جامعہ سعیدیہ سلفیہ میں عظیم الشان تقریب تکمیل بخاری
قرآن کریم کے بعد روئے زمین پر صحیح ترین اور معتمد علیہ کتاب امیر المومنین فی الحدیث و طبیب،مایہ ناز فقیہ،بلند پایہ مجتہد اور نامور محدث امام ابوعبداللہ محمدبن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ تعالی کی کتاب ((الجامع المسند الصحیح المختصر من امور رسولؐ ا للہ وسننہ وایامہ)) ہے جوکہ اطراف عالم اور مسلم اُمہ میں صحیح بخاری کے نام میں سے معروف ہے۔ یہ کتاب عجوبہ روزگار ہے،روئے زمین پر کوئی مقام ایسا نہیں جہاں اسلام کی تعلیمات پہنچی ہوں اور وہاں صحیح بخاری نہ پہنچی ہو۔تاریخ اسلامی کے اتنے طویل دور میں امام بخاری رحمہ اللہ تعالی سے پہلے اور بعد میں کسی مصنف، مولف،محدث، فقیہ یاامام کی کسی کتاب کو یہ رتبہ بلند، یہ فضلیت اور یہ قبول عام حاصل نہیں ہواجو امام بخاری کی کتاب صحیح البخاری کوحاصل ہواہے۔یوں کہہ لیجئے کہ صحیح بخاری کوملنے والی یہ ایک عظیم المرتبت سرداری ہے…… جودائمی ہے۔ صحیح بخاری ایک ایسی جامع کتاب ہے جو دین قیم اور شرعی طریقہ کی محافظ ہے اور یہ کتاب جہاں حدیث کی کتاب ہے وہاں ایک کتاب زندگی اور دستور حیات کی حیثیت بھی رکھتی ہے۔
صحیح بخاری کی اسی اہمیت اور مقام کے پیش نظر اس کو دینی مدارس کے مرحلہ الشہادہ العالمیۃ (ایم اے اسلامیات ایم اے عربی)کے نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔طویل عرصہ سے یہ کتاب شامل ِ نصاب ہے تاکہ طلابِ علم علماء کرام کی صفوں میں شامل ہونے سے قبل رسولؐ اللہ کی زندگی کے ہرگوشہ سے مکمل آگاہی حاصل کرلیں اورمسنون زندگی گزرنے کا ہنر سیکھ لیں۔ وطن عزیز پاکستان میں اس وقت ہزاروں کی تعداد میں دینی مدارس دیگر علوم کی تعلیم وتدریس کے ساتھ ساتھ صحیح البخاری کی تعلیم دینے میں مصروف ِعمل ہیں۔یہ مدارس وجامعات اسلام کی تبلیغ واشاعت اورسربلندی کاعظیم فریضہ انجام دے رہے ہیں۔
انہی جامعات میں سے اسلاف وشہداکی نشانی، جنوبی پنجاب کی معروف دینی دانش گاہ،علمی و دعوتی مرکز الجامعہ السعیدیہ السلفیہ وطن عزیز کے جامعات میں ایک منفرد اورنمایاں مقام رکھتا ہے۔ یہ جامعہ حفظ، تجوید، درس نظامی جدید عصری علوم، حفظ متون علمیہ سمیت بہت سارے شعبہ جات میں قوم کے بچوں اوربچیوں کوزیورعلم سے آراستہ کررہا ہے۔یہ ادارہ وطن عزیز پاکستان کے عین وسط خانیوال شہر میں 1962ء سے مصروفِ عمل ہے اورقوم کے نونہالوں کودینی ودنیوی علوم سے آراستہ کرکے پاکستان کے مفیداورباصلاحیت شہری بنا رہا ہے۔
اس عظیم علمی ادارے کی بنیاد شیخ الحدیث ابو الحسنات مولانا علی محمد سعیدی رحمہ اللہ تعالی نے اپنے روحانی سرپرست ولی کامل محترم صوفی ولی محمدرحمہ اللہ کے ایما پر 1940ء میں موضع صدر والا ضلع فیروز پور میں رکھی تھی۔یہ بات معلوم ہے کہ قیام پاکستان کے قبل کادورمسلمانوں کے لئے ازحدمشکل دورتھا۔انگریزکی حکومت کی تھی،اسلام کی تبلیغ واشاعت کی راہ میں رکاوٹیں تھیں، لیکن اسلام دین فطرت ہے، نورِالٰہی ہے اسے دشمن جتنابجھانے اورمٹانے کی کوشش کریں گے یہ اتناہی چمکے گا،روشن ہوگا،جگمگائے گا،ابھرے گااورپھلے پھولے گااِس لئے کہ:
اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا کہ دبا دیں گے
اس شعر کی ایک روشن اور زندہ مثال شیخ الحدیث مولانا علی محمد سعیدی کا قائم کردہ جامعہ سعیدیہ سلفیہ ہے۔قیام پاکستان سے قبل قائم کئے جانے والے اس ادارے نے پوری آب و تاب اورجاہ وجلال کے ساتھ کام کیااوریہاں سے طلبہ کی ایک معقول تعدادنے کسب فیض حاصل کرکے بتکدہ ہندمیں اسلام کاڈنکابجایا۔ قیام پاکستان کے بعد لاکھوں مسلمانوں کو ہندوستان چھوڑکرپاکستان آنا پڑا، جن میں شیخ الحدیث مولاناعلی محمد سعیدی بھی شامل تھے۔ہجرت کرنے والوں میں کسی کواپنے باپ داداکی حویلی چھوڑنے کادکھ تھاتوکسی کو جائیداد و مکانات چھوڑنے کادکھ تھامگرمولاناعلی محمدسعیدی کوسب سے زیادہ دکھ دینی درس گاہ چھوڑنے کا تھا کہ جسے انہوں نے اپنے خون جگرسے سینچا تھا۔ تاہم وہ جب ہندوستان سے پاکستان کی طرف چلے تواس وقت ہی انہوں نے ارادہ کرلیاتھاکہ پاکستان پہنچتے ہی اس تعلیمی سلسلے کودوبارہ شروع کروں گا۔چنانچہ جیسے ہی وہ پاکستان پہنچے فوراََہی اپنی اہلیہ کا مکمل زیورپیچ کر چک نمبر 7/8-AR کرملی والا میں از سرنو اس ادارہ کی بنیاد رکھی جسے وہ بادل نخواستہ بھارت میں چھوڑنے پرمجبورہوئے تھے۔اس واقعہ سے اندازہ ہوتاہے کہ شیخ الحدیث مولاناعلی محمدکے دِل میں اسلام کی خدمت کاکس قدرپختہ جذبہ تھا۔1962ء تک یہ جامعہ سعیدیہ کرملی والا میں بڑی آب وتاب سے کام کرتا رہا اور سینکڑوں طلبہ و علماء نے یہاں سے کسب فیض کیا۔ 1962میں جامعہ کے کام کوزیادہ وسعت دینے کی خاطر خانیوال شہرکے وسط میں منتقل کرنے کافیصلہ کیاگیا۔ 1990ء میں جامعہ سعیدیہ سلفیہ خانیوال کا انتظام وانصرام شہید ملت،متکلم اسلام ڈاکٹر حافظ عبدالرشیداظہرنے احبا ب جماعت کے شدید اصرار پر سنبھالا جبکہ ا سوقت جامعہ کا کل اثاثہ ایک چھوٹی سی مسجد، ایک ہال اور ایک کمرہ پر مشتمل تھا۔ شہید اسلام حافظ عبدالرشیداظہررحمتہ اللہ علیہ فاضل مدینہ یونیورسٹی تھے انہوں نے جامعہ کی تعمیرِ نو کا آغاز کیا جو ان کی زندگی میں بڑی حد تک مکمل ہوچکا تھا۔
2012ء میں وطن دشمن عناصر کے ہاتھوں متکلم اسلام ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہر کی شہادت کے بعد جامعہ کاانتظام وانصرام ان کے صاحبزادے اور جامعہ کے بانی مولانا ابوالحسنات کے نواسے پرفیسر ڈاکٹر حافظ مسعود عبدالرشیداظہر نے اکابرین جماعت اورعلماء کرام کے پیہم اصرار پر سنبھالا۔یہ نہایت ہی خوش آئندبات ہے کہ آج جامعہ سعیدیہ سلفیہ کو ملک بھر کے ثقہ علماء اوراکابرین جماعت کی سر پرستی حاصل ہے۔ رئیس الجامعہ ڈاکٹرحافظ مسعودعبدالرشیداظہراعلی تعلیم یافتہ ہیں، خدمت دین،خدمت انسانیت کے جذبہ سے سرشار ہیں۔ڈاکٹرحافظ مسعوداظہراور ان کے رفقاء کار کا پختہ عزم ہے کہ جامعہ کو جدید تقاضوں اور معاشرتی ضروریات کے مطابق ترقی دی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ رئیس الجامعہ کی کوششوں اور اللہ تعالی کے فضل سے اب جامعہ ایک علمی ودعوتی مرکز، رجوع الی الکتاب والسنہ کی تحریک، جامع اور مکمل نظام زندگی کا علمبردار ادارہ بن چکاہے جو اپنی اقدار اور دعوتی وقار کو قائم رکھتے ہوئے روبہ ترقی ہے۔ جامعہ کے منتظمین رائی کا پہاڑ دکھانے، فلک بوس عمارتوں پر فخر کرنے کے قائل نہیں بلکہ خاموشی کے ساتھ، مگر پوری تندھی،لگن،جوش وجذبہ سے دین کی اشاعت،طلبہ کودینی ودنیوی علوم سے آراستہ کرنے اورمعاشرے کی اصلاح وتربیت میں مصروف عمل ہیں۔عصر حاضر میں دشمنان دین کے دباؤ، جدیدیت اور مادہ پرستی کے فتنہ سے متاثر ہوکر بعض دینی ادارے اپنا اسلامی تشخص نظر انداز کرکے نئی روش اختیار کرکے معاشرے کی پرفتن فضا میں تحلیل ہوتے جارہے ہیں۔ان حالات میں دینی مدارس،جامعات اور ان کے باشعور ذمہ داروں کو بڑی استقامت اورفہم وفراست کی ضرورت ہے۔
بچوں کی اصلاح وتربیت میں ماں کابنیادی کردار ہوتاہے۔اِس لئے کہاجاتاہے کہ بچے کی پہلی تربیت گاہ ماں کی گودہوتی ہے۔بچے کی صحیح تربیت وہی ماں کرسکتی ہے جوخودتعلیم یافتہ ہو،دین کوسمجھتی ہو،نمازروزے کی پابندہو،حلال حرام،سچ جھوٹ کی اہمیت سے آگاہو۔اسلام کی تاریخ بھی اس بات پرگواہ ہے کہ جب تک مائیں مثالی تھیں مسلمان دُنیامیں کامیاب وکامران رہے۔آج کے مسلمانوں کے زوال اورادبارکی ایک وجہ یہ ہے کہ سیدہ عائشہ،سیدہ فاطمہ،حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھم جیساکرداررکھنے والی ماؤں سے عالم اسلام کی گودخالی ہے الاماشاء اللہ۔جامعہ سعیدیہ سلفیہ للبنات کے نام سے ایک گلدستہ سجایاگیاہے اس کی سرپرستی مولاناابوالحسنات کی صاحبزادی ڈاکٹر حافظ عبدالرشیداظہرکی زوجہ اور ڈاکٹر حافظ مسعود اظہر کی والدہ ام مسعود کر رہی ہیں۔
تعلیمی اداروں میں سالانہ کانووکیشن یا سالانہ پروگرام بڑی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں طلبہ و طالبات بڑی بے چینی سے ان پروگراموں کا انتظار کرتے ہیں اورجب یہ پروگرام انعقادپزیرہوتے ہیں توطلبہ کی خوشی دیدنی ہوتی ہے جامعہ سعیدیہ سلفیہ میں ہرسال تقریب تکمیل بخاری کے موقع پرایک عظیم الشان تعلیمی ودعوتی کانفرنس کا اہتمام کیاجاتاہے۔ جواپنی طرز کی ملک میں واحد کانفرنس ہوتی ہے۔اس کے علاوہ بھی طلبہ کی حوصلہ افزائی اوران کی تکریم کے لئے مختلف تقاریب بھی منعقد ہوتی رہتی ہیں۔اس سلسلہ میں گذشتہ دنوں فاضلین جامعہ کے اعزازمیں تقریب تکمیل بخاری شریف کا انعقاد کیا گیا۔تقریب کے روح رواں حافظ محمود عبدالرشیداظہرنے بڑی محنت اور جانفشانی سے تقریب کے انتظامات مکمل کئے۔ کانفرنس میں ملک بھر سے معروف علماء کرام،شیوخ الحدیث کو مدعو کیا گیاتھا۔تقریب کی صدارت ولی کامل حضرت حافظ مسعودعالم شیخ الحدیث الجامعۃ السلفیہ فیصل آبا د نے کی،تقریب میں ملک بھر سے ثقہ ممتاز علماء کرام نے شرکت فرمائی، تلاوت قرآن کریم کی سعادت استاذ القراء قاری عبدالباسط المنشاوی آف لاہور نے حاصل کی۔خطبہ استقبالیہ رئیس الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر حافظ مسعود عبدالرشیداظہر نے پیش کیا،جبکہ فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کو صحیح البخاری کی آخری حدیث کا درس استاذالعلماء پروفیسر محمد یونس بٹ کنٹرولر وفاق المدارس السلفیہ پاکستان نے دیا۔حجیت حدیث پر پر مغز خطاب استاذالعلماء حافظ محمد شریف مدیر مرکز التربیہ الاسلامیہ فیصل آباد کاتھا۔ حدیث رسول ؐ کی اہمیت قدر ومنزلت پر جامع اور مدلل خطاب ممتا ز سکالر عالمی مبلغ قاری صہیب احمد میرمحمدی مدیر قرآن کالج نے دیا اور عوام الناس کے اجتماع سے مولانا خالد مجاہدنے خطاب کیا۔تکمیل بخاری کے اس عظیم الشان پروگرام میں مولانا عبدالرحمان شاہین، مولانامحمد رفیق مدنی، قاری نذیر احمدمدنی،مولانا عبدالستار عاشق، حافظ فیصل افضل شیخ، حافظ محمد قسیم، حافظ عبداللہ ارشد، ڈاکٹر محمد نصر اللہ،قاری محمد اویس سعیدی، قاری محمد انس سعیدی، مولانا محمد ہاشم یزمانی، حافظ سعد عبدالرشیداظہر، مولانا محمداسلم حنیف،رانا محمد راشد بورے والا،حافظ زین العابدین، حافظ معاذکوثرلاہورشامل تھے۔ پروگرام کے آخر میں رئیس الجامعہ کی طرف سے صدر مجلس حافظ مسعود عالم نے مشارکین علماء کرام میں تقریب کی یادگاری شیلڈ پیش کیں جبکہ رئیس الجامعہ نے صدر مجلس کی خدمت میں خوبصورت شیلڈ پیش کی، صدر مجلس کے صدارتی کلمات جس میں انہوں نے متکلم اسلام، شہید ملت، ڈاکٹر حافظ عبدالرشیداظہر سمیت دیگر بانیان ومحسنین جامعہ، اوررئیس الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر حافظ مسعود عبدالرشیداظہر اور انکے رفقاء کار کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور اخر میں رقت آمیز دعا کیساتھ یہ مبارک مجلس اپنے اختتام کوپہنچی۔