کراچی میں حالات کی بہتری کے لئے

کراچی میں حالات کی بہتری کے لئے
کراچی میں حالات کی بہتری کے لئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان میں سیاست لمحہ بہ لمحہ بدل رہی ہے اور عوام حیران ہیں کہ یہ کیا ہورہا ہے۔ بعض انکشافات کسی زلزلہ سے کم نہیں۔آج جو راز افشا ہورہے ہیں یا کئے جا رہے ہیں، ان سب کی نشاندہی جماعت اسلامی روز اول سے کرتی آرہی ہے، لیکن حکمرانوں نے ان باتوں کو پرکاہ کے برابر بھی اہمیت نہیں دی۔ صوبہ سندھ طویل عرصے سے دہشت گردی کی زد میں تھا، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ تسلسل سے جاری تھی اور رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ بھتہ خوری کو رواج ایم کیو ایم نے دیا اور جس نے انکار کیا اسے رات گھر جانا نصیب نہیں ہوا۔ کراچی پاکستان کی شہہ رگ ہے،جبکہ اسے تباہ کرکے رکھ دیاگیا ہے۔ تاجر کراچی چھوڑ کر چلے گئے اور پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا گیا، مگر یہ طوفان کہیں رکنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔اب نواز شریف نے تمام پارٹیوں کی آراء کی روشنی میں آپریشن شروع کیا تو صورت حال بدل گئی۔ نائن زیرو پر چھاپے نے ایم کیو ایم کا بھرم کھول کر رکھ دیا، تمام دہشت گرد اور ٹارگٹ کلر دھرلئے گئے۔ قاتلوں کا گروہ موجود تھا، اس پر ایم کیو ایم نے طوفان اٹھایا، لیکن جلد اس کے غبارے سے ہوا نکل گئی۔


قومی اور صوبائی انتخابات میں حکومت اور بعض اداروں کی سرپرستی میں بدترین دھاندلی کی جاتی رہی اور انتخابات جیتنے کے تمام ہتھکنڈے استعمال ہوتے رہے، اس طرح صوبہ سندھ پر حکومت کرتے رہے، وفاقی پارٹیوں کو بلیک میل کرتے رہے، جبکہ برطانیہ میں تمام سیاسی اور مذہبی پارٹیوں نے متفقہ فیصلہ کیا تھا کہ ایم کیو ایم سیاسی پارٹی نہیں ہے اور اسے حکومت میں شامل نہیں کیا جائے گا، لیکن جب انتخابات ہوگئے تو سب سے پہلے آصف علی زرداری کی پیپلزپارٹی نے ایم کیوایم کو گلے لگالیا، اس کے بعد جو کچھ سندھ میں ہوا، وہ پوری قوم کے سامنے ہے، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کا ہنی مون بنتا اور بگڑتا رہا۔ پیپلزپارٹی مسلسل بلیک میلنگ کا شکار رہی، کبھی ایم کیو ایم کو گلے لگاتی اورکبھی جان چھڑاتی رہی۔ جب نائن زیرو سے دہشت گرد اور ٹارگٹ کلر پکڑے گئے توآصف علی زرداری نے سب سے بڑھ کر دہشت گرد پارٹی کا حوصلہ بڑھایا اور حکومت میں شامل کرنے کی حامی بھرلی، صوبہ سندھ کو تباہ کرنے میں یہ دونوں پارٹیاں تمام جرائم میں برابر کی شریک ہیں۔


نواز شریف کی حکومت بھی اس میں برابر کی شریک ہے، گورنر وفاق کا نمائندہ ہوتا ہے اور نوازشریف نے ایم کیو ایم کے گورنر کو مسلسل برقرار رکھا، حالانکہ تمام کارروائیاں یہاں سے کنٹرول ہوتی رہیں، گورنرسندھ وقفے وقفے سے استعفے کا ڈرامہ رچاتے رہے، اب جو انکشافات ایم کیو ایم کے اہم رہنما نے ٹی وی کے ذریعے کئے ہیں، وہ ایک شرمناک داستان سیاست ہے، جس سے دہشت گردی کی بو آ رہی ہے۔ صولت مرزا نے بہت کچھ کہہ دیا ہے، اس نے تسلیم کیا کہ جو کچھ اس نے کیا الطاف حسین کے حکم پر کیا ۔ایک قاتل تسلیم کررہا تھا کہ اس نے کئی لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے، نہ جانے اس دہشت گرد قاتل نے کتنے گھروں کو اجاڑا ہو گا، کتنے خاندان بے سہارا کئے ہوں گے، نہ جانے کتنے بچوں کو یتیم کر دیا ہو گا، کس کس کا سہاگ لوٹا ہوگا۔


قارئین محترم! صولت مرزا نے بے شمار گھروں کو ویران کیا اور آج وہ زندگی کی بھیک مانگ رہا ہے۔ مہلت مانگ رہا ہے۔ دنیا میں یہ ریت کوئی نئی نہیں ہے کہ قاتل اور ظالم گرفت میں آتا ہے تو معصوم اور بے گناہ بنتا ہے، اپنے جرائم کو اپنے ڈان کے گلے میں ڈالتا ہے۔ صولت مرزا نے ایک نہیں، کئی قتل کئے، اس وقت اس کا ضمیر سورہا تھا، اس کو اندازہ نہیں تھا کہ بے گناہ انسانوں کے خون سے ہاتھ رنگ رہا ہے اور گھروں کے چراغ بجھا رہا ہے۔ اس کی حیثیت ایک کرائے کے قاتل کی ہے، وہ کسی رحم کا مستحق نہیں ،اسے ہر حال میں اپنے جرائم کی سزا بھگتنی اور اپنے انجام تک پہنچنا چاہئے۔ صولت مرزا کے حیرت انگیز انکشافات کے بعد ان تمام مجرموں کو، جن کی نشاندہی اس نے کی ہے،گرفتار کیا جائے اور سزا دی جائے۔ گورنر سندھ عشرت العباد کو برقراررکھنا ایک اور بڑا جرم ہو گا۔ وفاق کو چاہئے کہ اسے فوری طور پر ہٹادیا جائے اور سندھ حکومت کو ختم کرکے گورنر راج قائم کیا جائے تاکہ جرائم پیشہ افراد اس حکومت سے فائدہ نہ اُٹھا سکیں۔ ایم کیو ایم کے رہنما کو لندن سے انٹرپول کے ذریعے واپس لایاجائے اور کھلی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔ صولت مرزا نے جن جن قاتلوں کے نام لئے ہیں ان پر ہاتھ ڈالاجائے اور انہیں فرار نہ ہونے دیا جائے۔ قارئین نائن زیرو سے ایک نہیں کئی دہشت گرد پکڑے گئے ہیں، اب یہ بات کھل کرسامنے آگئی ہے کہ ایم کیو ایم دہشت گرد تنظیم ہے، یہ سیاسی پارٹی نہیں ہے، جس طرح دیگر تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا، اس کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔ حالیہ انتخابات بھی سندھ میں ایک ڈھونگ تھے، اس لئے اس حکومت کو ختم کرکے نئے انتخابات کرائے جائیں تاکہ حقیقی نمائندے قوم کی نمائندگی کرسکیں۔

مزید :

کالم -