فاٹا کے صوبے میں انضمام کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن نہیں:میاں ا فتخار
پشاور ( پ ر ) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے فاٹا اصلاحات پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا کے صوبے میں انضمام کے سوا دوسرا کوئی أپشن نہیں،موجودہ صورتحال امید افزاء ہے اور لگتا ہے قبائلی عوام کی لنکا جلد پار لگنے والی ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے کھوٹلی خورد خٹک نامہ پی کے 12میں ایک بڑے شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں سے درجنوں افراد نے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت اے این پی میں شمولیت اختیار کر لی ، میاں افتخار حسین نے پارٹی میں شامل ہونے والوں کو سرخ توپیاں پہنائیں اور انہیں مبارکباد پیش کی ، اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ فاٹا کے صوبے میں انضمام کیلئے یہ آئیڈیل موقع ہے اور حکومت کی جانب سے بھی اس اہم ایشو پر دلچسپی خوش آئند ہے البتہ اے این پی 14ستمبر کو فاٹا اصلاحات کے حوالے آل پارٹیز کانفرنس منعقد کر رہی ہے جس میں شرکت کیلئے دعوت نامے پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر حاجی غلام احمد بلور کی قیادت میں ایک وفد سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں تک پہنچا رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کیلئے دعوت نامے اے این پی کی صوبائی تنظیم کو بھجوا دیئے گئے ہیں جو بلوچستان کے اہم سیاسی رہنماؤں تک پہنچائے گی ، میاں افتخار حسین نے کہا کہ اے پی سی میں فاٹا اصلاحات بارے درکار لوازمات اور قبائل میں کی جانے والی مردم شماری پر ہمارے تحفظات بنیادی نکات کے طور پر سر فہرست ہونگے ، انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے انتظامات جاری ہیں ،انہوں نے کہا کہ پختونوں کا اصل اتحاد فاٹا کے صوبے میں انضمام میں ہی مضمر ہے جبکہ ایف سی آر انگریز کی باقیات ہیں اور انگریز سے آزادی حاصل کرنے کے بعد اس کالے قانون کا خاتمہ ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ انگریز سے آزادی کے باوجود ان کی کھینچی گئی لکیریں تاحال پختونوں کے درمیان موجود ہیں اور ہم ان تمام لکیروں کو متانے کیلئے ہمہ وقت جدوجہد جاری رکھیں گے ، فاٹا اور بلوچستان کے پختونوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ ہم پوائنٹ سکورنگ نہیں کرنا چاہتے بلکہ قبائلی عوام کو ان کے جائز حقوق دلانے کی جدوجہد میں شریک ہیں،لہٰذا قبائلی عوام کو صوبے میں ایک بڑے اور خصوصی پیکج کے ساتھ ضم کیا جائے تاکہ انہیں این ایف سی ایوارڈ میں حصہ اور اسمبلیوں میں نمائندگی مل سکے،اور اسکے ساتھ ساتھ ترقیاتی فنڈز کیلئے صوبائی سطح پر پیکج دیا جائے،میانمار کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے این پی صرف روہنگیا میں نہیں بلکہ دنیا میں ہر جگہ ہونے والے مظالم کے خلاف ہے اور باچا خان بابا کے عدم تشدد کے فلسفے پر کاربند رہتے ہوئے کبھی دہشت گردی کی حمایت نہیں کی ،انہوں نے کہا کہ روہنگیا کا قتل عام قابل نفرت اقدام ہے اور ہم س کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ 35سال تک پرائی جنگ کی بھٹی کا ایندھن بننے والے پختونوں کے حق میں کسی نے آواز بلند نہیں کی اور پوری دنیا پختونوں کی نسل کشی پر چپ سادھے رہی میاں افتخار حسین نے کہا کہ خطے کی صورتحال یکسر تبدیل ہو چکی ہے لہٰذ اپاکستان کو بھی اپنی داخلہ و خارجہ پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔