’ میرا 4 مرتبہ ریپ کیا گیا، جب بھی کسی کو یہ پتہ چلتا ہے تو سب سے پہلا سوال مجھ سے یہ پوچھتا ہے کہ۔۔۔‘ نوجوان لڑکی نے ایسا انکشاف کر دیا کہ آپ کا بھی دل بھر آئے

’ میرا 4 مرتبہ ریپ کیا گیا، جب بھی کسی کو یہ پتہ چلتا ہے تو سب سے پہلا سوال مجھ ...
’ میرا 4 مرتبہ ریپ کیا گیا، جب بھی کسی کو یہ پتہ چلتا ہے تو سب سے پہلا سوال مجھ سے یہ پوچھتا ہے کہ۔۔۔‘ نوجوان لڑکی نے ایسا انکشاف کر دیا کہ آپ کا بھی دل بھر آئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سڈنی(نیوز ڈیسک) کوئی بدقسمت خاتون جب جنسی درندگی کا نشانہ بنتی ہے تو ایک اور بدقسمتی اس کے ساتھ یہ ہوتی ہے کہ الٹا اس بھیانک جرم کا الزام بھی کسی نا کسی صورت معاشرہ اُسی پر ڈالنے کی کوشش کرتا ہے۔ کسی سے راہ ر رسم بڑھائی ہو گی، اس کے طور اطوار ٹھیک نہیں ہوں گے، یہ تو لباس ہی ایسا پہنتی ہے، وغیرہ وغیرہ، کون سی بات ہے جو ظلم کا نشانہ بننے والی خواتین کو نہیں سننی پڑتی۔
اور معاشرے کا یہ رویہ صرف ہم جیسے پسماندہ ممالک میں ہی نہیں ہے بلکہ اچھے خاصے ترقی یافتہ معاشروں میں بھی صورتحال بہت زیادہ مختلف نہیں۔ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ، جسے چار بار زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، سے پوچھے جانے والے تکلیف دہ سوالات ایک ایسی ہی مثال ہیں۔
ٹاﺅنز ول بلیٹن کے مطابق یہ لڑکی جیمز کک یونیورسٹی کی طالبہ ہے۔ گزشتہ سال جب وہ ہاسٹل میں مقیم تھی تو اس کے ایک ساتھی طالب علم نے، جو اُس کا سب سے اچھا دوست بھی تھا، اُسے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ لڑکی کا کہنا ہے کہ اُس نے جسمانی تعلق سے انکار کیا لیکن اس کے باوجود ساتھی طالب علم نے اُسے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔ وہ اس واقعے سے اتنی دلبرداشتہ ہوئی کہ شدید ذہنی مسائل سے دوچار ہو گئی۔ اس کے بعد بھی تین دفعہ یہ واقعہ پیش آیا۔
لڑکی کا کہنا ہے کہ ”میں جنسی زیادتی کے باعث تو تکلیف سے گزری ہوں لیکن اس سے بڑھ کر تکلیف دہ بات لوگوں کا رویہ ہے۔ وہ مجھ سے پہلا سوال یہ پوچھتے ہیں کہ جب زیادتی کا واقعہ پیش آیا تو میں نے کیا پہن رکھا تھا۔ انہیں لگتا ہے کہ میں نے کوئی غیر مناسب لباس پہن کر خود اس جرم کا موقع فراہم کیا ہے۔“
زیادتی کا یہ کیس اب عدالت میں زیر سماعت ہے۔ لڑکی نے عدالت میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اُس کے منع کرنے کے باوجود جب اُسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تو یہ بات ا س کے ذہن میں بیٹھ گئی کہ جب اس کے انکار کا احترام نہیں کیا گیا تو کسی اور بات کا کیوں کیا جائے گا۔ وہ ان واقعات سے نفسیاتی طور پر شدید متاثر ہوئی اور یہ سوچنے لگی کہ شاید وہ معاشرے میں ایک قابل احترام مقام کے قابل ہی نہیں ہے۔ لڑکی کے ان مسائل کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کی نفسیاتی کونسلنگ بھی کی جا رہی ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -