”میری چیچی دا چھلا“
سیاست اور انقلاب میں ایک فرق آر یا پار کا ہوتا ہے،سیاست میں آر پار نہیں ہوتی اس لئے بلاول بھٹو کی پارٹی نے موقع سے فائدہ اٹھالیا تو یہی پاکستان کی سیاست کا حُسن ہے۔اب تو مسلم لیگ ن چلّاتی پھرتی ہے ”میری چیچی دا چھلا ماہی لاہ لیا گھر جا کے شکایے لاواں گی“ تو بھیا آپ نے چیچی پکڑائی ہی کیوں تھی۔بقول پنڈی بوائے کے آصف زرداری سے ہاتھ ملا کر دیکھنا پڑتا ہے کہ انگلیاں پوری ہیں۔اب آپ نے چیچی پکڑائی ہے تو کچیچی نہ وٹیں،اور گھر جا کے شکایت لگانے کا بھی کوئی فائدہ نہیں۔گھر والے کون سا اپنا دامن بچا کے بیٹھے ہیں۔نجانے بلاول بھٹو مسلم لیگ کو مشورے دے رہے ہیں یا ان کا توّا لگا رہے ہیں۔کہتے ہیں ٹھنڈا پانی پیو،کبھی کہتے ہیں ہماری کامیابی مسلم لیگ ن کو ہضم نہیں ہو رہی۔ بھیا ہضم اس لئے نہیں ہو رہی کہ آپ نے ان کے 81ووٹوں کی سیڑھی بنائی اور”من ڈولے میرا تن ڈولے“ گاتے سینٹ میں پہنچے۔یہی سین آپ کے ساتھ ہوتا تو دیکھتا ”کون سی کاسوری کون سا ہاجمولا“ آپ کے اندرونی نظام کی بر وقت ٹیسٹنگ کرتا۔
دھوکہ دہی اور موقع پرستی پیپلز پارٹی کا مزاج تو نہ تھا،حیرت ہے آپ نے ذوالفقار علی بھٹو شہید کے فلسفہ کا ہی کریا کرم کر دیا۔بی بی شہید کے ساتھ تو ان کے قاتل تلاش نہ کر کے آپ پہلے ہی کھلواڑ کر چکے۔بہر حال یہ ماننا پڑے گا کہ اگر موقع پرستی میں مسلم لیگ ن سیر ہے تو پیپلز پارٹی سوا سیر ہے۔ہم تو کب سے پی ڈی ایم مرحوم کی ہٹ ویڈیوز میں بلاول کی مسکراہٹ سے سمجھ گئے تھے کہ وہ مریم کو دیکھ کر دل ہی دل میں گنگنا رہے ہیں کہ ”چل چلیئے دنیا دی اس نکڑے“۔توں اس نکرے تے میں اس نکرے۔ڈاکٹر نے سنتا سنگھ سے کہا کہ آپ کی بیوی فقط دس،پندرہ دنوں کی مہمان ہے،سنتا سنگھ آنسو صاف کرتے ہوئے بولا ڈاکٹر جہاں 25 سال برداشت کیا ایہہ دن وی برداشت کر لاں گے۔میرے ہو نہار بلاول اور مریم اب باری ہے میثاق جمہوریت کے اصل مذاق جمہوریت بنانے کی۔نکالیں اب دونوں اپنی اپنی جیبوں سے ماضی کے گندے انڈے اور ماریں ایک دوسرے کو۔کاش آپ سنتا سنگھ کی طرح برداشت پیدا کر لیتے۔میں بار بار کہتا ہوں کہ جمہوریت کو جتنا نقصان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی رقابت نے پہنچایا اتنا تو ضیاء الحق اور مشرف نے نہیں پہنچایا۔آپ سو بار ایک پلیٹ فارم پہ اکٹھے ہو جائیں آپ کے بیک گراؤنڈ میں ایک ہی گانا چل رہا ہوتا ہے ”ساڈاچڑیاں دا چنبہ وے بابل اساں اڈ جانا“
(گو مریم بی بی غالب کا یہ شعرگنگناتی ہو ں گی)
کاوے کاوے سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ
صبح کرنا شام کا لانا ہے جوئے شیر کا
نوٹ یہاں کاوے کاوے سے وہی مراد ہے جو چچا غالب کے دماغ میں تھی۔آپ اگر اسے دوسرا کاوے کاوے سمجھ رہے ہیں تو جسٹس (ر)عظمت سعید ناراض ہو سکتے ہیں۔کیونکہ یہ براڈ شیٹ والا کھیل اب قوم کی جان چھوڑے نہ چھوڑے اس سے وابستہ ہر کردار کو رول کے رکھ دے گا۔یہ کاوے موسووی پٹواری کا منڈا ہے جو سب کو دوروں دوروں اکھیاں مارے گا۔
ہم جیسا پاکستانی تو یہ ہے نہیں کہ عدالت کے قابو نہ آئے تو نیب جپھا مار دے کاوے کاوے نے تو رپورٹ کو ہی مسترد کرکے آوے کا آوا ہی بگاڑ دیااور اسے عدالتی تاریخ پر ایک دھبہ قرار دیا ہے۔اوراس وقت ہم ان کی آڑ میں اپنے دل کی ریجھ پوری کر رہے ہیں کہ پاکستانی انصاف پیدائش سے لے کر آج تک بس مصلحتوں کی تان پر تا تا تھیا کرتی رہی ہے۔کاش ہمارے عدالتی نظام میں کانیلس،بھگوان داس اور دراب پیٹل ہمیشہ موجود رہتے۔بہر حال اب براڈ شیٹ ایشو کو کھڈے لائن لگانا ممکن نہیں۔دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔بنتا سنگھ بھنگ گھونٹ رہا تھا،سنتا سنگھ بولا دنیا چاند پر پہنچ گئی اور تو بھنگ گھونٹ رہا ہے،بنتا بولا ہن اک گلاس پی لاں میں وہ چن تے پہنچ جاں گا۔ہم 20 کروڑ بنتے بھنگ پیٹے بغیر چن دے چکور ہیں۔ورنہ قومی خزانے پر اتنا بڑا ڈاکا پڑا، رضیہ غنڈوں میں پھنسی رہی۔اور ہر ایک نے حصہ بتدرجثہ رج کھایا اور جن کے خون پسینے کی کمائی یہ دولت تھی وہ بھوکے مر تے رہے،وعدوں،نعروں،دعووں اور خوابوں کی بھنگ پی کر یہ لیڈر سے چھلادے جا نشانی تیری مہربانی کہتے رہے۔ان کی جب بھی واری آئی کہیں نہ کہیں سے گھگو رو پڑا۔کیوں نہ آئین میں ترمیم کر دیں خزانہ اور غریب کی عزت طاقتوروں کو لوٹنے کا حق ہو گا اور جس کی باری ہو گی وہ رج کے باری لے گا۔
ہماری قسمت میں بس لیٹس ہی رہ گئی ہیں،کبھی بلیک لسٹ،کبھی گرے لسٹ اور کبھی ریڈ لسٹ،غریب کی جورو سب کی بھابھی ہوتی ہے۔ہمیں تو لگتا ہے پوری دنیا کوہمیں بھابھی کا عالمی ایوارڈ دے دینا چاہیے۔اب ان لندن کے کالے دل والے گوروں کو دیکھیں ڈگے کھوتی سے ہیں اور غصہ پاکستان پر نکال رہے ہیں۔کووڈ 19 کی تیسری لہر بھیجی بھی خود برطانیہ نے اور سفری پابندی بھی ہم پر لگا دی۔بھارت،جرمنی،فرانس حتی کہ بنگلہ دیش میں کورونا کی شدت ہم سے کہیں زیادہ ہے لیکن ریڈ لسٹ ہمارے مقدر میں آئی۔مجال ہے اس پر بطور نمائندہ قوم حکومت نے زرا بھی احتجاج کی چوں چاں کی ہو۔شاید ہمارا یقین ہے کہ جس طرح پاکستان کو لوٹنے والوں،گالیاں دینے والوں کو برطانیہ اپنی گود میں گرائپ واٹر پلاتا ہے کل کو ہمیں بھی گود لے سکتا ہے۔ٹھیک ہے بھیا آپ سب اپنے کل کی فکر رکھو اس قوم کا کیا؟نہ اس کا کل تھا نہ آج ہے اور نہ آنے والاکل۔یہ تو بس ایندھن ہے طاقتوروں کی بھٹی کی۔