تمباکونوشی اورہم عوام
آج سے دس سال پہلے جب میں نے ڈینٹل پریکٹس شروع کی تو تب سے اب تک روزانہ ھر قسم کے دانتوں کے مرض سے جڑے لوگوں کا چیک اپ کیا پہلے پہل سال میں ایک آدھ کیس ایسا آتا جس میں مریض کو منہ کے کینسر کا مرض لاحق ہوتا پھر یوں ھوا کہ کچھ عرصے سے اب قریبا روزانہ نھیں تو ایک آدھ دن چھوڑ کر مجھے ایسے مریضوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ھے اس خیال سے کہ شاید یہ اتفاق ہو میں نے اور بھی اپنے دوست ڈینٹل سرجنز سے اس بارے میں جانکاری لی انھوں نے بھی کچھ ایسے ھی پیٹرن کا ذکر کیا سول ہسپتال اور بڑے سرکاری اداروں میں تناسب انتہائی زیادہ ہوچکا ہے دو دن پہلے باغی ٹی وی سے برادرم ممتاز اعوان اور انکے ساتھیوں کو کینسر اور سیگرٹ نوشی پر کی ایک کمپیئن پر دیکھا تو سوچا اس ٹاپک پر میں بھی ضرور لکھوں۔کینسر کی کئی اقسام ہیں اور کئی وجوہات ان وجوہات میں سب سے بڑی وجہ idiopathic جسکو ہم کہتے کہ نامعلوم وجہ کہتے وہ ہے اسکے علاوہ tobacco یعنی تمباکو ہے radiation یعنی شعائیں arsenic food یعنی کیمیکل سے بنے کھانے ہی کینسر کی کئی وجوہات میں سے ایک ہے۔
کینسر دو طرح کے ہوتے Benign یعنی نا پھیلنے والا اور Malignant یعنی پھیلنے والا دونوں ہی خطرناک ھیں مگر ملیگننٹ کینسر عمومی طور پر اگر فوری علاج نا کیا جائے تو وہ جان لیوا ثابت ہوسکتا میں اس کالم میں صرف منہ کے کینسرز پر ہی بات کرونگا کیونکہ میرا تعلق اس شعبے سے تو اسکو سمجھانا میری ڈومین میں ہی آتا منہ کے کینسر مختلف قسم کے ہوتے۔منہ کے فلور پر زبان پر ہونٹوں پر اوپر والی ہڈی پر نیچے والے جبڑے پر یہ مختلف ہوتے اور ہر ایک کی وجہ مختلف ہوتی سب سے زیادہ 90 فیصد جو منہ کا کینسر مریض کو لاحق ہوتا اسکو Squamous cell carcinoma کا نام دیا گیا یہ زیادہ تر زبان پر ملیگا اکثر زبان پر چھوٹے سے چھوٹا زخم بار بار چھیڑنے یا irritation سے اس کینسر میں تبدیل ہوجاتا اگر اس کینسر کا بروقت علاج نا کرایا جائے تو یہ جان لیوا ہوتا اکثر کیسز میں اسکو ختم کرنے لئے سرجری کرنی پڑتی جس میں جبڑے تک کو ریمو کرنا پڑسکتا۔
منہ کی کوئی بیماری ہو خدارا اسکو معمولی نا سمجھیں دانتوں کا چھوٹے سے چھوٹا انفیکشن کب بگڑ کر کینسر کی شکل اختیار کرلے کوئی نہیں جانتا مریض کو جب یہ بتایا جاتا کہ کینسر کی کئی وجوہات میں سے ایک وجہ سگریٹ نوشی تمباکو نوشی پان گھٹکا چھالیہ ہے تو اس پر مریض ایک عذر دیتا کہ چھوڑ نھیں سکتے یا اتنی دنیا پیتی ہے انکو کیوں نہیں ہوتا اور ایک عذر کی گورنمنٹ اسکو بین کیوں نہیں کرتی۔
تو پہلا عذر کے عادت نھیں جاتی تو یہ ایک حقیقت ہے کہ سگریٹ تمباکو ایک ایسا نشہ ہے جسکو چھوڑنا ناممکن نا سہی مگر مشکل ضرور ہے میں نے کئی لوگ دیکھے وہ کسی ایک بات پر مصمم ارادہ کرلیتے اور پھر پورا کرتے یہ کوئی ہیروئین چرس جیسا نشہ تو ہے نہیں کہ اسکو چھوڑنے پر سائیڈ ایفکٹ میں بندا بیمار پڑجائے یا حالت غیر ہوجائے میرے پاس ایک مریض دانت صاف کرانے آیا میں نے پوچھا سگریٹ پیتے تو کہتا پیتا تھا روز دو ڈبیاں خالی کردیتا تھا مگر جب ایکبار بیٹے نے کہا پاپا مت پیئں مجھے اچھا نہیں لگتا تب سے چھوڑ دیا دس سال ہوگئے اس بات کو تو یہ مثال میں یہاں ان لوگوں کو دے رہا جو ارادہ کرنے کی نیت تو کرتے مگر حوصلہ نہیں کرپاتے اسی طرح ایک مریض میرے پاس آیا میں نے کہا سگریٹ چھوڑ دو آج اکیلے علاج کرانے آئے ہو کل یہ نا ہو کسی سہارے سے علاج کرانے جاؤ تین سال بعد میرے پاس آیا کہتا ڈاکٹر صاحب آپکی اس بات نے دل میں چوٹ دی قسم کھائی کہ سگریٹ نہیں پیؤنگا۔
تمباکو اصل میں جسم کے ٹیشوز کی لائٹنگ کی ساخت تبدیل کردیتا جس پر یہ کینسر با آسانی حملہ آور ہوجاتے تو یہ وہ دوسری وجہ کہ مجھے کیوں ہوگیا کا جواب ہے کہ ہر انسان کا دفاعی نظام کینسرز سیل کے مقابلے میں مختلف ہوتا کسی کو ایک سگریٹ ہی موت کے دھانے لے جاسکتا تو کسی کئی ہزار ڈبیاں بھی کچھ نھیں کہتی کسی کو چند ہفتوں بعد مسئلہ بن جاتا تو خودکشی کرنے کی اس کوشش کو جاری رکھنا حماقت ہے تیسرا عذر کہ گورنمٹ کچھ کیوں نھیں کرتی تو یہ ایک واقعتا قابل فکر امر ہے کہ گورنمنٹ ہر سال سگریٹ پر ٹیکس تو بڑھاتی جارہی مگر اس پر پابندی نہیں لگاری ھونا تو یہ چاہئے ھر قسم کے تمباکو پر مکمل پابندی لگائے جائے مگر بہرکیف ایسا پوری دنیا میں کہیں نہیں ہورا تو اسکا مطلب ہے کہ مشتری ہوشیار باش جو شخص احتیاط خود کرے دوسرا ہر شخص کو سوچنا چاہئے کہ کوئی اگر زہر بیچ رہا ہو تو کیا آپ وہ خریدلوگے آپ مفت بھی نہیں خریدو گے تو پھر سگریٹ پان گٹکا چھالیہ کو چھوڑنے کا ارادہ کریں اور جان چھڑائیں اس عادت سے یہاں پر شاباش دیتا ہوں ایسی تمام این جی اوز فلاحی اداروں کا جو سگریٹ تمباکو کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں لوگوں میں شعور پیدا کر رہے ہیں۔