بعض لوگ بہت کم نیند لیتے ہیں لیکن پھر بھی صحت مند رہتے ہیں،د نیا کو کسی خاص نظرئیے سے نہیں دیکھتے،عملی طور پر زندگی گزارتے ہیں 

بعض لوگ بہت کم نیند لیتے ہیں لیکن پھر بھی صحت مند رہتے ہیں،د نیا کو کسی خاص ...
بعض لوگ بہت کم نیند لیتے ہیں لیکن پھر بھی صحت مند رہتے ہیں،د نیا کو کسی خاص نظرئیے سے نہیں دیکھتے،عملی طور پر زندگی گزارتے ہیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:189
یہ لوگ اپنی زندگیوں میں موجود کسی نظم، ترتیب یا قواعد سے بہت تھوڑا تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا ایک اپنا منظم طریقہ کار ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی شخصیت اور کردار کونظم اور ترتیب کے تحت رکھتے ہیں لیکن حالات کے مطابق اپنے اصولوں اور ضوابط کو بدل بھی لیتے ہیں …… وہ دوسروں پر نگران نہیں ہوتے، وہ ہر ایک کو اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق فیصلے کرنے دیتے ہیں اور وہ معمولی چیزیں اور امور جو دوسروں کو پاگل کردیتے ہیں، کسی نہ کسی شخص کے فیصلے کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ یہ لوگ دنیا کو کسی خاص نظرئیے سے نہیں دیکھتے، مزیدبرآں وہ نظم و ضبط پربھی کوئی خاص توجہ مرکوز نہیں کرتے۔ وہ عملی طور پر زندگی گزارتے ہیں اور اگر تمام حالات ان کے مرضی اور خواہش کے مطابق پیش نہیں آتے تو وہ شکوہ و شکایت نہیں کرتے بلکہ صبر و شکر کرتے ہیں اور قناعت سے کام لیتے ہیں۔ لہٰذا نظم و ضبط اور تنظیم و ترتیب، ان کی نظر میں ایک مفید ترکیب ضرورہے مگر بذات خود ایک منزل نہیں۔ اپنی شخصیت وکردار میں نظم و ضبط کے فقدان کے باعث وہ تخلیقی صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں۔ وہ اپنے ہی طو رپر مختلف انداز میں مسائل کو حل کر لیتے ہیں خواہ یہ معمولی سا کام ہی کیوں نہ ہو۔ وہ عملی قدم صرف اپنے اندازفکر اور تصور ہی کے مطابق اٹھاتے ہیں اور ان کے ہر کام میں تخلیقت اور جدت نمایاں ہوتی ہے۔ کس بھی مسئلے کی صورت میں وہ کسی بھی ماہر یا امدادی کتاب کا سہارا نہیں لیتے بلکہ اپنی سمجھ بوجھ کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرتے ہیں۔ ان کا یہ رویہ، ان کی تخلیقیت کا مظہر ہے اور بلاشک و شبہ تخلیقت ان کی نمایاں خصوصیت ہے۔
یہ وہ لوگ ہیں جو غیرمعمولی طو رپر اعلیٰ ترین توانائی کے حامل ہوتے ہیں۔ انہیں نیند کی بہت کم ضرورت ہوتی ہے لیکن پھر بھی وہ بھرپور زندگی گزارتے ہیں۔ وہ بہت کم نیند لیتے ہیں لیکن پھر بھی صحت مند رہتے ہیں۔ وہ ایک مخصوص کام کی تکمیل کے لیے موجودہ لمحے (حال) میں حاصل ہونے والی کامیابی کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ ان کی توانائی مافوق الفطرت اور پراسرار نہیں ہوتی بلکہ اپنی روزمرہ سرگرمیوں میں اپنی دلچسپی کے ذریعے پیدا ہوتی ہے۔ انہیں یہ نہیں معلوم نہیں بیزار کیسے ہوا جاتا ہے۔ ان کی زندگی کے روزمرہ معمولات ایسے مواقع ہیں جن کے ذیعے وہ سوچ بچار کر سکتے ہیں، محسوس کر سکتے ہیں اور یہ سوچ اور احساس خود پر طاری کر سکتے ہیں اور انہیں یہ بھی علم ہے کہ وہ اپنی اس توانائی کو اپنے روزمرہ معاملات اور واقعات میں کس طرح استعمال کر سکتے ہیں۔ اگر وہ کبھی اپنے کام میں دلچسپی کھو بیٹھیں تو اپنے تخلیقی ذہن کے ذریعے اپنی اس کمزوری اور خامی کو دور کر لیتے ہیں۔ ان کی زندگیوں میں بیزاریت اور اکتاہٹ کا کہیں گزر نہیں کیونکہ وہ بھی دوسروں کی طرح اپنی توانائی کو تعمیری اور مثبت طو رپر استعمال کرنا جانتے ہیں۔
یہ لوگ بہت زیادہ متجس ہوتے ہیں، جستجو اور تلاش ان کی عادت ثانیہ ہوتی ہے۔ وہ کبھی بھی مکمل علم رکھنے کا دعویٰ نہیں کرتے وہ زیادہ سے زیادہ علم اور معلومات کی تلاش میں رہتے ہیں اور اپنی زندگی کے موجودہ لمحات (حال) میں ہر وقت سیکھنے کی طرف مائل رہتے ہیں۔ وہ کام کو ”صحیح یا غلط“ کی حیثیت نہیں دیکھتے۔ وہ کسی ناکامی پر دل گرفتہ اور معذرت خواہ ہونے کی نسبت اس ناکامی کو کامیابی میں بدلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ ایک سچے طالبعلم کے مانند علم اور معلوما ت کی تلاش میں رہتے ہیں اورکبھی یہ نہیں سمجھتے کہ انہوں نے مکمل مہارت یا مکمل علم حاصل کرلیا ہے۔ اگر وہ حجام کے پاس جاتے ہیں تو اس کے کام کے متعلق معلومات حاصل کرتے ہیں۔ وہ دوسروں کی طرف سے تعریف و ستائش وصول کرنے کی خاطر خود کو برتر یا اہم ظاہر نہیں کرتے۔ وہ ہر انسان اورجانور سے کچھ نہ کچھ سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ یہ بھی سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ایک لوہار، ایک باورچی یا ایک تجارتی ادارے کا سربراہ کیسے کام کرتا ہے۔ وہ دوسروں کو سکھاتے نہیں بلکہ ان سے سیکھتے ہیں۔ وہ اپنے علم کو کبھی مکمل یا حرف آخر نہیں سمجھتے اور انہیں یہ بھی معلوم نہیں خو دکو برتر اور اعلیٰ کیسے ظاہر کیا جاتا ہے کیونکہ ایسا رویہ انہوں نے کبھی نہیں اپنایا ہوتا۔ ان کے لیے ہرچیز، ہرشخص اور ہر واقعہ، معلومات کا خزانہ ہوتا ہے۔ وہ اس امر کے منتظر نہیں رہتے کہ کہیں سے علم اور معلومات ان تک پہنچے گی بلکہ وہ خود آگے بڑھ کر علم اور معلومات حاصل کرتے ہیں۔ وہ کسی بھی بیرے، کسی بھی دندان ساز یا کسی بھی شاعر سے ان کے کام کے بارے معلومات حاصل کرنے سے کبھی نہیں ہچکچاتے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -