’ ہائی نرمو، یہ میرا واٹس ایپ نمبر۔۔۔‘ پاکستانی نوجوان کا لڑکی کی پوسٹ پر کمنٹ لیکن پھر کیا ہوا ؟ جان کر کوئی مرد کبھی غلطی سے بھی یہ حرکت نہ کرے

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)پرانے زمانے میں بیمار ذہنیت کے حامل لوگ اپنا فون نمبر عوامی مقامات پر لکھ دیا کرتے تھے ، اس خوش فہمی میں کہ شاید کبھی کوئی حسینہ انہیں کال ملا لے گی۔ اب اگرچہ زمانہ بدل گیا ہے کہ لیکن ایسے لوگوں کی ذہنیت نہیں بدلی۔ اب یہ سوشل میڈیا پر خواتین صارفین کو اپنے فون نمبر بانٹتے پھرتے ہیں، یہ سوچے بغیر کہ یہ گھٹیا حرکت انہیں دنیا بھر میں رُسوا کر سکتی ہے۔ گزشتہ دنوں ایک ایسے ہی شخص نے ایک اجنبی لڑکی سے بلاوجہ فری ہونے کی کوشش کرتے ہوئے اُس کی پبلک پوسٹ پر اپنا نمبر واٹس شیئر کر دیا۔ اور تو اور، اُ س نے خود ہی لڑکی کا ایک فضول سا ’نک نیم‘ بھی رکھ دیا، گویا مدتوں سے اُس کا جاننے والا ہو۔
مونس خان نامی اس شخص کے گھٹیا پن کا باتصویر احوال اب سوشل میڈیا پر خوب گردش کر رہا ہے۔ دنیا کے سامنے اس کی جو تصویر جا رہی ہے اُسے دیکھ کر یقیناً اسے آئندہ ایسی فضول حرکت کرنے سے توبہ کر لینی چاہیئے۔ لڑکی نے اس شخص کی جو تفصیلات سوشل میڈیا پر شئیر کی ہیں اُن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ کوئی نوعمر لڑکا نہیں بلکہ اچھی بھلی عمر کا باریش شخص ہے۔
مونس خان نے لڑکی کو بھیجے گئے اپنے پہلے میسج میں لکھا ’’ ہائے نرمو! یہ میرا واٹس ایپ نمبر 923217908839ہے۔‘‘ اس اچانک بے تکلفی پر لڑکی نے جواب دیا ’’ معاف کیجئے گا مونس صاحب، میرا نام نرمین ہے۔ اور آپ کو کسی خاتون سے مخاطب ہونے کیلئے کچھ سلیقے کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ آپ میرے عزیز یا جاننے والے نہیں ہیں کہ میرے نام کے علاوہ کسی نام سے مجھے پکاریں۔ میں آپ سے رابطے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ آپ اپنے نمبر کی تشہیر عام کسی اور جگہ کیجئے۔‘‘
اب ایسے جواب پر کوئی بھی ذی شعور شخص شرمندگی ہی محسوس کرے گا، مگر مونس خان نے شرمندہ ہونے کی بجائے اُلٹا بدتمیزی شروع کر دی۔ اس نے جوابی میسج میں لکھا’’ نرمین ۔۔۔۔ جہنم میں جاؤ! میں نے غلطی سے کمنٹ کردیا تھا کُتیا۔ تم خود کو کوئی بہت خاص چیز سمجھتی ہو؟ اپنی شکل دیکھو جسم فروش خاتون!‘‘
دیکھ لیا آپ نے کہ کیسی غلیظ زبان اس شخص نے استعمال کی۔ کاش یہ اپنی داڑھی کا ہی کچھ خیال کر لیتا، کہ جب کوئی اس کے الفاظ پڑھے گا اور پھر اس کی صورت دیکھے گا تو کیا سوچے گا۔ بہرحال، ایسے لوگوں کے لئے صرف ہدایت کی دعاہی کی جا سکتی ہے، یا پھر جہاں تک ہمارے بس میں ہے ان کی حوصلہ شکنی اور مزمت کی جا سکتی ہے۔