عظمتیں 

             عظمتیں 
             عظمتیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  کہتے ہیں کہ تصویریں بولتی ہیں صحافت میں ایک تصویر کئی ہزار الفاظ کا میسج دیتی ہے لیکن کتابیں بھی بولتی ہیں اور اچھی کتاب لوگ ضرور پڑھتے اور خریدتے ہیں کتاب لکھنا بہت مشکل کام ہے اور پھر اسے آج کے دور میں فروخت کرنا اس سے بھی مشکل ہے کیونکہ افراط زر کے اس دور میں زندگی کی بقا کی تلاش میں انسان دن رات مصروف ہے پاکستان میں بے شمار لکھاری اور مصنفین خود ہی کتاب شائع کر کے دوستوں کو فری میں تقسیم کر دیتے ہیں اور اس طریقہ سے اچھی سے اچھی کتاب بھی ڈمپ ہو جاتی ہے پبلشرز کے مسائل میں بھی دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ان کے لیے بھی اب کتابیں شائع کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے کتابیں معاشرہ میں تبدیلیاں لانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں انسان کی کایا پلٹ دیتی ہیں کردار سازی اور نظریات و خیالات کو یکسر تبدیل کر دیتے ہیں پسماندہ علاقہ سے تعلق رکھنے والے لکھاری اور مصنفین کی اگر کتاب چھپ جائے تو ان کی بڑی ہمت ہے ایسی ہی ایک شاعرہ عظمت عظیم ہیں جو بنیادی طور استاد ہیں لیکن انھوں نے پسماندہ علاقہ شکر گڑھ میں رہ کر بھی اپنی عظمت کی پاسداری رکھی ہے اور اپنی تحریروں سے پہچان پیدا کی ہے عظمت عظیم کی کتاب کا فلیپ بھی میں نے لکھا ہے مجھے ان کی کتاب موصول ہوئی تو دل بہت خوش ہوا کہ معیاری اور با مقصد کتاب قارئین کو پڑھنے کو ملی ہے  ان کے والد ایک درگاہ کے گدی نشین ہیں عظمت عظیم کے ذہن میں ایک وقت میں کئی خیالات روشنی کی طرح گردش کرتے رہتے ہیں ان کا سوچنے اور لکھنے کا انداز اپنے اندر بہت سی وسعتیں رکھتاہے گھمبیر قسم کے مشاہدات ان کی تحریروں کی بھر پور عکاسی کرتے ہیں وہ جہاں ایک اچھی شاعرہ کے طور پر ہمارے سامنے ہیں وہاں ان کے قلم سے با مقصد اور سبق آموز کالم بھی پڑھنے کو ملتے ہیں ان کے کالموں کے عنوانات پڑھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے

کہ ان کی تحریروں میں جذبات کے علاوہ زندگی کی سچائیوں کے کئی پہلو بھی ملتے ہیں ان کے کالم معاشرہ کے مسائل کی عکاسی اور مسائل کی نشاندھی کرتے بھی نظر آتے ہیں ان کا قلم رکتا نہیں بلکہ موتیوں کی زنجیر ہلاتا ہوا دیکھائی دیتا ہے ایسے قلم کار ہمارے معاشرے کا اثاثہ ہیں ان کے کالم اور شاعری موجودہ حالات میں آب حیات سے کم نہیں بیرونی ممالک کے رسائل و جرائد میں بھی ان کی تحریریں مقبولیت حاصل کر چکی ہیں عظمت عظیم بے شمارخوبیوں کی مالکہ بھی ہیں اور ان کی یہ خوبیاں ان کی زندگی کا حصہ بن چکی ہیں ان کی شاعری میں بھی جہاں زمانے کا اتار چڑھاو اور حقائق کی آمیزش پڑھنے کو ملتی ہے وہاں وہ تصوف کے تصور کو بھی شامل کرتی نظر آتی ہیں مشاہداتی شاعری اور مشاہداتی کالم ان کو دوسرے قلم کاروں سے ممتاز کرتے ہیں ان کی اکثر تحریریں اور شاعری میری نظر سے گزری ہے جس سے انذازہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو گم کر کے رازوں سے پڑدہ اٹھاتی نظر آتی ہیں واقعات کو کالموں میں اس انداز سے بیان کرتی ہیں کہ قاری کی آنکھوں کے سامنے فلم  چلتی نظر آتی ہے جس سے انسان کو اپنی اصلیت اور حقیت کا روپ نظر آتا ہے ان کی شاعری میں آزاد نظمیں بھی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے ذہن کی کتنی اڑان ہے  قاری کو وہ کس طرح گرویدہ کرنے کا ہنر جانتی ہیں یہ اخباری کالموں پر مبنی ان کی کتاب۔ عظمتیں۔ قاری کے لیے خوشگوار ہوا کا جھونکا ہے کالم لکھنا مشکل کام ہے اور اس مشکل کام کو عظمت عظیم نے بخوبی نبھانے کی کوشش کی ہے ان کی پہلی اس کتاب میں منتخب کالم ہیں جو قاری پہلے ہی مختلف اخبارت و رسائل میں پڑھ کر مصنف کی ادبی خوبیوں کے معترف ہو چکے ہیں امید ہے کہ عظمت عظیم کی کالموں کی کتاب کے بعد شاعری کی کتاب منظر عام پر آئے گی کیونکہ فیس بک کے ذریعہ ان کی شاعری کے پاکستان کے معتبر شعرا ان کو داد دے چکے ہیں عظمت عظیم نے شاعری اور کالم نگاری کے میدان میں محنت اور لگن سے اپنا نام بنایا ہے معاشرہ کی اصلاح کے لیے بھی بھر پور کردار ادا کیا ہے اور کر رہی ہیں امید ہے کہ ان کی شاعری اور کالم قاری اور معاشرہ کے لیے اصلاح کے عمل اصلاح کو جاری رکھیں گے اور ان کی کتاب عظمتیں نے مقبولیت کی بلندیوں کو چھوا ہے کتابیں نہ صرف علم کا ذریعہ ہیں بلکہ قوموں کے عروج و زوال کی داستان بھی ہیں ریاست کا فریضہ ہے کہ وہ کتاب اور لکھاریوں کو پرموٹ کرے اور کتاب کی زندگی کی بقا کی جدو جہد کو جاری رکھے ورنہ ہمارہ معاشرہ شکست وریخت کی طرف بڑھتا چلا جاٰے گا اور ہم اپنے اسلاف کے کارناموں کو بھول جائیں گے۔

مزید :

رائے -کالم -