پیر سید افضل حسین شاہ جماعتی علی پوریؒ

پیر سید افضل حسین شاہ جماعتی علی پوریؒ
 پیر سید افضل حسین شاہ جماعتی علی پوریؒ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

الحاج الحافظ پیر سید افضل حسین شاہ جماعتی علی پوریؒ کی ولادت 18 جنوری 1942ء بروز اتوار دنیائے اسلام کی عظیم علمی و روحانی شخصیت حضور جوہر ملت حضرت پیر سید اختر حسین شاہ جماعتی رحمۃ اللہ علیہ کے گھر ہوئی۔ آپ کی ولادت باسعادت سے قبل حضرت امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری رحمۃ اللہ علیہ نے بشارت فرمائی تھی کہ پیر سید اختر حسین شاہ کے گھر بیٹا پیدا ہوگا جو پیدائشی ولی ہوگا۔ آپ نے ہی نام مبارک افضل حسین رکھا۔ آپ کی پیدائش پر آپ کے دادا الحاج الحافظ پیر سید محمد حسین شاہ جماعتی علی پوری نے بڑی خوشی منائی اور چالیس دیگیں زردہ پلاؤ کی پکوا کر لوگوں میں تقسیم کیں۔ پیر سید افضل حسین شاہ نے سات سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا اور بعد میں ابتدائی کتابیں استاذ العلماء حضرت علامہ مولانا عبدالرشید جھنگوی سے پڑھیں، باقی تمام درس نظامی دورۂ حدیث تک حضرت علامہ مفتی غلام رسول جماعتی گجراتی رحمۃاللہ علیہ سے مکمل فرمایا۔قرآن پاک آپ کو بہت یاد تھا، ہر سال قرآن پاک رمضان المبارک میں نماز تراویح میں خود سناتے تھے۔ قرآن پاک کے عامل تھے ،ہر وقت قرآن پاک پڑھتے رہتے تھے، قرآن پاک ہی آپ کا وظیفہ تھا۔


1949ء میں جب قبلہ عالم حضرت امیر ملت محدث علی پوریؒ نارووال میں نماز جمعہ پڑھانے کے لئے تشریف فرما ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ نارووال والیو! یہ دیکھو اتنی چھوٹی عمر میں میرے پڑپوتے نے قرآن پاک حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی ہے اور اب یہ تم کو قرآن پاک سنائیں گے اور حضرت فخر ملت نے حضرت قبلہ عالم امیر ملت کی موجودگی میں ہزاروں کے اجتماع میں ٹیبل پر کھڑے ہوکر قرآن پاک سنایا۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے ظاہری اور باطنی علوم سے بہرہ ور فرمایا تھا۔ آپ بہت کامل و اکمل بزرگ تھے، آپ کا لباس مبارک صاف ستھرا اور سفید ہوتا تھا ،بہت سادہ طبیعت تھی، آپ کی گفتگو میں بہت مٹھاس تھی ،گھنٹوں واعظ فرماتے، لوگ بڑی عقیدت و محبت سے آپ کا واعظ سنتے تھے ۔


وقت حاضر کے بڑے بڑے علمائے کرام آپ کے علم و عرفان کی داد دیتے تھے۔ آپ بہت بڑے مبلغ اسلام تھے۔ آپ نے پاکستان کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی اسلام کی اشاعت فرمائی ہے، بیرون ملک بھی آپ کے عقیدت مندوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ جب آپ انگلینڈ وغیرہ کے تبلیغی دورے پر تشریف لے جاتے تھے تو آپ کا استقبال بادشاہوں سے بھی بڑا ہوتا تھا۔ لوگ آپ کی زیارت کے مشتاق ہوتے تھے۔حضور فخر ملت کی ذات بابرکات اسلاف الصالحین و کاملین کا ایک متبرک نمونہ تھی۔ اسلام کی خدمت جس انداز میں آپ نے کی ہے ،اس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کی ذات مقدس ان صفات کی حامل ہے جو ایک مرد کامل، رہبر شریعت میں ہونی چاہئیں۔ آپ کو خداوند قدوس نے محبوبیت کی خلعت عطا فرمائی تھی، جس کی مثال اس دور میں نہیں ملتی۔ حضور فخر ملت نے حضور قبلہ عالم امیر ملت کے مشن کو بڑھا کر مکمل کیا۔


آپ نے یاران طریقت کے لئے علی پور سیداں شریف میں ایک سو سے زائد رہائش گاہیں بنوائی تھیں جہاں لوگ عرس کے موقع پر تشریف فرما ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ شان عطا فرمائی تھی کہ جہاں بھی تشریف لے جاتے ،ہزاروں لوگ آپ کی زیارت کرنے اور آپ کا واعظ سننے کے لئے جمع ہو جاتے تھے۔ آپ نے ہی دربار عالیہ حضور قبلہ عالم میں دربار شریف کے اندر شیشے کا اعلیٰ کام کروایا تھا جو دیکھنے کے قابل ہے۔ جامع مسجد نور کی دوبارہ مرمت کروائی اور جہاں بھی کام کی کمی محسوس کی اسے کروایا۔ حضور قبلہ عالم رحمۃ اللہ علیہ کے لنگر شریف کا اعلیٰ انتظام و اہتمام فرمایا ،ہر وقت آپ کا لنگر شریف جاری رہتا تھا ،آج بھی جاری ہے اور تمام لنگر شریف کا انتظام و اہتمام آپ کے سجادہ نشین آپ کے لخت جگر حضرت صاحبزادہ پیر سید ظفر حسین شاہ صاحب جماعتی سجادہ نشین دربار عالیہ علی پور سیداں شریف ضلع نارووال فرما رہے ہیں۔ حضور فخر ملت رحمۃ اللہ علیہ تقریباً 32 سال دربار عالیہ حضرت امیر ملت رحمۃ اللہ علیہ کے سجادہ نشین رہے اور لاکھوں لوگوں کو عشق رسول اور فیضان امیر ملت سے مالامال فرماتے رہے، حضور فخر ملت رحمۃ اللہ علیہ تقریباً ہر سال جامع مسجد حاجی معراج دین معراج پارک اچھرہ لاہور میں جمعہ پڑھانے کے لئے تشریف لاتے تھے۔


آخر کار 13 شعبان المعظم بمطابق 14 جولائی 2012ء بروز بدھ 4 بج کر 45 منٹ پر آپ کی روح مقدس قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔
حضور فخر ملت کا جنازہ آپ کے صاحبزادے پیر طریقت حضرت پیر سید ظفر حسین شاہ صاحب نے پڑھایا اور رات گئے تک عقیدت مند آپ کی زیارت کرتے رہے ،آپ کو اعلیٰ حضرت امیر ملت کے دربار شریف میں مغرب کی جانب اپنے دادا جان حضور سراج الملت حضرت پیر سید محمد حسین شاہ جماعتی علی پوری کے ساتھ دفنایا گیا۔ ان کا سالانہ عرس مبارک یکم اگست بروز ہفتہ دربار عالیہ علی پور سیداں شریف میں منایا جائے گا جس میں ہزاروں کی تعداد میں آپ کے غلام اور عقیدت مند شرکت فرمائیں گے۔

مزید :

کالم -