کمپیوٹر ائزڈ سسٹم سے پولیس کے نظام میں بہتری آئی ہے :عمر فاروق سلامت

لاہور(اپنے کرا ئم ر پو رٹر سے ) کمپیوٹرڈ سسٹم متعارف کرانے سے پولیس کے نظام میں بہتری آئی ہے اورخاطرخواہ کامیابیاں حاصل ہوئیں۔جبکہ پولیس ملازمین کی کارکردگی اور مقدمات کی تفصیلات جاننے میںآسانی پیدا ہو گئی ہے اور تمام شہری آسانی سے آن لائن مقدمات کی تفصیلات سے آگاہی حاصل کر سکتے ہیں۔ معاشرے سے جرائم کا خاتمہ کر نے کا مشن لے کر پولیس فورس میں آ یا جرائم کا خاتمہ کر نے کے لیے دن رات کو شاں ہوں جس میں بہت سی کامیابیاں ملی ہیں۔کمپیوٹر ائزڈ سسٹم سے پولیس ملازمین کی کارکردگی اور مقدمات کی تفصیلا ت ہر وقت میری نظر میں ہیں۔ان خیالات کا اظہار ایس پی سی آر اوعمر فاروق سلامت نے پاکستان سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ6لاکھ سے زائد جرائم پیشہ فراد کا ڈیٹا اب ہمارے سسٹم میں فیڈ ہے جب بھی کو ئی جرائم پیشہ شخض پکڑا جا تا ہے تو اس کے فنگر پرنٹس سے ہمیں یہ بھی معلوم ہو جا تا ہے کہ اس سے قبل یہ کتنے مقدمات میں ملوث رہا ہے اور کن کن تھانوں میں اس کے خلاف مقدمات درج ہیں۔ اب ہر تھانے میں ہو نے والے مقدمات کا سارا ڈیٹا روزانہ کی بنیاد پر ہمارے سسٹم میں ہر افسر اپ لوڈ کر تا ہے ۔مقدمہ درج ہو نے سے لے کر ملزم کے جیل سے رہا ہونے کا سارا ریکارڈ کمپیوٹر پر ایک کلک سے ظاہر ہو جاتا ہے۔ جب جرائم کا کوئی واقعہ ہو تا ہے تو کر ائم سین کی ٹیم ہمیں فنگر پرنٹس لا کر دیتی ہے تو ہم ان پرنٹس کو 6لاکھ جرائم پیشہ افراد کیے فنگر پرنٹس سے میچ کر تے ہیں۔ اگر ان جرائم پیشہ افرادمیں سے کو ئی فرد اس واردات میں ملوث ہو تا ہے جن کا ڈیٹاہمارے پاس ہے تو ہمیں چند سیکنڈ میں پتہ چل جاتا ہے کچھ ہی دنوں میں 14ایسے کیسز ٹریس ہو ئے ہیں جن کا تعلق سابق جرائم پیشہ افراد سے تھا۔ اس میں مزید بہتر لانے کے لیے اب ملزمان کے پاؤں کے پرنٹ بھی لیے جائیں گے تاکہ اگر کسی جرائم پیشہ فرد کا وقوع سے پاؤں کا نشان بھی ملے جا ئے تو اسے بھی ٹریس کیا جا سکے۔کسی بھی جرائم پیشہ فرد کا نام یا شناختی کارڈ کا نمبر ہمارے سسٹم میں ڈالنے سے اس کے بارے میں مکمل معلومات مل جاتی ہیں۔اب انویسٹی گیشن کے افسران روزانہ کی بنیاد پر زیر تفتیش مقدمہ کی ضمنی سسٹم پر اپ لوڈ کر نے کے پابند ہیں۔ جس سے اعلیٰ افسران بھی اپنے دفتر میں بیٹھ کر کسی بھی مقدمے کی موجودہ صورت حال جان سکتے ہیں۔اس سے قبل اس طرح ہو تا تھاکہ چلان مکمل ہو نے تک ہر طرح کا اختیار تفتیشی افسر کے پاس ہو تا تھااور وہ چالان جمع ہو نے تک رد وبدل کر سکتا تھا لیکن اب روزانہ کی بنیاد پر ضمنی سسٹم پر اب لو ڈ کر نے سے ردوبدل کر نے کااختیار تفتیشی کے ہاتھ میں نہیں رہا۔