راولا کوٹ جیل واقعہ، منصوبہ ساز کون تھا،قیدی کیسے فرارہوئے؟
راولاکوٹ (ڈیلی پاکستان آن لائن )راولا کوٹ کی جیل کے کچھ قیدی فرارہونے کا منصوبہ کب سے بنا رہے تھے، فرار ہونے میں کس نے ان کی مدد کی اب تک معلوم نہ ہو سکا تاہم کچھ قیدیوں نے 30 جولائی کو اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا اور 19 قیدی فرارہو گئے۔
کمشنر پونچھ ڈویژن سردار وحید خان نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ جیل مینوئل کے مطابق اتوار کو گنتی کے عمل کے دوران قیدیوں کو بیرک میں بند کیا گیا اور اسی دوران کسی کو بھی جیل میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی، اسی دوران ایک حوالاتی اور سارے واقعے کے منصوبہ ساز غازی شہزاد نے ایک گارڈ کو بہانے سے قریب بلایا اور اسے قابو میں کرکے بیرک کی چابیاں حاصل کر لیں۔انہوں نے بتایا کہ اس موقع پرچھت سے ایک پستول بھی پھینکا گیا تھا، جس کی مدد سے جیل کا باہر سے تالا توڑا گیا تھا، بیرک کا دروازہ کھلنے کے بعد جیل انتظامیہ اور فرار ہونے والے قیدیوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ڈی ایس پی راولا کوٹ سردار طارق محمود کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی 10 منٹ کے اندر پولیس موقع پر پہنچی تاہم کچھ قیدی فرار ہوچکے تھے تاہم مزید قیدیوں کے فرار کی کوشش کو ناکام بنا دیا، فائرنگ کے نتیجے میں ایک سزا یافتہ قیدی پہلے زخمی اور بعد میں ہلاک ہو گیا۔ڈی ایس پی راولا کوٹ سردار طارق محمود نے بتایا کہ اب تک کی تفتیش کے مطابق اس منصوبے کا سرغنہ غازی شہزاد نامی ملزم تھا،
کمشنر پونچھ ڈویژن کے مطابق فرار ہونے والے 19 قیدیوں میں سے 6 قیدی ایسے ہیں جن کو قتل کے مقدمات میں موت کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ تین قیدی دہشتگردی مقدمات میں 25 سال قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔انہوں نے بتایا کہ فرار ہونےوالے قیدیوں میں تین ڈکیتی اور اغوا جیسے جرائم میں 10 سال قید کی سزا کاٹ رہے تھے جبکہ دہشتگردی اور قتل کے مختلف مقدمات کا سامنا کرنے والے غازی شہزاد سمیت باقی سب کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت تھے۔غازی شہزاد کو گزشتہ سال سی ٹی ڈی نے 3 ساتھیوں سمیت گرفتار کیا تھا۔