ہماری قومی زبان اُردو

  ہماری قومی زبان اُردو
  ہماری قومی زبان اُردو

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ہم جس جگہ یا ملک میں رہ رہے ہوتے ہیں وہاں کی قومی زبان یا علاقائی زبان ہماری زندگی کے معمولات کو بہتر بنانے کے لئے ہر لمحہ ہماری مددگار ہوتی ہے اسی حوالے سے اپنی زبان میں شائع شدہ کتابیں، رسائل اور اخبارات ہمارے روزمرہ کاموں کی ترتیب اور باہمی گفت و شنید کے علاوہ ہماری اپنی بات کی ترسیل کے لئے نہایت ضروری ہیں اور اگر ہم علاقائی یا اپنی قومی زبان سے لاتعلق ہوتے ہیں تو ظاہر ہے کہ ہم اپنے ہی ملک میں ایک اجنبی کی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں نہ کسی دوسرے کی بات کو سمجھنے کے لائق ہیں اور نہ سمجھانے کے…… اردو زبان ہماری قومی زبان ہے اور  ہم سب کو آپس میں ملانے،ایک دوسرے کے جذبوں کی قدر کرنے اور ایک دوسرے سے بھائی چارہ اور اخوت کا رشتہ استوار رکھنے کے لئے بہت ضروری ہے، ہماری زندگیوں، تمدنی صورت حال اور تہذیبی حوالوں سے ہمارا اپنی زبان سے محبت کرنا فطری عمل ہے جس کے تحت ہمیں ہماری زبان کی ترویج کے لئے بھی اور آپس کے خیالات کی ترسیل کے لئے بھی اپنی زبان کو استعمال کرنا ہوتا ہے اوربہتر ترسیل کے لئے اپنی زبان سے متعلقہ کتابوں کا مطالعہ بہت ضروری ہے جو ہمیں ہم سے جڑے رہنے کی طرف بھی راغب کرتا ہے اور ہمارے مسائل زندگی کے حل جو ہماری تہذیبی سرگرمیوں کی حوالے سے ہوتے ہیں کے لئے بھی معاونت کرتا ہے۔

ہمیں اپنی زبان سے استفادہ کرتے ہوئے اس میں ایسے امکانات پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جو ہماری آئندہ نسلوں کو فعال رکھے اور یہ کام ہماری اپنی دلچسپی سے ہی پیدا ہو سکتا ہے ہمیں اپنی دلچسپیوں کو آئندہ نسل میں منتقل کرنے کے لئے ایسی کتب کو منظرِ عام پر لانے کا کام کرنا چاہیے جو بچوں اور بڑوں میں دلچسپی کی حِس کو پیدا کریں۔ آج کے بچے کتاب سے صرف اس لئے دور ہیں کہ کتاب میں ان کی دلچسپی کا مواد نہیں ہوتا کتاب اجتماعی فوائد کی بجائے محض انفرادی کہانی یا سوچ تک محدود ہو کر رہ گئی ہے اور یہ ہمارے اس دور کا المیہ ہے جبکہ غیر ممالک میں انہی کی زبان میں بچوں کے لئے بے شمار کتابیں موجود ہیں جو انہیں کتابوں سے پیار کرنے، کتابوں سے استفادہ کرنے، ان میں اعلیٰ انسانی اقدار کے حصول کے لئے کوشش کرنے کی خواہش بیدار کرتی ہیں اور کچھ ہی عرصے بعد وہ بچے اپنی طبعی عمر سے کہیں زیادہ اپنی ذہنی عمر کو زرخیز کرلینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور یہ کامیابی آگے سے آگے کی طرف آئندہ نسلوں کی بھلائی اور سہولتوں کے لئے سفر کرتی جاتی ہے۔ بلاشبہ یہ کام نہایت اعلیٰ اور مجموعی علاقائی اور انسانی سطح پر اپنے آپ کو منوانے اور دوسروں کو فوائد پہنچانے میں ہمہ وقت اپنی قوت برقرار رکھتا ہے، لہٰذا ہمیں اپنے ملک کی زبان کو دوسرا درجہ نہیں دینا چاہیے اور اپنی کتابوں کو ان کا وہ مقام دینا چاہیے جو ضروری ہے۔ اگرچہ آفاقی سطح پر ہمارا مطالعہ رائج الوقت ایسی زبانوں کا بھی ہونا چاہیے جو ہمارے لئے آسانیاں پیدا کر سکتی ہیں، مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم اپنی اردو زبان کو کوریج نہ دیں اور اس طرح جس قوم کی خیرخواہی ہماری ذمہ داری ہے اس سے کوسوں دور ہو جائیں۔ خدا تعالیٰ ہمیں اپنی قومی زبان کی ترویج اور ترقی کے لئے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ شیکسپیئر کے زمانے میں انگریزی زبان پڑھنا لکھنا اور بولنا معیوب تھا مگر جیسے ہی انگریز کو عروج ملا تو انگریزی زبان عالمی زبان بن گئی۔ آج انگریزی کا عالمی راج تو ختم ہو چکا مگر برطانوی حکومت انگریزی کی عالمی حیثیت کو قائم رکھنے کیلئے بھرپور مالی، تعلیمی اور اخلاقی امداد جاری رکھتی ہے۔ یورپی احیائے علوم کے اثرات و ثمرات تاحال عالمِ اسلام میں فروغ پا رہے ہیں۔ یورپی اقوام نے اپنی زبان اور تہذیب و تمدن کی آبیاری اور سرپرستی کے لئے پوری دنیا میں تعلیمی مشنری ادارے اب تک قائم کر رکھے ہیں۔

ہمارے قائد محمد علی جناح نے اردو زبان اور رسم الخط کو قومی و  سرکاری زبان قرار دیا پاکستانی قوم ہندو رسم و رواج اور انگریزی تعلیم و تربیت کے باعث اردو کی قدر نہ کر سکی اور بنگالی،بلوچی، پشتو پنجابی اور سندھی میں بٹ کر رہ گئی ہے۔ بحیثیت قوم ہمیں اردو زبان کے احیاء، تحفظ اور فروغ کے لئے متحد ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ لسانی ورثے کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے جو زبانیں وقت کے ساتھ ساتھ ارتقاء پذیر ہوتی ہیں وہی زبانیں زندہ رہتی ہیں۔ ہماری زبان اردو ہماری لسانی وراثت ہے جو ہمیں ماضی کے ساتھ تسلسل اور تعلق کو فروغ دیتی ہے ہمارا اردو ادب ابہام، عکاسی اور ربط کا ایک ذریعہ بھی ہے۔

اردو ایک ایسی زبان ہے جو جغرافیائی سیاسی سرحدوں کی نفی کرتی ہے۔ یہ ایک متحد قوت کے طور پر کام کرتی ہے۔ اردو ادب ایک پل کی طرح مختلف لسانی پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو آپس میں جوڑتا ہے اور اردو کے بولنے والوں کے درمیان محبت کے رشتے کو مزید استوار کرتا ہے۔ بے شک ہمارے ملک کے نامور شاعروں، ادیبوں اور اساتذہ نے اردو زبان کے فروغ کے لئے بہت کام کیا ہے اس میں ادارہ مقتدرہ قومی زبان کا قیام بھی قابل ذکر ہے صوفی تبسم اور سید وقار عظیم نے اس ادارہ کے ابتداء میں انتہائی مشکل انگلش الفاظ کے تراجم اردو میں کئے۔ اردو زبان نے ملک کی آزادی میں بھی اہم کردار ادا کیا آج دنیا کے بیشتر ممالک میں اردو بولی سمجھی اور پڑھی جاتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی زبان اردو کو زندہ رکھنے اور بعد کی نسلوں تک پہنچانے کے لئے خوب جدوجہد کریں۔ ہمیں اردو سے سچی اور عملی محبت کرنی چاہیے۔

آج اگر دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کو دیکھیں گے تو انہوں نے اپنی زبان کو خوب فروغ دیا جس کی وجہ سے کامیابی کی گونج دنیا کے ہر گوشے میں سنائی دینے لگی۔ چین ہی کی مثال لے لیں جس نے اپنی چینی زبان پر بھروسہ کرکے خوب ترویج و اشاعت کی اور دنیا کو دکھا دیا کہ صرف انگریزی زبان ترقی کی ضامن نہیں ہے۔ ترقی اپنی زبان میں رہ کر کی جا سکتی ہے۔ اردو ادب کی تاریخ ہزار سالہ پرانی ہے جبکہ انگریزی ادب تین سو سال پہلے نظر نہیں آتا  اگر ہمیں دنیا میں اپنی پہچان بنانا ہے تو ہمیں قومی زبان اردو کو اہمیت دینا ہی ہوگی۔

مزید :

رائے -کالم -