غریبوں کی عدالت

پاکستان میں مقدمے لڑنے کے لئے عوام کو لاکھوں روپے خرچ کر کے انصاف کے حصول کی کوششیں کرنا پڑتی ہیں لیکن ملک میں ایک ایسی عدالت بھی ہے جہاں انصاف کے لئے اخراجات نہیں ہوتے، دنیا کے اکثر ممالک میں احتساب عدالتیں کام کر رہی ہیں وفاقی محتسب نے بلو چستان میں بسیمہ خو شاب روڈ کے شکایت کنند ہ متا ثر ین کو ڈپٹی کمشنر کے ذریعے 80 کروڑ روپے سے زائد رقم بطو ر معا وضہ دلو ائی ہے معذور خواتین کو بیت المال سے ویل چیئر ز کے علاوہ گوجرانوالہ کے ایک رہا ئشی کا گیپکو کی طرف سے بھیجا گیا 70 ہزار سے زائد اضا فی رقم کا بل واپس کر ایا گیا۔ سکھر میں ایک ریٹا ئرڈ افسر کو متعلقہ محکمے سے سا ڑ ھے پانچ لا کھ روپے کے میڈ یکل بل کی ادائیگی کر وائی گئی۔ خو شاب کے 82 سالہ بوڑھے اسکول ٹیچر کو 22 سال بعد نیشنل بینک سے اس کی جمع شدہ رقم واپس دلوا ئی گئی۔ فیصل آ با د میں ایک بیوہ کو اسٹیٹ لائف انشو رنس کمپنی سے تقر یباً 30لا کھ روپے کا کلیم دلوا یا گیا۔ کھمبے سے کر نٹ لگ کر وفات پا جا نے والے لڑ کے کی بیوہ ماں کو آئیسکو سے معا وضہ دلا یا گیا۔ایک ریٹائرڈ افسر کو 9 سال بعد پنشن بشمول بقا یا جات و دیگر مراعا ت کی مد میں 94 لا کھ سے زائد اور وزارت انسا نی حقو ق سے ایک بیوہ کو دس سال بعد اس کے شو ہر کی پنشن کے 32 لاکھ کے بقا یا جات دلوا ئے گئے۔یہ اور اس طر ح کے سینکڑوں شکایت کنندگان کے مسا ئل زیادہ سے زیادہ 60 دنوں میں حل کر نے اور مشکلا ت سے دوچار خاندانوں کو سر کا ری محکموں سے ان کا جائز حق دلوانے والا ادارہ وفاقی محتسب سیکر ٹیر یٹ اسلا م آ باد اپنے 17 علا قا ئی دفا تر کے ذریعے اس وقت ملک بھر میں پو ری تن دہی کے ساتھ عوا می خد مت میں مصروف عمل ہے۔ اسے غر یبوں کی عدا لت بھی اسی لئے کہا جا تا ہے کہ یہاں بغیر کسی فیس اور وکیل کے مفت اور فور ی انصاف فرا ہم کیا جا تا ہے۔
1983 ئ میں قا ئم ہو نے والا یہ ادارہ اپنے قیام سے لے کر اب تک مقرر کر دہ اہدا ف کو پیش نظر رکھتے ہو ئے گڈ گو رننس، قا نون کی حکمرا نی اور انسانی حقو ق کے تحفظ کے لئے بھر پور کردار ادا کر رہا ہے تا ہم مو جو دہ وفا قی محتسب اعجا ز احمد قر یشی کی طرف سے نئے اقدا مات کے باعث پچھلے سال سے اس ادارے کی کا ر کر دگی میں مسلسل اضا فہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ 2022 ء میں 164,174 شکا یات مو صول ہوئیں جو کہ سال 2021 ءمیں مو صول ہو نے والی 110,405 شکا یات کے مقا بلے میں 48 فیصد زیا دہ ہیں جب کہ اس سال یعنی 2023 ء کی پہلی ششما ہی میں 90,660شکا یات مو صول ہو ئیں جو کہ 2022ءکی پہلی ششماہی میں موصول ہونے والی 68667 شکا یات کے مقابلے میں 32فیصد زیادہ ہیں۔اسی طرح 90 لا کھ سے زائد بیرو ن ملک مقیم پاکستا نیوں کے مسائل کے حل کے لئے الگ سے قا ئم کئے گئے ”شکایات کمشنر سیل برا ئے اوورسیز پاکستانیز“ کے ذریعے 2022ءمیں اوورسیز پاکستانیوں کی 137,423 شکایات کا ازالہ کیا گیا جو کہ سال 2021 ءکے مقا بلے میں 133 فیصد زیا دہ ہیں جب کہ مو جو دہ سال کی پہلی ششما ہی میں بیرون ملک مقیم پا کستا نیوں کی80,312شکایات مو صول ہوئیں جو2022 ءکی پہلی ششما ہی میں مو صول ہونے والی66,746 شکا یات سے20 فیصد زیا دہ ہیں۔ شکایات میں یہ اضا فہ ایک طرف تو شفافیت اور میرٹ کو ملحو ظ خا طر رکھنے کے باعث وفاقی محتسب پر لوگوں کے بڑ ھتے ہو ئے اعتمادکو ظاہر کر تا ہے اور دوسر ی طرف اس میں وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی کے نئے ویژن اور وقتاً فو قتاًاٹھا ئے گئے نئے اقدا مات کا بھی کا فی عمل دخل ہے۔مثلاًکچھ عر صہ قبل IRD کے تحت ”با ہمی تنا زعات کے غیر رسمی حل“کے پروگرام کا اجرا ءکیا گیا جس میں دونوں پا رٹیوں کی رضا مند ی سے مصا لحتی انداز میں لوگوں کے مسا ئل حل کئے جاتے ہیں۔اس پروگرام کے ذریعے اب تک 1900 سے زائد اور رواں سال میں جو ن تک 872 لو گ مستفید ہو چکے ہیں۔
قلیل مد تی اور طویل مد تی سفا رشات مر تب کر کے متعلقہ محکموں اور وزارتوں کو بھی بھجوا ئی جا رہی ہیں جن پر عملد رآ مد کی مستقل بنیا دوں پر نگرانی ہو رہی ہے۔دور دراز اور کم تر قی یا فتہ علا قوں میں کھلی کچہر یاں منعقد کی جا رہی ہیں، جہاں وفاقی محتسب کے سینئر افسران خود جا کرعام لوگوں کی شکا یات سنتے اور وہیں پر فیصلہ کرکے متعلقہ محکموں کے نما ئندوں کے ذریعے اس پر عملد رآمد کرا تے ہیں۔ OCR پروگرام کے تحت ملک بھر میں پھیلے ہو ئے وفاقی محتسب کے 17 علا قا ئی دفا تر کے افسران مختلف چھو ٹے شہروں اور تحصیلوں میں جا کر لوگوں کو ان کے گھر کے قر یب انصا ف فرا ہم کر رہے ہیں جس کے باعث شکا یت کنند گان کے مسا ئل بھی حل ہو رہے ہیں اور اس ادارے کی طرف رجو ع کر نے والوں کی تعداد میں بھی مسلسل اضا فہ ہو رہا ہے۔
بچوں کے حقو ق کے تحفظ اور سا ئبر کرا ئمز کی رپورٹ پر بھی قا نون سازی کا عمل جا ری ہے اور اس سلسلے میں وفاقی محتسب سیکر ٹیر یٹ میں الگ سے ایک شعبہ قا ئم کر کے ”کمشنر برا ئے اطفال“کا تقرر کیا گیا ہے جو بچوں کے مسا ئل کے حل اور ان کے حقو ق کے تحفظ کے حوا لے سے مسلسل کام کر رہا ہے۔ وفاقی محتسب کی طر ف سے مفا د عا مہ کے معا ملا ت میں کئی از خود نو ٹس (Suo Moto) بھی لئے گئے جن میں ای او بی آ ئی کی طر ف سے غر یب مز دوروں کی پنشن کی عدم ادائیگی، ٹر یفک کے مسا ئل، نیشنل انسٹی ٹیوٹ برا ئے اسپیشل ایجو کیشن میں خصو صی بچوں پر جسما نی تشدد، ریٹائر ڈ اسا تذ ہ کو واجبا ت کی عد م ادائیگی اور دیگر کئی معا ملا ت شا مل ہیں۔