تحریک پاکستان، ملک محمد شفیع اور پاپام ایکسپو

تحریک پاکستان، ملک محمد شفیع اور پاپام ایکسپو
 تحریک پاکستان، ملک محمد شفیع اور پاپام ایکسپو

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی حیثیت سے بھی ڈاکٹر رفیق احمد کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، لیکن نظریہء پاکستان ٹرسٹ کو فعال بنانے میں وہ مجید نظامی کے دستِ راست بنے اور ایک گمنام تنظیم کو ایک بھرپور تنظیم بنانے میں ان کی خدمات قابل تعریف ہیں۔

گزشتہ دنوں نظریہء پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام دسویں تین روزہ سالانہ نظریہء پاکستان کانفرنس ہوئی تو صدرِ پاکستان اور گورنر پنجاب کے علاوہ تحریک پاکستان سے وابستہ بے شمار اہم شخصیات نے شرکت کر کے سہ روزہ کانفرنس کو پُررونق بنایا۔

تحریک پاکستان سے وابستہ جن شخصیات نے ڈائس پر بیٹھنے کا شرف حاصل کیا ان میں بزنس لیڈر افتخار علی ملک بھی شامل تھے۔

تقریب کے بعد صدرِ پاکستان اور گورنر پنجاب کو اپنے والدِ محترم ملک محمد شفیع (ستارۂ امتیاز) کی خود نوشت سوانح عمری ’’یادِ ایام‘‘ پیش کی جس پر دونوں اہم شخصیات نے افتخار ملک کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کے والد واقعی تحریک پاکستان کے ان مجاہدین میں شامل ہیں جنہوں نے بغیر کسی غرض اور لالچ کے پاکستان کے نظریے کو فروغ دیا۔۔۔

’’یادِ ایام‘‘ میں ملک محمد شفیع نے تحریک پاکستان کے حوالے سے بہت سے دلچسپ واقعات کا احاطہ بھی کیا ہے۔ ان کی قائد اعظم محمد علی جناحؒ سے ملاقات کا احوال بھی تفصیل سے موجود ہے۔ محمد علی جناح کو قائد اعظمؒ کا خطاب ان کے قریبی عزیز محترم فیروز نے دیا تھا، جسے ہر خاص و عام کے علاوہ قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی شکریہ کے ساتھ قبول کیا۔


افتخار علی ملک نے بتایا قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان دو قومی نظریہ کی بنیاد پر بنایا تھا۔ آزادی سے پہلے مسلمانوں کی معاشی زبوں حالی کا حال ہر کوئی جانتا ہے، لیکن جس پاکستان نے ایک عام انسان کی زندگی تبدیل کر کے رکھ دی اور ککھ پتیوں کو کروڑ پتیوں میں شامل کر دیا۔ انہیں بھی چاہئے کہ وہ سماجی شعبے میں اپنا موثر کردار ادا کریں، خصوصاً بے روز گاری ختم کرنے اور عام انسان کو خطِ غربت سے اوپر اٹھانے کے لئے اگر تھوڑی سی کوشش کی جائے تو عام انسان کی معاشی بہتری سے پاکستان معاشی میدان میں زبردست ترقی کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

ایکسپورٹ کے میدان میں جدید رجحانات کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ پاکستان سے پیچھے رہ جانے والے ملائشیا، تھائی لینڈ وغیرہ پاکستان سے آگے نکل چکے ہیں، لیکن ہم ابھی تک اپنے درآمدی بل کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی ایکسپورٹ میں اضافے کے امکانات واضح ہیں۔

گیس اور بجلی کے مسائل حل ہونے کے بعد پیداواری عمل میں تیزی ناگزیر ہے۔ اب وقت ہے کہ نجی شعبہ زمینوں پر سرمایہ کاری کرنے کے بجائے نئے کارخانے لگائے، کاروباری حضرات سی پاک منصوبے سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور چین کے ساتھ مشترکہ سرمایہ کاری کرنے کے ساتھ ان مصنوعات کی درآمد کو کنٹرول کریں جو پاکستان میں تیار ہو رہی ہیں یا جن کے بغیر ہمارا معاشرہ آسانی سے زندگی بسر کر سکتا ہے۔

کتے کے کھانے کے بسکٹوں سے لے کر ٹونافش تک کی درآمد پر بے تحاشا زر مبادلہ ضائع کیا جاتا ہے، جسے کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان عالمی مالیاتی اداروں کے قرض واپس کرنے کے لئے مزید قرضے حاصل نہ کرے۔

ایکسپو سینٹر میں پاپام کے تین روزہ پاکستان آٹو شو 2018ء نے بھرپور توجہ حاصل کی ہے۔ تین روزہ ایکسپو کا اہتمام آٹو موبائل انڈسٹریز کے لئے پرزے بنانے والے اداروں کی تنظیم پاپام نے کیا تھا۔ صوبائی وزیر صنعت و تجارت شیخ علاؤ الدین نے اس ایکسپو کا افتتاح کیا۔

ان کے ساتھ وفاقی وزیر تجارت کی اہلیہ شائستہ پرویز ملک نے بھی نمائش کے مختلف سٹال دیکھئے۔ پاپام کے صدر افتخار احمد نے آٹو پارٹس بنانے والے 380 ممبران کی مدد سے لاہور کی سب سے عالی شان ایکسپو کا اہتمام کیا۔

اس اہم ایکسپو کا سب سے بڑا ریکارڈ یہ ہے کہ پہلی نمائش ہے جو لاہور ایکسپو کے تینوں ہال تک محیط تھی۔ ویسے بسوں اور آٹو موبائل کے مختلف ماڈل ہال سے باہر بھی سجے ہوئے تھے۔

230 نمائش کار شریک تھے، جن میں 80 چینی کمپنیاں تھیں۔ چینی سرمایہ کار اپنے ساتھ جدید چینی آٹو موبائل کے نمونے بھی لائے تھے۔ آٹو پارٹس کے علاوہ چینی سرمایہ کاروں نے موٹر سائیکلوں وغیرہ کے نئے ماڈل بھی متعارف کروائے۔ نمائش کے شرکا نے نئے ماڈلز کی کاروں اور موٹر سائیکلوں کے علاوہ دوسری مصنوعات میں بھی بہت دلچسپی لی۔

پاپام کے ترجمان نے بتایا کہ وینڈر انڈسٹری لاکھوں افراد کو روز گار فراہم کر رہی ہے اگر اس کے جائز مسائل حل کر دیئے جائیں تو اس شعبے میں تربیت کے وسیع ادارے اور امکانات موجود ہیں لوکل ڈویلپمنٹ کے ادارے قائم کئے گئے ہیں۔ ٹریڈ ڈویلپمنٹ کو چاہئے کہ وہ اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے اور بین الاقوامی نمائشوں میں شرکت کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرے۔


اس وقت صورت حال یہ ہے کہ کوئی بھی تین نمائشوں سے زیادہ نمائشوں میں شرکت نہیں کر سکتا جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ دو تین نمائشوں کے بعد تو کاروباری روابط استوار ہونے شروع ہوتے ہیں۔ سکلڈ لیبر کی فراہمی کے لئے زیادہ سے زیادہ ادارے قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

جی ڈی پی کا چار فیصد آٹو سپیئر پارٹس کی فروخت سے حاصل ہوتا ہے۔ تقریباً تین ارب روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ دنیا کے 53 ممالک میں پاکستان کے بنے ہوئے آٹو پارٹس استعمال ہو رہے ہیں۔

احسن اقبال کے 2025ء ویژن کے تحت جو آٹو ڈویلپمنٹ پالیسی تیار کی گئی تھی اس پر بھرپور عمل درآمد ہونا چاہئے۔ خصوصاً مقامی پیداوار میں اضافے اور روز گار بڑھانے کے لئے آٹو موبائل انڈسٹری کا خام مال ڈیوٹی فری ہونا چاہئے۔ بزنس لیڈر افتخار علی ملک نے پاپام کی انتظامیہ کو اتنی شاندار نمائش پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی تیز تر کرنے میں سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائز کا بہت اہم کردار ہے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو چاہئے کہ وہ پاپام کے عہدیداروں کی شکایات اور تجاویز سن کر موقع پر ہی احکامات جاری کریں۔ کیونکہ پاپام اس وقت معیشت کو رواں رکھنے میں بہت اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

پاکستانی آٹو پارٹس میک ان پاکستان کے تحت مزید ممالک کی ضروریات کو سامنے رکھ کر بنائے جا سکتے ہیں جن کی ایکسپورٹ سے پاکستان کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوگا۔

مزید :

رائے -کالم -