں گے اور پھر وہ سڑکوں پر نکلے۔ ہمیں کہا گیا کہ یہ اسلام آباد میں خون خرابہ کرنے آئے ہیں لیکن 10 روز تک ریڈزون میں بیٹھے رہے ایک گملا نہیں ٹوٹا، آزادی مارچ پر گوجرانوالہ میں حملہ ہوا، شرکاءکو جوتے دکھائے گئے، پتھر مارے گئے، میرے گھر میں ایک سیاسی جماعت کے صدر اور پورے ضلع کی تنظیم نے حملہ کیا لیکن جب آزادی مارچ اسلام آباد پہنچا اور ریڈزون میں جانے کا فیصلہ کیا گیا تو ہمیں بھی خدشہ تھا کہ حالات بگڑ نہ جائیں جس پر عمران خان نے کارکنوں نے حلف لیا اور پھر آگے بڑھے۔
شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران وزیراعظم نواز شریف ایوان سے چلے گئے جبکہ حکومتی اراکین کی جانب سے متعدد بار شیم شیم کے نعرے لگائے گئے، حکومتی اراکین نے یہ بھی کہا کہ جی ٹی روڈ پر عوام کا سمندر تو تھا لیکن شاہ محمود قریشی نہیں تھا۔

مزید :

قومی -Headlines -