نیا سال، نئے تقاضے

   نیا سال، نئے تقاضے
   نیا سال، نئے تقاضے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بہت سی نئی امیدوں، آرزوؤں، خواہشوں، حسرتوں کو ساتھ لے کر ایک اور سال،ایک نیا سال شروع ہو گیا ہے۔ ظاہر ہے اس کے لیے ہماری نئی منصوبہ بندی ہو گی۔ ہم اپنے معاملات کو اپنی خواہشات کو نئے سرے سے مرتب کرنے کی کوشش کریں گے اور نئے سال کے نئے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنے کی کوشش کریں گے۔

پیچھے مڑ کر دیکھیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ گزرا ہوا سال بس پل بھر میں گزر گیا۔ ابھی کچھ وقت پہلے ہی تو پچھلے سال کے شروع ہونے پر ہیپی نیو ایئر کے میسجز بھیجے جا رہے تھے۔ یہ کہا جا رہا تھا کہ 2024ء آپ کے لیے مبارک ثابت ہو۔ اب ایک نیا سال شروع ہو گیا ہے اور ہم یہ میسجز بھیج رہے ہیں کہ 2025ء آپ کے لیے مبارک ثابت ہو۔ وقت کا عظیم اور وسیع و عریض پہیہ کتنی تیزی سے گھومنے لگا ہے۔ کیسے ایک کے بعد ایک سال گزرتے جا رہے ہیں اور زندگی محدود ہوتی جا رہی ہے۔ ہمارے پاس جو مہلت ہے وہ ہر گزرتے دن اور ہر گزرتے سال کے ساتھ کم ہوتی جا رہی ہے۔ ذرا اندازہ تو لگائیے کہ گزشتہ سال کے شروع ہونے پر ہم نے کیا سوچا تھا کہ ہم کیا کیا،کس کس طریقے سے کریں گے،اور کس طرح ان میں سے کوئی کام بھی پوری طرح نہیں ہو سکا۔ پورا ایک سال مٹھی میں بھینچی ہوئی ریت کی طرح سرکتا ہوا بیت گیا اور ہمیں پتا ہی نہیں چلا۔

پچھلے سال سب کو امید تھی کہ ملک میں عام انتخابات ہو جائیں گے تو اس کے نتیجے میں نہ صرف ایک نئی جمہوری طور پر منتخب حکومت ملک کا اقتدار سنبھالے گی اور ریاستی معاملات کو درست نہج پر چلانے کی کوشش کرے گی بلکہ معاشی لحاظ سے بھی حالات اطمینان بخش ہو جائیں گے،لیکن الیکشن ہونے کے باوجود بے یقینی کی کیفیت کا خاتمہ نہ ہو سکا اور معیشت کی تو بات ہی مت کریں کہ آئی ایم ایف سے لیے گئے قرضوں کی شرائط کے نتیجے میں یہاں پاکستان میں مہنگائی کا Tornado شروع ہو گیا اور بجلی کی قیمتیں اتنی بڑھ گئیں کہ لوگوں کو اپنی ضرورت کی اشیا فروخت کر کے بل ادا کرنا پڑے۔ پھر سنا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی وجہ سے ہوا ہے۔ عوام نے امید کی کہ حکومت  آئی پی پیز سے کیے گئے معاہدوں پر نظر ثانی کرے گی،لیکن ایسا کچھ ہوتا بھی نظر نہیں آیا۔ گرمیاں بھی پہلے ہی کی طرح شدید پڑیں اور اب شدید سردی بھی سہنا پڑ رہی ہے۔ یہاں اب یہ رواج بن چکا ہے کہ گرمیوں میں بجلی نہیں ملتی اور سردیوں میں گیس نہیں ملتی۔ گرمیوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے اور سردیوں میں گیس کی لوڈ مینجمنٹ کی جاتی ہے۔ کمال یہ ہے کہ لوڈ شیڈنگ اور لوڈ مینجمنٹ جتنی بھی زیادہ ہو،جتنے بھی گھنٹوں کے لیے ہو بجلی کے بل اور گیس کے بل پورے پورے آتے ہیں بلکہ پہلے سے بڑھ کر،جو آپ کو پورے پورے ادا بھی کرنا پڑتے ہیں۔ یہ سلسلہ 2024ء میں جاری رہا اور امید نہیں کہ 2025ء میں بھی اس سے جان چھوٹ سکے گی۔ 

عالمی افق پر نظر ڈالیں تو کورونا کے بعد بین الاقوامی سطح پر جو ایک کساد بازاری کی سی صورت حال 2024ء میں تھی اس کے 2025ء میں بھی برقرار رہنے کا پورا پورا اندیشہ موجود ہے۔ ایسی صورت حال کے اثرات سے صرف ملک اور معاشرے ہی متاثر نہیں ہوتے،ہر ملک کا ہر فرد اس سے متاثر ہو رہا ہے۔ توقع تھی کہ 2024ء میں یوکرین کی جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا یا یہ کسی منطقی انجام تک پہنچ جائے گی۔ یہ توقع تھی کہ بین الاقوامی برادری غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے میں کامیاب ہو جائے گی،لیکن یہ توقعات بھی حسرت و یاس میں تبدیل ہو گئیں۔ اسرائیل کی جارحیت اب بھی جاری ہے اور اس کی جانب سے جنگ کا دائرہ مسلسل وسیع کیا جا رہا ہے،جس کے بعد یہ اندیشہ سر اٹھانے لگا ہے کہ اپنے مغربی اتحادیوں کی مدد سے اسرائیل کی قیادت گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر عمل کر رہی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ اسرائیل پورے مشرق وسطیٰ کا کرتا دھرتا بن جائے گا اور وسیع و عریض مملکت پر مبنی عرب دنیا مجبورِ محض بن کر رہ جائے گی،اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس کے وسائل اس کے ہاتھ سے نکل جائیں۔ ظاہر ہے ایسا ہوا تو اس کے اثرات بھی پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔ 2025ء اس حوالے سے اہم سال قرار دیا جا سکتا ہے۔

کبھی آپ نے سوچا کہ ایسا کیوں ہے کہ ہم ہر سال امیدیں باندھتے ہیں اور نئے شروع ہونے والے سال کے لیے پروگرام مرتب کرتے ہیں لیکن جب سال کے آخر میں پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ ایک اور سال ضائع ہو گیا،ہم نے جو کچھ سوچا تھا وہ کچھ کیا نہیں جا سکا۔ اس کی جو وجہ میری سمجھ میں آتی ہے یہ ہے کہ زندگی کے بکھیڑے بہت بڑھ گئے ہیں،پھیل گئے ہیں۔ پہلے لوگ سیدھی اور سادہ زندگی بسر کرتے تھے اور جو کچھ مل جاتا تھا اسی پر قناعت کر لیتے تھے۔ آج کی دنیا میں زیادہ سے زیادہ کمانے کی ایک دوڑ سی لگی ہوئی ہے۔ ہر بندہ امیر بننا چاہتا ہے اور زیادہ سے زیادہ آسودہ رہنا چاہتا ہے۔ یہ خواہش کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں،لیکن جب سبھی لوگ ایک ہی دوڑ میں شامل ہو جائیں تو پھر یہی کچھ ہوتا ہے جو ہر سال کے آخر میں ہم محسوس کرتے ہیں اور جو ہر سال کے آغاز میں ہمیں محسوس ہوتا ہے۔

 آئیے اس نئے سال کے آغاز پر دعا کریں کہ پروردگار عالم روئے ارض پر بسنے والے سبھی انسانوں کے حال پر رحم فرمائے،ان کے مسائل حل کرے،انہیں آسودگی فراہم کرے،انہیں جنگوں اور جھگڑوں سے نجات عطا فرمائے۔ دنیا میں کچھ ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی جو معاشی دوڑ لگی ہوئی ہے اس سے نجات دلائے،عالمی کساد بازاری کو ختم کر دے۔ پروردگار عالم سے دعا ہے کہ وہ ہمارے ملک میں امن لائے،یہاں سے بے یقینی کا خاتمہ ہو جائے،مہنگائی کم ہو جائے،ملکی اور غیر ملکی قرضوں سے نجات مل جائے،توانائی کے ذرائع عوام کی پہنچ میں آ جائیں اور ان کے لیے زندگی گزارنا آسان ہو جائے۔ آئیے دعا کریں کہ اس  نئے سال کے آغاز پر ہم جو پروگرام بنائیں پروردگار عالم ہمیں ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

مزید :

رائے -کالم -