انڈیااسرائیل دفاعی گٹھ جوڑ

پاکستانی میزائل ابابیل کی کامیاب پرواز کے فوری بعد انڈیا نے اپنے گدھ فضا میں بھیجنا شروع کردئے ہیں ۔ انڈیا نے مارچ کے پہلے دو دنوں میں دو میزائلوں کا تجربہ کیا ہے۔ پہلا میزائل، اینٹی میزائل ہے جو نچلی سطح کے میزائلوں کو ٹارگٹ کرسکے گا جبکہ دوسرا میزائل آبدوز سے فائر کیا گیا ہے۔ جن آبدوزوں میں یہ میزائل فائر ہوں گے وہ فرانس سے منگوائی جارہی ہیں۔ بھارتی ذرائع نے دونوں تجربات کو کامیاب قرار دیا ہے۔ بھارت جو پہلے میزائل ٹیکنالوجی میں روسی تعاون سے کام کررہا تھا،اب اسے اسرائیل کی وسیع مدد اور تعاون حاصل ہوچکا ہے۔
بھارتی ریاست اڑیسہ کے عبدالکلام آئرلینڈ سے اس میزائل کو فائر کیا گیا ہے۔ یہ میزائل اس سے پہلے کئی مرتبہ ناکام ہوچکا تھا اور نومبر 2016ء میں اس کی پرواز عین وقت پر تکنیکی وجوہات کی بناء پر روک دی گئی تھی۔ اسرائیل کے تعاون سے تیار ہونے والے اس میزائل کی پروازیں کئی سال سے جاری ہیں۔ جن میں سے زیادہ تر ناکام رہی ہیں۔ یہ میزائل 7.5 میٹر لمبا سنگل سٹیج سولڈ فیول راکٹ سے پرواز کرتا ہے۔ جدید ترین گائیڈڈ میزائل میں جدید الیکٹرونک آلات نصب ہیں جو زمینی راڈار سے لمحہ بہ لمحہ ہدایات لیتا ہے اور آتے ہوئے میزائل پر خود کار طریقہ سے حملہ آور ہوسکتاہے۔
انڈیا میں پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی کوبہت تشویش سے دیکھا جاتا ہے، پاکستان کے میزائلوں کی رینج اور صلاحیت یقیناً انڈیا کے لئے کوئی اچھی خبر نہیں۔ پاکستان نے حال ہی میں جو میزائل (ابابیل) فائر کیا ہے وہ ایسے ہی انٹی میزائلوں کو چکما دینے کے لئے ہے کیونکہ یہ میزائل کئی سب سسٹم لے کر پرواز کررہا ہوتا ہے۔
دوسرا میزائل بھارتی بحریہ کی آبدوز سکورپین سے فائر کیا گیا۔ 2مارچ2017ء کو فائر ہونے والا یہ میزائل بھی کامیابی سے ٹارگٹ تک پہنچا۔ انڈین بحریہ پچھلے چند سالوں سے حادثات کی زد میں ہے ۔یہی وجہ ہے کہ وہ اب روسی ہتھیاروں کی جگہ یورپی ہتھیاروں کو جگہ دے رہا ہے تاکہ جدت اور معیار کو دوبارہ سے بحال کیا جاسکے۔
اسرائیل اور انڈیا نے میزائل سسٹم کی تیاری اور میزائلوں کی فراہمی کا معاہدہ 2015ء میں کیا تھا جس پر 9000 کروڑ روپے لاگت آنا ہے۔ بھارت آئندہ سالوں میں اسرائیل سے میزائل اور اس سے متعلقہ ٹیکنالوجی خریدے گا۔ انڈیا نے اسرائیل سے برق 8 میزائل بھی خریدے ہیں جو جدید اور سائز میں چھوٹے میزائلوں کو بھی روک کر تباہ کرسکتے ہیں۔ پاکستان بحریہ کئی سال سے ایسے میزائل استعمال کرتی آرہی ہے اور یہ پی 3اورین طیاروں میں بھی نصب ہیں۔ برق 8 کی مالیت 144 ملین ڈالر ہے۔ جس دن سے مودی انڈیا میں حکومت میں آئے ہیں، انڈیا نے اسرائیل سے 662 ملین ڈالر کا اسلحہ خریدلیا ہے۔
انڈیا تیزی سے اپنی افواج کو اسرائیلی مدد سے مضبوط بنارہا ہے۔ روسی اسلحہ پر انحصار کم کیا جارہا ہے اور اس کی فرسودہ ٹیکنالوجی کی جگہ اسرائیلی ہتھیاروں کو اہمیت دی جارہی ہے۔ ڈرون، میزائل، راڈار اور دیگر ہتھیاروں کی تباہی اور بربادی جاری ہے۔ انڈین جو کہ ناکام ملکی پروجیکٹس کے باعث ہتھیاروں کی شدید قلت کا شکار ہیں اب ساری توجہ ا سرائیلی ٹیکنالوجی پر مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ویسے انڈیا اور اسرائیل کا یہ گٹھ جوڑ 1962ء کی انڈیا چین جنگ اور 1965 میں پاک بھارت جنگ سے قائم ہے ،اسرائیل نے ان جنگوں میں انڈیا کی خوب مدد کی۔ اسرائیل بنگلہ دیش کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک تھا۔ امریکہ جو چین کے مقابلے کے لئے انڈیا کو استعمال کرنا چاہتا ہے اسے اسرائیلی مدد کی اشد ضرورت ہے۔ ان حالات میں انڈیا جس قدر اسرائیل کے قریب ہورہا ہے، خلیجی مسلم ممالک بھی تیزی سے انڈیا کو بہت اہمیت دے رہے ہیں جو یقیناً ایک سوالیہ نشان ہے۔
.
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔