شہرقائد:لاوارث بلدیہ عظمیٰ کو’’وارث‘‘کی تلاش؟؟
کراچی (تجزیہ: کامران چوہان) ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے بلدیاتی ادارے کا وارث کئی مہینے آنکھ مچولی کھیلنے کے بعداپنی گمشدگی کی اطلاع دے کر منظر نامے سے غائب ہوگیا۔ گذشتہ دنوں ایڈمنسٹریٹر کراچی سجادحسین عباسی نے مزیدکام کرنے سے انکار کردیااور اپنے فیصلے سے سائیں سرکارکوبھی باضابطہ آگاہ کرنے کے بعدخاموشی سے چل دئیے۔ ایڈمنسٹریٹرکراچی کی اعلانیہ گمشدگی کے ذمہ دار بلدیہ عظمیٰ کے سینئر افسران اور ادارے کے مسائل سے بخوبی واقف وزیربلدیات اوروزیراعلیٰ سندھ ہیں۔ذرائع کے مطابق عہدہ ملنے کے ایک ماہ بعد ہی ایڈمنسٹریٹر کراچی اپنے ماتحت سینئر بلدیاتی افسران کے سامنے بے بس ہوگئے تھے۔ جس کے بعد انہوں نے اپنے مرکزی دفتر کو خیرباد کہہ کر اپنا پڑاؤ کیمپ آفس میں ڈالے رکھا۔موصوف اکثراوقات منظر نامے سے غائب رہتے تھے اور انتہائی ضرورت کے وقت کام کاج کیلئے صرف کیمپ آفس کارُخ کرتے تھے۔ سوک سینٹر میں واقع ایڈمنسٹریٹر کراچی کا مرکزی دفتر آج بھی اُن کا منتظرہے۔سائیں سرکار کی جانب سے شہرکے نئے وارث کی تقرری میں طوالت کی وجہ بھی شاید ’’من پسند‘‘افسر کی کھوج ہے۔ذاتی انا اور اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے کے خواہاں افسران میں جاری کشیدگی کے سبب بلدیہ عظمیٰ میں کام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔لاوارث شہر کے باسی اپنے مسائل اور شکایات کے انبار لے کر روزانہ بلدیہ عظمیٰ کارُخ کرتے ہیں مگرادارے کے وارث کی غیرموجودگی اورعوامی مسائل سے غافل افسران سے نااُمید ہوکربوجھل قدموں سے گھر واپس لوٹ جاتے ہیں۔ شہر میں ہرطرف پھیلے کچرے کے ڈھیر، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، اُبلتے گٹر، ویران و اُجڑے پارکس، تاریکی میں ڈوبی شاہراہیں، سڑکوں کوگھیرتے درخت اور جابجاتجاوزات سمیت لاتعدادمسائل سے نبردآزما دو کروڑ سے زائدکراچی کے مکین شدید کوفت و اذیت میں مبتلا ہیں۔ اس ساری صورتحال پرسائیں سرکارکوچاہئے کہ فوری طور پر بلدیہ عظمیٰ میں جاری کشیدگی کے خاتمے کیلئے ٹھوس حکمت عملی کے تحت شہریوں کوبنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے موثراقدامات کرے کیونکہ اہلیانِ کراچی کوبہتراورفوری سہولیات فراہم کرناحکومت اور سرکاری افسران کی اوّلین ذمہ داری ہے۔