پیپلزپارٹی بھی کابینہ میں شامل ہو جائے گی؟

چند روز پہلے جب وفاقی کابینہ میں توسیع کی خبریں شروع ہوئیں تو یہی خیال کیا جا رہا تھا کہ پنجاب اور وفاق میں پیپلزپارٹی کو اقتدار میں حصہ دیا جائے گا اور نئے بننے والے وزیروں میں اہم وزارتیں پیپلزپارٹی کو دی جائیں گی تاکہ حکومت کو مضبوط بنایا جا سکے لیکن سب کے اندازے اس وقت بالکل غلط ثابت ہو گئے،جب پنجاب اور وفاق میں پیپلزپارٹی کا کوئی بھی وزیر نہیں بنا۔ کابینہ میں جو توسیع کی گئی ان میں نئے وزیر اور مشیر وہ لوگ تھے جو وزیراعظم کے منتخب اور غیر منتخب قابل اعتماد ساتھی تھے۔ وزاراء میں رانا مبشر اقبال،ملک رشید احمد، عطاء اللہ تارڑ، احمد چیمہ، اویس لغاری، رانا ثناء اللہ،رانا مشہود اور ڈاکٹر توقیر ضیاء شامل ہیں۔ احد چیمہ اور ڈاکٹر توقیر ضیاء بیورو کریٹ رہے ہیں اور انہوں نے شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ پنجاب کے دور میں ان کے ہر اچھے بُرے وقت میں ان کا ساتھ دیا تھا۔
دو وزارتیں ایم کیو ایم کو دی گئیں اس کی شاید وجہ یہ ہے کہ ایم کیو ایم ہر حکومت کے ساتھ اسی شرط پر ملتی ہے اسے اقتدار میں حصہ ملے گا سو اسے اقتدار میں حصہ دے دیا گیا۔اب یہ بھی بتاتے چلیں کہ پنجاب سے وفاقی اور صوبائی وزراء کی کل تعداد60 سے زائد ہے لیکن ان میں پنجاب کے16 اضلاع ایسے ہیں جہاں سے کوئی وزیر نہیں لیا گیا، جبکہ سرگودھا،گجرات اور بہاولپور کو دو دو وزارتیں نہیں ملیں۔ وزارتیں حاصل کرنے میں لاہور سرفہرست ہے،جہاں سے وزیراعظم، ڈپٹی وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب، وفاقی وزارتیں اور آٹھ صوبائی وزارتیں نمایاں ہیں۔یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ پنجاب کے جن 16اضلاع کو کابینہ میں نمائندگی سے محروم رکھا گیا ہے ان میں گوجرانوالہ،ملتان منڈی، بہاؤ الدین، جھنگ، اٹک، پاکپتن، تلہ گنگ، مری، رحیم یار خان، میانوالی،خوشاب، بھکر، تونسہ،لیہ، مظفر گڑھ شامل ہیں۔جنوبی پنجاب کے صرف ایک ضلع راجن پور سے ایک صوبائی وزیر لیا گیا ہے۔
کابینہ میں اس طرح کی توسیع کو سیاسی پنڈت دو طرح سے دیکھ رہے ایک طبقے کا خیال ہے کہ پیپلزپارٹی اس مہینے کابینہ میں شامل نہیں ہوئی، کیونکہ اس کی نظریں پورے کیک پر ہیں وہ ایسے کیک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں پر بہلنے کو تیار نہیں۔ دوسرے طبقے کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے اپنے قابل اعتماد ساتھیوں کو کابینہ میں شامل کر کے ایک تو اپنے آپ کو محفوظ کیا ہے اور دوسرے یہ تاثر دیا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے ساتھ وفاداری کرنے والوں کو ہم وفاداری کا پورا صلہ دیتے ہیں تاکہ آئندہ مزید لوگ صلہ لینے کے لئے وفاداری سے رہیں اور کوئی مسئلہ کھڑا کرنے کی بجائے حکومت کے ساتھ مضبوطی سے جڑے رہیں۔
جہاں تک پیپلزپارٹی کی جانب سے وزارتیں نہ لینے کا معاملہ ہے تو اس کی وجہ یہی سمجھ آئی ہے کہ حکومت مشکل دور سے گذر رہی ہے کئی مسائل ایسے ہیں جو حل کرنے ضروری ہیں،لیکن پیپلزپارٹی حکومت میں شامل ہو کر کسی ناکامی کا حصہ نہیں بننا چاہتی،لیکن پیپلزپارٹی نے شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ دینے کے بدلے ملک کی صدارت بھی لے لی، چیئرمین سینٹ بھی اپنا بنا لیا۔پنجاب میں اپنا گورنر بھی لگوا لیا،لیکن مشکل وقت کی وجہ سے براہِ راست حکومت میں شامل نہیں ہوئی۔یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کابینہ میں جو حالیہ توسیع ہوئی ہے وہ کافی عرصے سے صرف اس لئے زیر التواء تھی،کیونکہ شہباز شریف پیپلزپارٹی کو بھی وزارتیں دینا چاہتے تھے، لیکن جب پیپلزپارٹی وزارتیں لینے کو تیار نہ ہوئی تو پھر اس کے بغیر ہی کابینہ میں توسیع کر دی گئی،لیکن یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جس طرح حالات بہتری کی طرف جا رہے ہیں یہ اگلے ایک سال میں مزید بہتر ہو جاتے ہیں تو اس بات کا امکان موجود ہے کہ پیپلز پارٹی بھی براہِ راست وزارتیں لے کر حکومت میں شامل ہو جائے۔
دوسری طرف پنجاب کابینہ میں بھی توسیع کا فیصلہ ہو چکا ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ میں شمولیت کے لئے نام نواز شریف نے ہی فائنل کئے ہیں۔پنجاب کابینہ میں شامل کیے جانے والوں میں بیگم ذکیہ شاہ نواز، رانا محمد اقبال،خواجہ ثنائاللہ بٹ،کرنل ایوب گادھی، رانا محمد ارشد،ملک اسد کھوکھر، رانا زاہد اقبال، سلمان نعیم، افتخار حسین چھچھڑ اور میاں عمران جاوید کا تعلق مسلم لیگ(ن) سے ہے جبکہ پاکستان استحکام پارٹی کے شعیب صدیقی کو بھی وزارت دی جا رہی ہے۔پنجاب میں بھی پیپلزپارٹی حکومت کی اتحادی ہے لیکن اب تک کی اطلاع کے مطابق پنجاب میں بھی فی الحال وہ کوئی وزارت نہیں لے رہی۔ پیپلزپارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحاد میں بننے والی حکومتوں میں اونچ نیچ ہو جاتی ہے۔ پچھلے ایک سال میں پنجاب میں کئی شکایات ہوئیں، لیکن یہ کوئی اہم مسئلہ نہیں ہے ہم اسی طرح حکومت کا ساتھ دیتے رہیں گے۔
٭٭٭٭٭