انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 49
جبری مشقت کے ریکارڈ کیے گئے واقعا ت میں خا ص طو ر پر ریسٹو را نوں ، زراعت ، گھر یلو کا م کا ج اور کیٹر نگ کے شعبوں میں ان کا استحصا ل کیا گیا ۔ 2010ء میں ذرا ئع ابلا غ میں شہ سر خیوں کے ساتھ سنسنی ٰخیز خبر یں شا ئع ہو ئیں کہ جنسی کا رو با ر کے ’’ ما ہر ین ‘‘نے فٹ با ل ور لڈ کپ کے دیو انوں کو پیش کرنے کے لیے 40ہز ا ر عو رتیں جرمن سمگل کیں ۔ جرمن پو لیس نے ان حقا ئق کو جھٹلا تے ہو ئے کہا کہ جنسی استحصا ل کے مقصد کے لیے سمگل کیے گئے افرا دکے صر ف پا نچ وا قعا ت سامنے آئے جو انٹر نیشنل فٹ با ل ٹو ر نا منٹ سے متعلقہ تھے ۔ ’BKAََ َ ، کی ایک سا لانہ رپو رٹ کے مطابق، اس دہا ئی کے شرو ع ہو تے ہی غیر ملکی سمگلرز اور ایجنٹ ما فیا نے لو گوں کو مختلف طر یقوں سے جرمن منتقل کرنا شرو ع لر دیا ۔ ان میں 16سال سے لے کر 25 سال کی لڑکیوں کی ایک بڑی تعدا د شامل تھی ۔ ان میں 80 فیصد سا بق سو ویت ریا ستوں اور مشر قی یو رپ سے لا ئی گئی تھیں ۔ رو س ، پو لینڈ ، یو کر ائن ، ما لوہ ، لتھو انیا ، سلوواکیہ ، لٹو یا ، بلغا ریہ اور چیک ریپبلک کے با شندو ں کو جرمن سمگل کر نے کے لیے با قا عدہ نیٹ ورکس قائم ہو چکے ہیں جو ان مما لک میں ذیلی ایجنٹو ں کے ذریعے ’’کام ‘‘ کر تے ہیں ۔ ایرٹ کی رپو رٹ کے مطا بق’’ منشیا ت کی سمگلنگ کرنے والوں کو زیادہ اور انسانوں کو سمگل کر نے والوں کو کم سزادی جا تی ہے۔ اس نہا یت افسو سنا ک صو رتحال پر ما تم ہی کیا جا سکتا ہے ۔ ایرٹ اس حقیقت کو با ر با ر وضا حت سے بیا ن کر تی ہے کہ انسانی سمگلنگ کے مقدما ت میں ملو ث مجر ما ن کو ان کا پہلا جرم قرار دیتے ہو ئے یا نا کا فی شہا دت کی بنیا د پر بری کر دیا جا تا ہے ۔ جرمن میں اگر چہ 2002ء سے جسم فر و شی کو قانونی طو ر پر جا ئز قرار دیا جا چکا ہے تا ہم عو رتوں تک رسائی بہت مشکل بنا دی گئی ہے ۔ قحبہ خا نوں کو ہو ٹلوں اور اپا رٹمنٹس میں منتقل کیا جا رہا ہے ۔ عو رتوں کو گا ہکوں کو ’’ڈیل ‘‘ کرنے کے علا وہ اپنے کمر وں سے با ہر نکلنے نہیں دیا جا تا ہے ۔ پو لیس تک ایسی عو رتوں کی رسائی انتہا ئی مشکل ہے ۔ اگر کو ئی عو رت با ہر نکل آئے تو اسے دھمکی اور خوف کا نشانہ بنا یا جا تا ہے ۔ کیونکہ سمگلر ز کو معلو م ہو تا ہے کہ اس کا خاندان کہا ں رہا ئش پذیر ہے ۔ اس کے سا تھ کسی اجنبی ملک میں جہا ں کی زبا ن سے یہ عو رتیں وا قف نہیں ہو تی ہیں ان کے مسا ئل میں مزید اضا فہ ہو جاتا ہے ۔ ان کی اکثر یت اس امید پر زندہ رہتی ہے کہ اضا فی قر ض کا بو جھ ختم ہو تے ہی وہ یہا ں سے آزا د ہو ں گی ، جو کہ کم ہی ختم ہو تا ہے ۔ اکثر یت کسی مہلک بیما ری یا مو ت کی آ غو ش میں جانے تک یہ قر ض نہیں اتار سکتیں ۔‘‘قحبہ خا نوں میں بند کئی عو رتوں کے انٹر ویوز کیے گئے جس میں میڈیا کے نما ئندوں کو کا فی مشکلا ت کا سا منا کر نا پڑا ۔ انٹر ویو ز اور ما ہرین کی را ئے کو یکجا کیا گیا ۔ اس کو شش کا مقصد جسم فرو شی میں ملو ث عو رتوں ک پہنچا ئی جانے والی سہو لتوں کا جا ئزہ لینا تھا ۔ اس سلسلے میں دو اہم نکا ت کو زیر بحث لا یا گیا جو رہا ئش کے حصو ل اور بنیا دی طبی اور نفسیا تی امدا د سے متعلقہ تھے ۔ مزید جن پہلوؤ ں کو زیر غو ر لا یا گیا ان میں ایسی عو رتوں کو زبان سیکھنے اور تعلیم حا صل کرنے کے مو ا قع فراہم کر نا شا مل تھا ۔
انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 48 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
’ پیٹر ک میتھن گا نی‘ کی رپو رٹ میں کینیا کے با شندوں کا مڈ ل ایسٹ کے ممالک کے علا وہ اٹلی اور جرمن سمگل کرنے کا ذکر بھی شا مل ہے ۔ جنوبی افریقہ سمیت مذکو رہ با لا مما لک میں ان با شندو ں کے سمگل کر نے کی ایک وجہ کینیا میں اس جرم کے خلا ف سخت قوانین اور سما جی سطح پر آوا ز نہ اٹھانا قرار دیا جا تا ہے ۔ منظم جرائم پیشہ گرو ہوں کے پسندیدہ شکا ر ،بچے اور عو رتیں ہیں جن کو گھر یلو ’’خد ما ت ‘‘کے لیے سمگل کیا جا تا ہے ۔ نیر و بی یو نیو رسٹی کے ٹر یڈ یو نین ما ہر جا رج گو نا نے اپنی رپو رٹ شا ئع کر تے ہو ئے یوگنڈا ، تنزانیہ ، اور کینیا کے ٹر یڈ یو نین کے حا ضرین سے خطا ب کے دو ران کہا کہ آگا ہی کا فقدان ، غر بت ، قبا ئلی جھگڑ ے اور چپقلش کی دیگر صو رتیں سمگلر ز کو مو اقع فرا ہم کر تی ہیں کہ وہ غر یب خطوں سے جس عمر کی انسانی فصل کا ٹنا چا ہیں کا ٹ لیں۔ یہ جرم ملا زمت کے جھو ٹے وعدوں کے رو پ میں پر ورش پا رہا ہے لہذالیبر آرگنا ئزیشن کو اس کے خا تمے کے لیے آگے آنا چا ہیے ۔ اس رپو رٹ کو سکو لو ں میں طلبہ میں انسانی سمگلنگ کے متعلق بیدا ری پیدا کر نے کے لیے پڑ ھا نے پر زور دیا گیا ہے ۔ اسے یو ایس اے نے منظو ر نہ کیا ۔ اس لیے با ر با ر ایرٹ کا مو قف درست معلو م ہو تا ہے کہ بڑ ی طا قتوں کی پا لیسی چھوٹی ریاستی پا لیسوں اور اس کے ادا روں جن میں عدلیہ اور انتظا میہ کے علا وہ عسکر ی فو رسز شامل ہیں، پر اثر اندا ز ہو تی ہے۔
تیسری دنیا کے جج صا حبا ن ایک جرم کو اپنی آنکھوں کے سامنے سر زد ہو تے بھی دیکھ لیں تو پھر بھی مغر بی قوانین کی کسو ٹی پر اس کا ثبو ت طلب کرنے پر بضد رہتے ہیں ، حتیٰ کہ ملز م کو عد م ثبو ت کی بنیا د پر بری کر دیتے ہیں ۔ افریقہ میں لو گ اس جرم میں ملو ث مجر موں کو لگا م ڈا لنے کے لیے سخت قوانین کے نفا ذ کا مطا لبہ کر رہے ہیں لیکن حکمرا ن اشرا فیہ کے کا ن میں جو ں نہیں رینگتی ۔ جا رج گو نا کی رپو رٹ میں مطا لبہ کیا گیا ہے کہ انسانی سمگلنگ کے خلا ف کو ششوں کو منزل ممالک تک پھیلا یا جانا چا ہیے ۔ عدلیہ کے حق سما عت میں توسیع کر کے دیگر ممالک میں غیر قانونی افعال پر قابو پایا جا نا چا ہیے ۔ یو رپی اور مشرقی افریقی ممالک کے درمیان ایک مشتر کہ معا ہدہ ہو نا چا ہیے ۔ حال ہی میں جر من پو لیس نے 21افرا د پر مشتمل ایک ایسے نیٹ ور ک کا خا تمہ کیا ہے جس کی مکمل تحقیق اور تفتیش میں اس نے پانچ سال صر ف کیے ۔ یہ گینگ عو رتوں کی سمگلنگ ، منی لا نڈ رنگ منشیا ت کی سمگلنگ اور دیگر کئی جر ائم میں ملو ث تھا اور زیر زمین ایک ایمپا ئر بنا نے میں مصر و ف تھا ۔ جر من حکو مت کے شا ئع کر دہ اعد اد و شما ر میں گذ شتہ 10بر سوں کے دو ران چند ہزار افرادکی جرمن میں سمگلنگ کا ظا ہر کیا گیا ہے ۔ لیکن غیر سرکا ری تنظیمو ں نے اپنی تحقیق میں زیادہ تعدا د کا ذ کر کیا ہے ۔ اسے سر کل 1میں رکھا گیا ہے جس کی کو ششوں کو امر یکی اسٹیٹ ڈیپا رٹمنٹ نے سرا ہا ہے ۔ سمگلنگ کے شکا ر افراد کی بحا لی اور تحفظ کے لیے بھی جر من حکو مت نے تسلی بخش اقدا ما ت کیے ہیں ۔ فرانس میں اعدا د و شما ر کو جمع کر نے کا نظا م ظا ہر ی طو ر پر نظر نہیں آتا ہے ۔جنسی استحصال اور اس کے واقعا ت کے انچا ر ج اوشر تھ کا کہنا ہے کہ 150 کم عمر بچے تین سال میں جسم فر و شی میں ملو ث پا ئے گئے ۔ لیکن ایک غیر سر کا ری تنظیم نے ایسے بچوں کی تعدا د 5ہزا ر شا ئع کی جس سے حکو مت سکتے میں آگئی ۔ بحر حا ل یو رپی یونین اور بر ا عظم یو رپ میں پو ری دنیا سے لو گ قا نو نی یا غیر قانو نی طر یقے سے سب سے زیا دہ تعدا د میں د اخل ہو تے ہیں ۔ ا س کی دو اہم وجو ہا ت ہیں ۔ اول یہ کہ اس کی مشر قی سر حد یں بہت طو یل ہو چکی ہیں اور دو سرا اس خطے کی خو شحا لی ہے ۔ اس کے علا وہ یو رپ کی سیکس انڈ سٹر ی میں جسم فر و شوں کی بڑھتی ہو ئی طلب بھی اہم کر دا ر ادا کر تی ہے ۔
فر انسیسی مر د سیا حت کے دو ران رو ایتی سیا حت کے مما لک با لی ، کمبو ڈ یا ، فلپا ئن ، تھائی لینڈ ، افر یقی مما لک اور مر ا کو یا مڈ غا سکر میں بچوں کا جنسی استحصا ل کر تے ہیں ۔ سمگلر ز مختلف سیا سی، سما جی اور معا شی پس منظر کے حا مل افراد ہو تے ہیں جو استحصال کو جر م تصو ر نہیں کر تے ۔ یہ مختلف عمر کے افرا د اور جنس ہو سکتے ہیں ۔ مو جو دہ بر طا نیہ جسے یو کے بھی لکھا اور بو لا جا تا ہے کی تا ریخ 30ہز ا ر سا ل پرا نی ہے ۔ ما قبل تا ریخ کے خطوں کے خا تمے کے سا تھ اس ملک کے مر کزی علا قوں میں بسنے والی آبا دی کا تعلق جزائری تہذیب سے تھا جس کی بنیا د آئر لینڈ ، ویلز اور سکا ٹ لینڈ کے با شندو ں کے جدا مجد نے رکھی تھی ۔ اسے کیلٹک تہذیب بھی کہا جا تا ہے ۔ 40ہجر ی میں رو می حملو ں سے لے کر 10ویں صدی عیسوی تک یہ علا قے غیر ملکی حملو ں کی زد میں رہے ۔ سکا ٹ لینڈ ، ویلز ، آئر لینڈ او انگلینڈ 9صدی عیسو ی سے 10ویں صدی کے وسط تک دنیا کے سیا سی اور تہذ یبی نقشے پر اپنی حدو د و اضح کرنے میں کا میا ب ہو ئے ۔ گیا رھو یں صد ی عیسوی کے 7ویں عشرے میں نا ر منز نے انگلینڈ پر حملہ کیا اور انگلینڈ سمیت آئر لینڈ اور ویلز کو فتح کر کے سکا ٹ لینڈ میں آبا د ہو گئے ۔ انہوں نے ہر ملک میں جنو بی فرانسیسی ما ڈل اور نا ر من فر نچ کلچر کی طر ز پر جا گیر داری قائم کی ۔ نا ر منز اشرافیہ بڑی حد تک اثر پذیر رہی لیکن آخر کا ر وہ مقا می کلچر کا جزوبدن بن گئی ۔ اس کے بعد قرون وسطی کے انگریز با د شا ہوں نے ویلز کو فتح کر کے سکا ٹ لینڈ کا اپنے سا تھ الحا ق کر نے کی نا کا م کو شش کی لیکن سکا ٹ لینڈ اپنی خو د مختا ر حیثیت قا ئم کر نے میں کا میاب ہو گیا ۔(جاری ہے )
انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 50 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں