پاکستان شریعت کونسل کے سربراہ مولانا فداالرحمن درخواستی کاانتقال، آج نماز جنازہ
خان پور (نمائندہ پاکستان، نامہ نگار)پاکستان شریعت کونسل کے سربراہ۔ اورحافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبداللہ درخواستی کے جانشین۔جامعہ انوارالقرآن کراچی کے مہتمم مولانافدا الرحمن درخواستی 81 سال کی عمرمیں انتقال فرماگئے۔ (إِنَّا لِلّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعونَ) نمازجنازہ آج یکم جنوری بروزبدھ دن 11 بجے سٹی پارک نزدجامعہ مخزن العلوم خان پور میں اداکیاجائیگا جنازہ میں سیاسی جماعتوں کے قائدین، سابقہ اور موجودہ وفاقی وزراء پارلیمنٹیرین بھی جنازہ میں شریک ہوں گے۔ جے یوآئی کے سربراہ مولانافضل الرحمن، صدر پاکستان جناب عارف علوی،(بقیہ نمبر16صفحہ12پر)
مسلم لیگ ق کے سربراہ چوھدری شجاعت حسین، سپیکرپنجاب اسمبلی چوھدری پرویزالٰہی، سابق ڈپٹی چئرمین سینٹ مولاناعبدالغفورحیدری،سابق وزیراعلی اکرم خان درانی،سابق وفاقی وزراء مولاناعطاء الرحمن، اعجازالحق،سردارمحمدیوسف، بلیغ الرحمن، وفاقی وزراء، مخدوم خسروبختیار، نورالحق قادری شیخ رشیداحمد،جماعت اسلامی کے سربراہ سینیٹرسراج الحق، لیاقت بلوچ،خطیب حرم مولانامحمدمکی حجازی آف مکۃ المکرمہ۔جامعہ صولتیہ مکتہ المکرمہ کے شیخ الحدیث مولاناسیف الرحمن مہند،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سربراہ مولالاناڈاکٹرعبدالرزاق، سکندر جنرل سیکرٹری قاری محمدحنیف جالندھری،جنوبی پنجاب کے ناظم مولانازبیراحمدصدیقی، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ناظم اعلی مولاناعزیزالرحمن جالندھری، مولانا پیر ناصر الدین خاکوانی، خواجہ عزیزاحمد، صاحبزادہ جلیل الرحمن صدیقی، انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے امیر مولانا سعید احمد عنایت اللہ مولاناعبدالرؤف مکی مولانا الیاس چنیوٹی، قاری غلام یٰسین صدیقی، مولانا ثناء اللہ فاروقی،پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین علامہ حافظ طاھرمحموداشرفی، وائس چئیرمین مولاناعبدالکریم ندیم، جنرل سیکرٹری مولانااسعدزکریاقاسمی۔جے یوآئی س کے سربراہ مولاناحامدالحق حقانی، جنرل سیکرٹری مولاناعبدالرؤف فاروقی۔ مولاناعبدالخالق ہزاروی۔مولانا فھیم الحسن تھانوی، مرکزی جے یوآئی کے سرپرست اعلی میاں اجمل قادری دین پورشریف کے سجادہ نشین میاں مسعوداحمددین پوری۔عالمی جماعت نقشبندیہ کے امیرمولاناپیرمحمدشاہ مسکین پورشریف۔کندیاں شریف کے سجادہ نشین خواجہ خلیل احمد۔ھالیجی شریف کے سجادہ نشین مولاناعبدالصمدہالیجوی۔جامعہ احیاء العلوم ظاھرپیر کے مہتمم شیخ الحدیث مولانامنظوراحمدنعمانی۔مولانا عبدالقیوم ہالیجوی۔ جمعیت (ف) کے سابق سینیٹرحافظ حسین احمد، مولانا امجد خان، ڈاکٹر عتیق الرحمن۔ مولانا صفی اللہ۔ اسلم غوری۔مولاناراشدسومرو۔قاری محمدعثمان۔ مولاناعبدالرؤف ربانی، مفتی نعمان حسن لدھیانوی، علامہ شفقت الرحمن۔مولانایحییٰ عباسی، حافظ ناصر علیم بھٹی، حافظ سعید مصطفیٰ چدھڑ، مرکزی جامعہ عبداللہ بن مسعودکے مہتمم شیخ الحدیث مولاناحماداللہ درخواستی۔جامعہ شیخ درخواستی راجن پورکے مہتمم مولاناپیرکفایت اللہ درخواستی۔مرکز درخواستی جامعۃ الشفیق بہاولپور کے مہتمم مولانا امداد اللہ درخواستی، بادشاھی مسجدلاھورکے خطیب مولاناسید عبدالخبیرآزاد۔جامعہ اشرفیہ لاھورکے مہتمم مولانافضل الرحیم۔سابق سینیٹرحافظ حمداللہ، مجلس احرار اسلام کے مولانا سیدعطاء المہیمن شاہ بخاری، سید کفیل شاہ بخاری، سید عطاء اللہ شاہ ثالث بخاری، عبداللطیف خالد چیمہ، پاکستان شریعت کونسل کے مولانا جمیل الرحمن اختر، مولانا قاری عبید اللہ عامر، اتحاد العلماء کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا قاری اللہ داد، جامعہ عبداللہ بن مسعودکے نائب مہتمم مولاناپیرارشد درخواستی۔مفتی عبدالماجد درخواستی ودیگرعلماء سیاسی شخصیات مشائخ عظام کامولانا فداء الرحمن درخواستی کی وفات پر ان کے صاحبزادگان قاری حسین احمد درخواستی۔ مولانا رشید احمد درخواستی۔ حاجی خلیل احمد درخواستی۔ برادران مولانافضل الرحمن درخواستی۔مولاناجمیل الرحمن درخواستی۔مولانا خلیل الرحمن درخواستی۔قاری عزیزالرحمن درخواستی۔مولانامطیع الرحمن درخواستی، مولانا عبدالرحمن جامی درخواستی۔قاری عطاء الرحمن درخواستی سے تعزیت کااظہارکیا۔ جانشین حافظ الحدیث حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی رحمہ اللہ نے81 سال عمر پائی،دو شادیاں کیں،پسماندگان میں 3 بیٹے،3 بیٹیاں، ایک بیواہ، 7 بھائی اور 4 بہنیں چھوڑیں۔ آپ نے ابتدائی تعلیم بستی مومن میں اپنے والد محترم حضرت درخواستی کے پاس حاصل کی اسکے بعد تمام تعلیم جامعہ عربیہ مخزن العلوم عیدگاہ خانپور میں خود حضرت درخواستی ؒ سے حاصل کی، درس نظامی سے فراغت بھی جامعہ مخزن العلوم عیدگاہ خانپور سے ہوئی، سجادہ نشین دین پور شریف میاں مسعود احمد دین پوری اور شیخ الحدیث مولانا منظور احمد نعمانی و دیگر جید علماء آپ کے ہم سبق تھے، جمعیت علماء اسلام پنجاب کے سابق صدر مولانا رشید احمد لدھیانوی اور دیگر جید علماء کا آپ کے شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں۔ آپ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے مرکزی نائب امیر اور صوبہ سندھ کے بھی سربراہ رہے، دو مرتبہ کراچی سے قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لیا، سابق صدر غلام اسحاق خان مرحوم کے داماد سے آپ قومی اسمبلی کی نشست جیتنے کے باوجود کامیابی سے محروم کر دیئے گئے، جب آپ کی کامیابی کا فیصلہ کورٹ نے دیا تو اسمبلیاں توڑ دی گئی تھیں اور بطور رکن قومی اسمبلی حلف نہ اُٹھا سکے تھے۔ بعد ازاں آپ نے انتخابی سیاست سے دستبردار ہو کر پاکستان شریعت کونسل کے نام سے تنظیم قائم کی۔ آپ جامعہ مخزن العلوم عیدگاہ خانپور کے سرپرست اور مجلس شوریٰ کے صدر تھے، جامعہ انوار القرآن کراچی کے بانی و مہتمم ہونے کے ساتھ آپ نے پتھورو سندھ میں جامعہ تجوید القرآن، حسن ابدال مرکز حافظ الحدیث کے علاوہ چیئرمین درخواستی ویلفیئر فاؤنڈیشن کے علاوہ اندرون سندھ، چترال، کاغان،اسلام آباد اور ملک بھر میں دینی مکاتیب قائم کیئے۔