پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے جس کے اندر اختلاف رائے پایا جانا کوئی نئی بات نہیں:شبلی فراز

پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے جس کے اندر اختلاف رائے پایا جانا کوئی نئی بات ...
پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے جس کے اندر اختلاف رائے پایا جانا کوئی نئی بات نہیں:شبلی فراز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے جس کے اندر اختلاف رائے پایا جانا کوئی نئی بات نہیں، پارٹی اختلافات کے حوالے سے باتیں صرف میڈیا پر بڑھا چڑھا کر پیش کی جا رہی ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے اگر کوئی ڈیل کرنی ہوتی تو وہ پہلے کر لیتے، بات پی ٹی آئی کی نہیں ملک کی ہے کہ اس وقت ملک کے حالات کیا ہیں۔ ملک کو قرض پر چلایا جا رہا ہے حکومت کو عوام کی سپورٹ حاصل نہیں۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سینیٹر شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اعظم سواتی کے بیان پر میں کوئی رد عمل نہیں دے سکتا، اعظم سواتی کے بیان کا جواب دینے کے لئے پارٹی کا پلیٹ فارم موجود ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ جب سب کا محور ایک بانی پی ٹی آئی ہو تو پارٹی تتر بتر نہیں ہو سکتی، پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے جس کے اندر اختلاف رائے پایا جانا کوئی نئی بات نہیں، پارٹی اختلافات کے حوالے سے باتیں صرف میڈیا پر بڑھا چڑھا کر پیش کی جا رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ جو بھی پی ٹی آئی میں سیاست کر رہا ہے وہ پانی پی ٹی آئی کی وجہ سے ہے، بڑے بڑے لوگوں کی حیثیت کو دیکھ لیا ہے ان کے بیانات کی کوئی اہمیت نہیں، ڈیل کی باتیں اخبارات میں پھیلائی جاتی رہیں ۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی 600 دن سے زائد جیل میں ہیں، بانی پی ٹی آئی نے اگر کوئی ڈیل کرنی ہوتی تو وہ پہلے کر لیتے، بات پی ٹی آئی کی نہیں ملک کی ہے کہ اس وقت ملک کے حالات کیا ہیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت ملک میں بدامنی ہے اور مہنگائی عروج پر ہے، اتنے بڑے چیلنجز ہوں تو عوام کی سپورٹ کے بغیر حالات بہتر نہیں کئے جا سکتے، ملک کی چار اکائیوں میں سے تین اکائیوں میں بے یقینی کی صورتحال ہے۔
سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہر ملک اپنے مفادات کے لئے فیصلہ کرتا ہے، پاکستان میں ملک کے لئے نہیں بلکہ ذاتی مفادات کے لئے فیصلے کیے جاتے ہیں، پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے عدالتوں کو ایگزیکٹو کے نیچے کر دیا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ملک کو قرض پر چلایا جا رہا ہے حکومت کو عوام کی سپورٹ حاصل نہیں، قرض دارملک کیسے اپنی خارجہ پالیسی بنا سکتا ہے، کوئی آپشنز ہی موجود نہیں ہوتے۔