انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 50

Jan 01, 2019 | 01:53 PM

ذبیح اللہ بلگن

ہر چند کہ وہ انگلینڈ کے سا تھ مسلسل حا لت جنگ میں رہا ۔ بعد ازا ں انگریز فر ما نر وا فرانس میں اپنے مو رو ثی علا قوں اور فرانسیسی تا ج کے حصو ل کا دعو یٰ کر تے ہو ئے اس کے سا تھ جنگ میں ملوث ہو گئے جو ایک سو سال تک جا ری رہی ۔ ابتدا ئی جدید دو ر میں ہر ملک میں پر و ٹسٹنٹ ریا ستی کلیسا ؤں کے قیام اورتعا رف کے نتیجے میں مذ ہبی چپقلش شرو ع ہو ئی جو ویلز کے مکمل طو ر پر انگلینڈ کے زیر تسلط اور آئر لینڈ کی انگر یزتا ج کے سا تھ جزوی الحا ق پر ختم ہو ئی ۔ ا س کے بعد بر طا نیہ میں اگلے ڈیڑ ھ سو سال تک تین اہم مراحل کو طے کیا گیا جس میں آئینی ملو کیت اور پا رلیما نی نظام کی بنیا د پربر طا نوی آئین بنا نا ، انگلینڈ ، آئر لینڈ اور سکا ٹ لینڈ کا دو لت مشتر کہ قا ئم کر نااور سمند ری سفر و ں کے ذریعے نئے علا قے دریا فت کر کے ان پر قبضہ کر نے کے لیے نیو ی کی طا قت میں اضا فہ کر نا شامل تھا ۔ عظیم بر طا نیہ کی سلطنت یکم مئی 1707 ء کو سکا ٹ لینڈ اور انگلینڈ کے اتحا د سے وجو د میں آئی ۔ 18 ویں صد ی میں سیا سی نظا م حکو مت ، سا ئنس ، آرٹ اور ادب کو فر و غ دیا گیا اور بر طا نیہ نے صنعتی انقلا ب کی قیا دت بھی کی۔ سلطنت کو تو سیع دیتے ہو ئے سمندر پا ر کا لو نیا ں بنا ئی گئیں او رغلامو ں کی تجا رت شرو ع ہو ئی جو 1807ء کے ’’ غلا می کی تجا رت کے ایکٹ ‘‘ تک جا ری رہی ۔ اپنے پر انے حر یف فرانس کو نپولین کے دو ر میں جنگ اور انقلا ب میں شکست دینے کے بعد 19ویں صدی میں بر طا نیہ ایک بڑی معا شی اور بحری طا قت کے طو ر پر ابھر ا ۔ 20ویں صدی میں اسے پہلی اور دو سری جنگ عظیم میں فتح کے با وجود کا فی مالی اور جا نی نقصا ن اٹھا نا پڑا جس کے نتیجے میں بر طانیہ کو کئی علا قو ں، جس میں انڈیا بھی شا مل تھا چھو ڑ نا پڑا ۔ ایک اندازے کے مطا بق دو سری جنگ عظیم میں 25لاکھ افراد قتل اور لا کھوں زخمی ہو ئے ۔ اسی طر ح لا کھو ں انسانوں کو قحط اور سماجی بحرا نوں کے سبب اپنے آبائی وطن چھو ڑنا پڑے ۔ ذیل میں بر طانیہ میں پنا ہ لینے اور غیر قانونی طو ر پر داخل ہو نے والوں اور جنسی و جسما نی استحصا ل کی صو ر تحال کا جا ئزہ لیا گیا ہے ۔ 

انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 49 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
انگلینڈ میں انسانی سمگلنگ
دو سری جنگ عظیم کے فو ری بعد لیبر پا رٹی کی حکو مت نے تبدیلیوں کے انقلا بی پر و گر اموں کا آ غا ز کیا جس سے بعد میں آنے والے کئی عشروں تک بر طا نوی معا شرے پر اہم اثر ات مر تب ہو ئے ۔ مقامی صنعتوں اور عو امی ضرو ریا ت زندگی کے پیداواری شعبوں کو قو میا لیا گیا ، ایک فلا حی ریاست قائم کی گئی اور بھا ری سر کا ری فنڈز سے صحت عا مہ کا نظا م اور قو می سطح پر عو امی صحت کی خدما ت کا ایک جا مع نظام وجو د میں لا یا گیا ۔ مقامی صنعتوں کو قو میا نے کے جو اب میں لیبر پا رٹی نے عوام کی نظر یا تی ہمدردیا ں سمیٹ لیں لیکن بر طا نیہ کی معا شی حیثیت میں کمی و اقع ہو ئی ۔سا مراجی کا لو نیوں سے دست بردا ری کی پا لیسی اپنا تے ہو ئے کئی ممالک کو آ زا د کر دیا گیا ۔ اگلے تین عشروں میں کئی ممالک آزا د ہو کر دو لت مشتر کہ کے رکن بن گئے ۔ بر طا نیہ دنیا کی تیسری ایٹمی قو ت ہے جس نے 1952ء میں ایٹمی دھما کہ کیا ۔ انگر یزی زبان کے دنیا بھر میں پھیلنے سے اس کے بین الاقو امی ادب اور ثقا فت کا سفر جا ری رہا اور 1960ء تک اس کی مقبو ل ثقا فت کئی خطوں تک پھیلی گئی ۔ 1950 ء میں فیکٹر ی کا ر کنوں کی قلت کی وجہ سے بر طا نیہ نے دو لت مشتر کہ کے مما لک سے ملکرایمیگریشن کی حو صلہ افزائی کی جس کے نتیجے میں بعدمیں بر طا نیہ ایک کثیر ا لنسلی معا شرے میں ڈھل گیا ۔ 1973ء میں بر طا نیہ(EEC ) یو رپین اکنا مک کمیو نٹی کا رکن بنا ا ور جب کمیو نٹی1992ء یو رپین بنی تو بر طا نیہ اس کا با رھواں با نی رکن تھا ۔ اس دو ران شما لی آئر لینڈ طبقا تی اور پا رلیما نی تشدد کی لپیٹ میں رہا جسے 1998ء میں ’’بیل فا سٹ ‘‘ اور گڈ فرائیڈے معاہدوں کے ساتھ نجا ت ملی ۔ سیا سی میدا ن میں بر طا نیہ میں پانچ اہم جما عتیں ایک دو سرے کے مد مقا بل ہیں ۔ ان میں بر ٹش نیشنل پا ر ٹی ، ڈیفینس لیگ کنز و یٹو لبرل ڈیمو کٹرینگ اور لیبر پا رٹی شا مل ہیں ۔اس کا رقبہ تقر یباً ،243,610 مر بع کلو میڑ جس کا25 فیصدحصہ زراعت کے لیے ،46/ چر گا ہیں اور 10/ جنگلا ت پر مشتمل ہے ۔ یو کے کے آدھے رقبے پر انگلینڈ قابض ہے ۔ یو کے کی آبا دی تقر یباً 6 کرو ڑ کے قریب ہے بر طا نیہ جس میں عیسا ئی مذہب کے ما ننے والوں کی اکثر یت ہے اور اسلا م دو سرا بڑا مذہب ہے ۔ اس کے علا وہ ہندو ، سکھ ،جیود ہ اور بد ھ مت کے ما ننے والے بھی یہا ں آبا د ہیں ۔ 
بر طا نیہ کی تا ریخ میں لا کھو ں انسانوں کی غیر ممالک اور غیر ملکیوں کی بر طا نیہ میں آمد و رفت کا ذکر ملتا ہے ۔ آئر لینڈ میں قحط پڑنے سے لا کھوں آئرش با شندو ں نے بر طا نیہ میں پنا ہ لی ۔ دو سری جنگ عظیم کے دو ران 1لا کھ 20ہز ا ر پو لش با شندے بر طا نیہ میں آکر آبا د ہو ئے جو و اپس جا نے کے قابل نہ تھے ۔ دو سری جنگ عظیم کے بعد مزدو روں کی کمی کو نئی آزا د ہونے والی ریا ستوں اور کا لو نیوں سے افرادی قو ت منگو ا کر پو را کیا گیا ۔ ان تا رکین وطن میں زیا دہ انڈین اور کر یبین با شندوں کی تھی ۔ 2010ء میں یو کے میں پید اہو نے والے غیر ملکیوں کی تعداد 70لا کھ کے قر یب ہو چکی تھی جو کل آبادی کا 11.3/ حصہ بنتا ہے ۔ ان میں 4.76 ملین یو رپین یو نین کے با ہر جبکہ 2.3 ملین دیگر رکن ممالک میں پیدا ہو ئے ۔ 1991ء سے 2006ء تک 15 سالوں میں 2.3ملین ( 23 لا کھ ) افراد یو کے میں ہجر ت کر گئے ۔ 2009ء سے 2010کے دو ران 2لاکھ 39ہز ا رافراد کا اضا فہ ہو اجو یو کے میں دا خل ہو ئے ۔ 2011ء میں 5 لا کھ 89ہز ا ر کی ایمگریشن ہو ئی جبکہ 12ما ہ کے دو ران یو کے میں آبا د ہو نے والوں کی تعدا د 3 لا کھ 38 ہزار تھی ۔ 2010 ء میں 1 لا کھ 95ہزار 46غیر ملکی بر طانوی شہریت سے مستفید ہو ئے ۔ اس سے قبل 1999ء میں 55ہزار افراد کو بر طا نوی شہرت دی گئی تھی ۔ سر کا ری ریکا رڈ کے مطا بق 2010ء میں 2لا کھ 41ہزار 192 غیر ملکیوں کو بر طا نیہ میں رہنے کی اجا زت دی گئی جن میں 51 فیصد ایشیا ئی اور 27 فیصد افریقی با شندے شا مل تھے ۔ ا س وقت بر طا نیہ میں پیدا ہو نے والے تقر یباً 55لا کھ باشندے کنیڈا، آسٹر یلیا ، امر یکہ اور سپین میں رہ رہے ہیں ۔ 19 ویں صد ی سے بر طا نوی معا شرے میں غیر ملکیوں کی آبا د کا ری ایک اہم معا ملہ رہا ہے ۔ 20ویں صدی کے اختتام تک 3کر و ڑ کے لگ بھگ بر طانوی اور آئرشن با شند ے دنیا کے مختلف خطو ں میں آبا دتھے .
یو رپی یو نین کے قیام سے تما م رکن مما لک میں کام کر نے اور گھو منے کی آزا دی سے بھی 2004 ء او ر 2009 ء کے درمیان بر طانیہ میں تقریباً 15 لاکھ افراد دا خل ہو ئے ۔ 2011ء میں مستقل پا بندی سے قبل یو رپی یونین سے با ہر ایمیگر یشن کی در خوا ستوں کی حو صلہ شکنی کی خا طر 2010ء میں کنز ر ویٹو اور لبرل ڈیمو کرٹیک کی مخلو ط حکو مت نے 24 ہزا ر کی عا رضی حد مقرر کی ۔اس پا بندی سے مخلو ط حکو مت میں پریشانی پا ئی جانے لگی اور بز نس سیکرٹر ی ونس کیبل نے اسے بر طا نوی کا رو با ری سر گر میوں کے لیے نقصا ن دہ قرار دیدیا ۔ بر طانیہ مبینہ طو ر پر ایک منزل کا ملک ہے اور تھو ڑی حد تک جنسی اور جبری جسما نی استحصا ل کے لیے سمگل کیے جانے والے مر دوں ، عو رتوں اور بچوں کے لیے راہداری کا کام بھی دیتا ہے ۔ یہ بھی کہا جا تا ہے کہ ملک کے اند ر بچوں کی سمگلنگ جا ری ہے ۔ یو کے میں غیر ملکی تا رکین کو زراعت ، تعمیر ، خو را ک کی صفا ئی ، گھر یلو خد مت گا ر ی اور کھانو ں کی ترسیل کے کا مو ں میں استحصا ل کا سامنا کر نا پڑ تا ہے ۔ یو کے میں جن مما لک سے سمگلنگ کے شکا ر لوگوں کو لا یا جا تا ہے ان میں لتھو نیا ، رو س ، البا نیہ ، یو کرائن ، ملا ئیشیا ء ، تھا ئی لینڈ اور چین شامل ہیں ۔ اس کے علا وہ نا ئیجیریا اور گھا نا سے بھی ایک بڑ ی تعداد میں لو گو ں کو سمگل کر کے اس ملک میں لا یا جا تا ہے ۔
یو کے میں انسانی سمگلنگ کے متعلق کئی ایک اداروں اور ماہرین کے مختلف اعدادو شمار سامنے آ چکے ہیں اس لیے ان کے قابل بھرو سہ ہونے پر سوالا ت اٹھا ئے جا تے ہیں ۔ مقامی پو لیس رپو رٹ کے مطا بق یو کے میں سمگلنگ کے شکا ر افرا د کی تعدا د 4ہزار کے قریب ہے۔ حکومت کی طر ف سے اس جرم کے خا تمے کے لیے ہر ممکن کو شش جا ری ہے ۔ 2سال قبل حکو مت کی طر ف سے انسداد انسانی سمگلنگ کے قانون کے نفا ذ اور اس کے شکا ر افراد کی شنا خت کے لیے ایک جا ر حانہ اقدام شرو ع کیا گیا لیکن ملک میں 55پو لیس فو رسز 2009 ء کے دو ران پہلے 6 ما ہ کی تفتیش اور انکو ائری میں ایک مقدمہ بھی سامنے نہ لا سکی ۔ مئی 2012 ء میں آئر لینڈ کی سیکو رٹی کے سا تھ مل کر کراس با رڈر آپریشن کیے او ر130 مقامات سے زائد پر چھا پوں کے بعد 8افراد کو گر فتا ر کیا گیا ۔ ان میں سے تین کے متعلق کہا گیا کہ وہ سمگلنگ کا شکا ر ہو ئے ۔ اس دو ران یہ با ت بھی سا منے آئی کہ عو رتیں انسانی سمگلنگ کا شکا ر نہیں تھیں لیکن با لآ خر ان پر قحبہ خا نے چلا نے کا جر م لگا یا گیا ۔ پو لیس والوں کو چھا پے کے دو ران گم ہو نے وا لی رقم ادا کرنے کے عدا لت سے احکامات مو صو ل ہو ئے اور ان عو رتوں کو معمولی سز ا سنا ئی گئی ۔ عدا لت نے یہ بھی کہا کہ یہ مقد مہ عد ا لت میں زیا دہ دیر زیر سما عت نہیں رہ سکتا ۔ کچھ لو گوں کا کہنا تھا کہ پو لیس کی طر ف سے قا بل ذکر گر فتا ر یوں کا نہ ہو نا اس جرم کے زیر زمین چلے جا نے کی علا مت ہے ۔ ’’بے بی فا رمنگ آپر یشنز ‘‘کے ذریعے بچوں کی خریدا ری کا الزام بھی یو کے پر لگا یا جا تا ہے ۔ لیکن بچوں کی خر یدو فرو خت جنسی مقا صد کے لیے کی جا تی ہے اوراسے ایک منا فع بخش کا رو با ر تصو ر کیا جا تا ہے ۔ بیو یوں کی فر و خت کے بھی اکا دکا وا قعا ت سامنے آئے ہیں ۔ یو کے بھٹو ں اور کا ر خا نوں میں چمنیا ں صا ف کر نے کے لیے کم وزن بچوں کو مستقل طو ر پر رکھنے کو بھی اس سلسلے میں شامل کیا جا تا ہے ۔ لیکن یا د رہے کہ جب یہ بچے جو ان ہو جا تے تو ان کو دیگر کا مو ں پر لگا یا جا تاتھا ۔ (جاری ہے )

انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 51 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں

مزیدخبریں