ایمنسٹی سکیم، گردشی قرضے اور سارک کانفرنس

ایمنسٹی سکیم، گردشی قرضے اور سارک کانفرنس
ایمنسٹی سکیم، گردشی قرضے اور سارک کانفرنس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

معاشی حالات عالمی سطح کے ساتھ پاکستان میں بھی بہت تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ڈالر اتنی جلدی ایک سو بیس روپے کو بھی پار کر جائے گا اور تیل کی قیمتوں میں نگران حکومت اتنا زیادہ اضافہ کر دے گی کہ مہنگائی میں بھی اضافہ ہو جائے پہلے بھی پاکستان میں مصنوعی مہنگائی ہے اگر حکومتی ادارے ذمہ داری کا ثبوت دیں تو قیمتیں معمول پر آ سکتی ہیں لیکن نگران حکومت کیونکہ عوام کو جوابدہ نہیں اس لئے صدائے احتجاج نگار خانے میں طوطی کی آواز ثابت ہو رہی ہے۔ یونائیٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین نے بزنس کمیونٹی کی طرف سے ایمنسٹی سکیم کی کامیابی اور میعاد میں توسیع کے فیصلے کو سراہا ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے سکیم کو بہت کم عرصہ ملا لیکن فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق اس سکیم سے دو سو ارب روپے سے زیادہ کا ٹیکس جمع ہوگا۔ پچاس ہزار سے زیادہ افراد نے تین سو ارب نوے کروڑ روپے کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد اور دھن ظاہر کیا جبکہ توسیعی پروگرام سے امید کی جا رہی ہے کہ قومی معیشت میں نو کھرب روپے مزید سامنے آئیں گے۔
نگران وفاقی وزیر اطلاعات سید علی ظفر نے سکیم کی افادیت کو واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایمنسٹی سکیم کی بدولت غیر اعلانیہ اثاثہ جات کو دستاویزی صورت دی جا رہی ہے۔

حقیقت یہی ہے کہ پاکستانیوں کے لئے کالا دھن اور غیر دستاویزی اثاثہ جات ظاہر کرنے کا یہ آخری موقع ہے یہی سبب ہے کہ جون کے آخری ہفتے میں اثاثہ جات ڈکلیئر کرنے والوں کا ہجوم رہا۔ حکومت پاکستان نے بین الاقوامی تنظیم سے معاہدہ کر لیا ہے جس کی وجہ سے آئندہ دو ماہ کے بعد دنیا کے ایک سو دو ممالک اپنے اپنے ملک میں پاکستانیوں کی جائیداد اور مالی اثاثوں کے بارے میں تمام معلومات پاکستان کی حکومت کو فراہم کر دیں گے جس کے بعد قانون حرکت میں آ جائے گا اور اس وقت تو صرف دو سے پانچ فیصد کٹوتی سے کالا دھن سفید ہو سکتا ہے اس وقت تو تمام اثاثے ضبط بھی ہو سکتے ہیں۔

اس لئے ایمنسٹی سکیم کی توسیع سے پاکستانیوں خصوصاً جو غیر ممالک میں مقیم ہیں یا جنہوں نے غیر ممالک میں اثاثے اور غیر منقولہ جائیدادیں خریدی ہوئی ہیں وہ بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ اس سے ملکی معیشت مضبوط ہو گی اور سینکڑوں ارب روپے قانونی طور پر سرمایہ کاری میں استعمال ہو سکیں گے۔
دوسری طرف بیرون ملک پاکستانی بھی ڈالر کی شرح میں اضافے کے بعد زیادہ رقوم وطن بھجوا رہے ہیں۔ اس وقت تک بیرون ملک سے 18.4 ارب ڈالر پاکستان میں آ چکے ہیں اور سٹیٹ بینک کو امید ہے کہ سال کے آخر تک یہ رقم بیس ارب ڈالر سے بڑھ جائے گی۔

عالمی تنظیم جس نے پاکستان کی رینکنگ مستحکم سے منفی کر دی ہے حیرت ہے کہ موڈیز نے حکومتی معاشی اعداد و شمار کے بجائے قیاس آرائیوں پر پاکستان کی رینکنگ تبدیل کی ہے۔ دوسری طرف پیرس کانفرنس میں بھی پاکستان کی پوزیشن کو برقرار رکھا گیا ہے اور بزنس کمیونٹی کو پوری امید ہے کہ حکومت پاکستان عالمی طاقتوں کے جائز مطالبات کو تسلیم کر کے اپنی اصلاح کرے گی اور انہیں موقع نہیں دے گی کہ پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کا فیصلہ لے سکیں۔ ٹیرر فنانسنگ واچ لسٹ پر پاکستان اس وقت بھی موجود ہے ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو مزید وقت دے دیا ہے تاکہ وہ اپنی صورت حال بہتر بنا کر ٹیرر فنانسنگ واچ لسٹ سے نکل سکے۔
سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا ایک اہم اجلاس سارک ڈویلپمنٹ فنڈ پارٹنر شپ کنکلیو کا انعقاد انڈیا میں ہونے جا رہا تھا۔ سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے وفد کی قیادت کرنی تھی لیکن تازہ ترین صورت حال سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی وفد نے مذکورہ کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔

اس کا سبب سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے بتایا کہ 19 ویں سربراہی کانفرنس میں انڈیا کے وزیر اعظم نے بائیکاٹ کر کے پاکستان کا امیج خراب کرنے کی کوشش کی تھی۔ پاکستان کا امیج تو خراب نہیں ہوا لیکن اب پاکستان کی طرف سے ہم نے بھی باہمی مشاورت سے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات معمول پر نہیں آتے اتنی دیر تک ہم بھی انڈیا کی کسی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔

آخر میں ایک بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ نگران حکومت نے پٹرولیم مصنوعات میں تجویز کردہ اضافہ منظور کر لیا ہے اگرچہ اس سے مہنگائی میں اضافہ ہونے کا امکان ہے لیکن اگر نگران حکومت پٹرولیم ٹیکسوں اور اضافے سے گردشی قرضے ختم کرنے کے لئے ادائیگی کر دے اور معاملات درست کرلے تو بجلی کی لوڈشیڈنگ کے علاوہ اس کا بحران بھی کم ہو جائے گا باقی مستقل اقدام آنے والی حکومت سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر کرے۔

مزید :

رائے -کالم -