رواج ایکٹ ملکی آئین اور انسانی حقوق سے متصادم نظام ہے ،باجوڑ سیاسی اتحاد
باجوڑایجنسی (نمائندہ پاکستان) باجوڑسیاسی اتحاد نے فاٹا میں رواج ایکٹ کے نفاذ کو مسترد کردیا۔ رواج ایکٹ پاکستانی آئین اور انسانی حقوق سے متصادم نظام ہے۔ باجوڑ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے باجوڑسیاسی اتحاد کے رہنماؤں صدر قاری عبدالمجید ، خان بہادر ، گل کریم خان ، حاجی راحت ، عطاء اللہ خان ، گل افضل خان ، حاجی سید احمد جان ، اورنگزیب انقلابی ، نوابزادہ شاہد ، حاجی حاضر محمد ،شاہ نصیر خان ، انورالحق اور مقررین نے کہا کہ ہم وفاقی کابینہ کی جانب سے فاٹا اصلاحات کی منظور ی کاخیر مقدم کرتے ہیں لیکن صوبہ خیبر پختونخواہ میں انضمام کیلئے پانچ سال کا عرصہ بہت ذیاد ہ ہیں ۔ مقررین نے کہا کہ وفاقی حکومت کا فر ض بنتاہے کہ 2018 ء تک فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم کریں اور عام انتخابات سے پہلے پہلے یہ سارا عمل مکمل کیاجائے ۔ انھوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے تمام سرکاری اصول جلد از جلد فاٹا پر لاگو کی جائے اور فاٹا اصلاحات کو عملی جامہ پہنایاجائے ۔ مقررین نے کہا کہ دفعہ 247کو ختم کیاجائے تاکہ فاٹا کے عوا م کا ملک کے اعلیٰ عدالتوں تک رسائی ممکن ہوسکیں ۔انھوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو روا ج ایکٹ پر تحفظات ہیں اور اگر یہ نظام آئین اور انسانی حقوق سے متصادم ہیں تو فاٹا سیاسی اتحاد اس کی بھرپور مخالفت کریگی۔سیاسی اتحاد کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ میں تین فیصد حصہ بہت کم ہیں کیونکہ قبائلی علاقوں میں اپریشن اور دہشت گردی کے باعث عوام کا بہت ذیادہ نقصان ہوچکاہیں لہذا این ایف سی ایوارڈ میں چھ فیصد حصہ دیاجائے۔انہوں نے کہا کہ 2018 ء کے انتخابات میں فاٹا سے ایم پی اے بننے والوں کے اختیارات کا تعین ہونا چاہئے کیونکہ وہ موجودہ ایم این ایز کی طرح بے اختیار ہونگے تو پھر اُن کا اسمبلی میں بیٹھنے سے کیا فائدہ ہوگا۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ برنگ اور سلارزئی ڈگری کالجز پر کام جلد شروع کیاجائے ۔انہوں نے کہا کہ مقامی لوگ کروڑوں روپے کا جائیداد مفت دینے کو تیار ہیں مگر فاٹا سیکرٹریٹ کے حکام اور خصوصاََ ایڈیشنل چیف سیکرٹری مفت زمین لینے کو تیار نہیں کیونکہ مفت زمین میں اُن کا کمیشن نہیں بنتا ۔