وفاق20ارب اور پنجاب30ارب کے رمضان ریلیف پیکیجز؟

وفاقی حکومت نے پہلی دفعہ20ارب جبکہ پنجاب حکومت نے30ارب کے رمضان ریلیف پیکیجز متعارف کرائے ہیں وزیراعظم میاں شہباز شریف نے رمضان پیکیج متعارف کرانے کی خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا40لاکھ خاندانوں کو ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے پانچ ہزار روپے فی خاندان دیئے جائیں گے، ساتھ ہی وزیراعظم نے بتایا گزشتہ رمضان المبارک کے مقابلے میں مہنگائی کم ہے۔ وزیراعظم نے ملک بھر کے لئے رمضان پیکیج کو بغیر تفریق کے متعارف کرانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے فرمایا کراچی تا گلگت تمام شہروں کے مستحق خاندان استفادہ کر سکیں گے۔دوسری طرف وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس میں بتایا پنجاب کی تاریخ میں پہلا رمضان ریلیف پیکیج ہے جو 30لاکھ خاندانوں میں کیش کی صورت میں ان کے گھروں کی دہلیز تک پہنچا رہے ہیں۔
وفاق اور پنجاب کا رمضان ریلیف پیکیج خوش آئند ہے، سندھ اور خیبرپختونخوا کے رمضان ریلیف پیکیج کی تفصیل ابھی سامنے نہیں آئی البتہ وفاقی وزیر رانا تنویر احمد کا تفصیلی بیان سامنے آیا ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں گزشتہ سال یوٹیلٹی سٹور پر بدانتظامی تھی کوالٹی بھی صحیح نہیں تھی اس سال یوٹیلٹی سٹور کے بغیر 800سے زائد برانڈ مختلف اشیاء پر15فیصد رعایت دیں گے، ساتھ بتایا اس سال30لاکھ ڈیجیٹل والٹ بنائے گئے ہیں جن کے ذریعے رقم براہ راست مستحقین تک پہنچائی جائے گی وفاقی حکومت کے زیر انتظام دو کروڑ خاندان مستفید ہوں گے۔ دوسری طرف رانا تنویر احمد کے نئے بیان نے مجھے حیران کیا ہے جس میں فرماتے ہیں گلگت بلتستان، کشمیر ملک بھر کے یوٹیلٹی سٹوروں پر ریلیف پیکیج کا آغاز ہو گیا ہے۔ انہوں نے مزید فرمایا یوٹیلٹی سٹورز کو فنانشل ماڈل ٹھیک کرنے کی ہدایت کی ہے معیاری اور مناسب قیمت پر اشیاء کی دستیابی یقینی بنانے کے لئے سخت مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیر کے دونوں علیحدہ علیحدہ بیانات میں سے کس کو درست تسلیم کیا جائے؟ کیونکہ یوٹیلٹی سٹور کے ترجمان کا کہنا ہے ہمارے ڈیلی ویجز کے3200ملازمین کو برطرف کر دیا گیا ہے،4000کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے ہمارے ریگولر4000ملازمین کی فہرستیں بن رہی ہیں۔ وفاقی حکومت کی طرف سے20 ارب کے رمضان ریلیف پیکیج کا کسی یوٹیلٹی سٹور پر آغاز نہیں ہوا نہ ہمیں کوئی ہدایات آئی ہیں۔وزیراعظم عوام کو مہنگائی 38 فیصد سے دو فیصد سے بھی کم ہونے کی خوشخبری سنا رہے ہیں، وفاق کے 20ارب اور پنجاب کے30 ارب کے پیکیج کے اعلان اور مہنگائی کی شرح38 فیصد سے ڈیڑھ فیصد ہونے کے دعوے اپنی جگہ عملاً عوام کی حالت ِ زار کیا ہے؟ سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے اشیاء کی قیمتیں کم نہیں ہوئیں معلوم نہیں میاں شہباز شریف کس وجہ سے کہہ رہے ہیں معیشت بہتر ہو گئی ہے،مہنگائی مزید بڑھے گی۔دوسری طرف آئی ایم ایف وفد پاکستان میں ہے انہوں نے پی بی سی (PBC) کا دورہ کیا ہے معیشت پر تفصیلی تبادل خیال کیا ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں شدید مندے کی نشاندہی کی ہے پاکستان بزنس کونسل نے آئی ایم ایف وفد کو بتایا کہ توانائی کے نرخ بڑھنے سے صنعتی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔ آئی ایم ایف کے مطالبے پر رئیل اسٹیٹ اتھارٹی کی بحالی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اتھارٹی میں رجسٹریشن نہ کرنے پر50 ہزار سے پانچ لاکھ تک جرمانہ رکھ دیا گیا ہے غلط پراپرٹی مالیت بتانے پر10لاکھ جرمانہ اور تین سال قید تجویز کی گئی ہے پوری معیشت کا پہیہ اور حکومت آئی ایم ایف کے نرغے میں فیصلے کر رہی ہے ایک ہفتے میں چینی 10روپے کلو بڑھ گئی ہے۔ سبزیاں اور فروٹ دوگنا مہنگے ہو گئے ہیں، گھی سمیت روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے دور ہو رہی ہیں، لاکھوں روپے کے سٹال لگا کر ایک کلو سے پانچ کلو تک 130 روپے سستی چینی کی فراہمی کے پنجاب بھر میں سٹال لگائے جا رہے ہیں جہاں لمبی لمبی قطاریں بنائی گئیں ہیں خوبصورت ٹینٹ اور کرسیاں سجائی جا رہی ہیں اب دو کلو، تین کلو چینی کے حصول کے لئے مزدور اور ان کے بیوی بچے لائنوں میں شناختی کارڈ دکھا کر چینی حاصل کریں گے۔ رمضان ریلیف پیکیج کے اعلان کے ساتھ رمضان میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا اعلان بھی مذاق بن گیا ہے پہلے دن کی نمازِ تراویح سے پہلے ایک گھنٹہ بجلی لاہور کے بیشتر علاقوں میں بند رہی اور گیس نے تو پہلے،دوسرے روزے سے آج تک ہونے والی سحری اور افطاری دونوں کو ہی آزمائش بنا دیا ہے شیڈول کے بغیر بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ بجلی کا بھی یہی حال ہے گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے عوام سلنڈر خریدنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
وفاق اور پنجاب کے50 ارب کے ریلیف پیکیج کو عوام تک یکساں پہنچانے کے لئے ڈیجیٹل والٹس کا نظام بنایا گیا ہے نام کہاں سے لئے گئے ہیں؟کون مستحق ہے؟ اور کون نہیں؟ فیصلہ کیسے کیا گیا ہے؟ بہت سے سوال اُٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔ مجھے بالکل اعتراض نہیں ہے، کام ہو، ریلیف دیا جائے،اشتہار بازی ضرور ہونا چاہئے، مگر ہمارے ہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ گزشتہ سال یوٹیلٹی سٹور عوام کو خوار کر رہے تھے اب ہر دکاندار مرضی کا ریٹ لگا کر بلیک میل کر رہا ہے۔پہلا عشرہ تیزی سے مکمل ہو رہا ہے مہنگائی کا جن قابو میں آنے کو تیار نہیں۔
وزیراعظم اور ان کی کابینہ کو کون بتائے عوام مشکل میں ہیں وزراء اور مشیران کی ففٹی مکمل ہونے پر وزراء، ارکان اسمبلی، سینیٹر کی تنخواہوں میں بے تحاشا اضافے پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے، کیونکہ سرکاری ملازمین ٹیکس دینے میں پہلا نمبر حاصل کرنے کے باوجود ابھی تک تنخواہوں اور ریلیف کے حصول میں ناکام رہے ہیں۔ یوٹیلٹی سٹور ملازمین، اساتذہ اکرام، واپڈا ملازمین سڑکوں پر ہیں، عوام کی نبض پر ہاتھ رکھنے اور حقیقی ریلیف جو ہر جگہ، ہر دکان پر ملے نظام بنانے کی ضرورت ہے، 5000 یا10ہزار روپے فی خاندان مذاق کے علاوہ کچھ نہیں،5000 روپے میں تو دو من آٹا نہیں آ رہا۔
٭٭٭٭٭