اے اللہ قبلہ اوّل کے باسیوں کے لئے 2025ء آزادی کا سال بنا دے!
اُمت مسلمہ عجیب دوراہے پر ہے،ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمان اور درجنوں مسلم حکمران455 روز سے اسرائیلی جارحیت کا شکار قبلہ اوّل اور ملحقہ آبادیوں پر جاری شب خون آٹھ اکتوبر 2023ء سے اب تک50ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادتوں اور ایک لاکھ10 ہزار مرد خواتین اور بچوں کے زخمی ہونے پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔2024ء کے آخری دو روز عالم اسلام کے لئے غم اور دُکھ کا پہاڑ توڑ گئے ہیں مسجد ِ اقصیٰ کے صحن میں درجنوں نمازیوں کو بے دردی سے شہید کر دیا گیاہے، غزہ میں ایک دن میں 50شہادتیں ہوئیں ہیں، سال کے آخری دو روز جو عالم اسلام کی ایٹمی طاقتوں اور اقتدار کے نشے میں مست حکمرانوں کو غزہ اور ملحقہ کھنڈر بننے والی آبادیوں سے چھوٹی چھوٹی بچیوں اور خواتین کے لاشے پکار پکار کر کہہ رہے ہیں آپ پر جہاد کب فرض ہو گا۔ سلام ہے فلسطینی نوجوانوں پر اور بیٹیوں پر جو گھروں، سکولوں، ہسپتالوں، پارکوں، دفاتر کو بمباری کے بعد چٹیل میدان میں تبدیل ہونے کے باوجود ہار ماننے کے لئے تیار نہیں، دنیا کا طاقتور ترین سمجھا جانے والا امریکہ کا پالتو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو جسے اچانک پیشاب نہ آنے کی وجہ سے سخت تکلیف کا سامنا تھا ڈاکٹر نے فوری آپریشن تجویز کیا تو اسرائیل کے کسی ہسپتال میں آپریشن کروانے کے لئے تیار نہ ہوا، خوف کا شکار تیزی سے ذہنی مریض بننے والے اسرائیلی وزیراعظم کا کئی منزل زیر زمین محفوظ بنائی گئی وارڈ میں آپریشن کرنا پڑا۔75سالہ اسرائیلی وزیراعظم کے خوف کا ایک طرف یہ عالم ہے کہ وہ دنیا کی سپرپاور کی بے پناہ پشت پناہی کے باوجود زمین پراپنے آپ کو محفوظ نہیں سمجھ رہا، مگر اس کی دہشت اور خوف کا دوسرا چہرہ اگر دیکھا جائے تو ہمارے دنیا بھرکے طول عرض میں پھیلے درجنوں نہیں، سینکڑوں مسلم ممالک کے سربراہ اس پوزیشن میں بھی نہیں کہ وہ کھل کر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کر سکیں۔ مکمل ہونے والے سال کے آخری دو دِنوں میں جو صیہونی فوجیوں نے غزہ اور ملحقہ علاقوں میں قیامت برپا کی اور قبلہ اوّل مسجد ِ اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں نمازیوں کی قتل غارت کرنے کے ساتھ ایک مسجد کو بھی شہید کر دیا اسی دن اسرائیلی فوج نے کمال عدوان اور الوفا ہسپتال کے ساتھ اہلی نامی ہسپتال پر بھی بمباری کی، ہسپتالوں میں چھپے ہوئے مریضوں کے بھیس میں حماس کے کمانڈوز نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور انہیں بھاگنے پر مجبور کر دیا۔
آٹھ اکتوبر2023ء سے شروع ہونے والی شہادتوں کی داستان31 دسمبر 2024ء کے آخری روزتک غزہ40ملین ٹن ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ بتایا گیا ہے اگر100 بڑے ٹرالر اگر اس ملبے کو ہٹانے پر لگائیں جائیں تو15سال لگیں گے۔غزہ کی پٹی میں چاروں طرف اسرائیلی جارحیت کے سبب تباہی و بربادی اور موت کا راج ہے۔اکتوبر2023ء سے دسمبر 2024ء کے آخری دن تک ہونے والی ناقابل بیان تباہی بربادی کے بعد اپنی بے بسی اور مجبوری کو دیکھتے ہوئے دِل سے دُعا نکلتی ہے اے اللہ غزہ کے باسیوں اور قبلہ اوّل کے محافظں کے لئے نیا سال باعث ِ برکت آزادی والا بنا دے،ان شہداء کی قربانیوں کے صلے میں اُمت مسلمہ میں بیداری پیدا فرما اورو غفلت کی نیند سوئے ہوئے ڈیڑھ ارب مسلمانوں اور درجنوں اسلامی ممالک کے سربراہوں کے دِل میں رحم ڈال دے کہ وہ اپنی بھولی ہوئی ذمہ داریوں سے آگاہ ہو جائیں،فلسطینیوں پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے،بہت ڈاکومنٹریاں بن چکی ہیں، مگر عملاً تحریک مزاحمت کے خوگر قبلہ اوّل کے محافظ خود ہی ہیں۔راقم کا دِل مسلم حکمرانوں کی بے حسی کے ساتھ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ایک ارب نوجوانوں کی ڈھلتی جوانیوں پر بھی دِل کے آنسو رو رہا ہے کہ جہاد کے لئے نہیں جا سکتے کم از کم گلی محلے،اپنے شہروں میں احتجاج نوٹ کروا سکتے ہیں اب تک کے سروے میں دنیا بھر میں مسلمانوں سے زیادہ احتجاج غیر مسلم نوجوانوں،مرد و خواتین، بچے بچیوں نے ریکارڈ کرایا ہے۔گزرے ہوئے سال کے آخری دن بھی سعودی عرب نے کھل کر غزہ میں مسجد کے شہید کیے جانے کی مذمت کی ہے۔
امریکہ، لندن میں اسرائیل کے خلاف بڑے مظاہرے ہوئے ہیں جس میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوجیوں اور اسرائیل وزیراعظم کی بربریت اپنی جگہ جاری ہے۔دوسری طرف اسرائیل کے تمام شہروں میں اسرائیلیوں نے فوری جنگ بندی کے مطالبے کے ساتھ مظاہرے شروع کر رکھے ہیں۔حماس کے مجاہدین جو ڈیڑھ سال سے تسلسل کے ساتھ قبلہ اوّل اور فلسطینیوں کی حفاظت کے لئے برسر پیکار ہیں، ہزاروں شہادتیں دینے اور لاکھوں ٹن ملبے کے ڈھیر پر کھڑے ہو کر بھی مایوس نہیں ہیں۔آٹھ اکتوبر سے اب تک 830 اسرائیلی فوجیوں کو جہنم واصل کر چکے ہیں۔ شام، لبنان تک پھیلی ہوئی جنگ اپنے منطقی انجام کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہے۔اسرائیل امریکی امداد، بڑی تعداد میں فوجی رکھنے،غزہ اور شہری آبادیوں کو ملبے کا ڈھیر بنانے کے باوجود فلسطینیوں کی پاک سرزمین پر قبضہ جمانے میں ناکام رہا ہے۔ فلسطینیوں کی طرف سے ہجرت کیے جانے کے باوجود اور جدید اسلحے سے لیس اسرائیکی فوجیوں میں ہمت نہیں ہے کہ وہ کھنڈرات کا منظر پیش کرتی سرزمین غزہ میں قبضہ کر کے گھروں کی تعمیر شروع کر سکیں، زندگی حقیقت میں دائمی زندگی کی طرف جانے کا ایک ایسا مسافر خانہ ہے جس میں میرے سمیت ہر فرد اپنی باری کا انتظار کر رہا ہے آیئے جو جہاں جس ذمہ داری پر بھی ہے جتنا کردارا دا کر سکتا ہے۔ فرض سمجھ کر ضرور کریں، ہم تلوار نہیں اُٹھا سکتے قلم کا فریضہ، اہل حلہ، قرب و جوار میں آگاہی مہم سب سے بڑھ کر اجڑے ہوئے فلسطینیوں کی مالی مدد کے لئے جھولی پھیلاؤ مہم تو شروع کر سکتے ہیں اور مل کر دُعا کر سکتے ہیں۔ اے اللہ2025ء کو قبلہ اوّل کی حفاظت، برکت اور آزادی والا سال بنا دے اور اُمت مسلمہ کی بیداری کا سال بنا دے۔
٭٭٭٭٭