سعودی عرب کی سلامتی اور حرمین شریفین کا تحفظ کرینگے، مولانا فضل الرحمٰن

سعودی عرب کی سلامتی اور حرمین شریفین کا تحفظ کرینگے، مولانا فضل الرحمٰن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد ( اے این این )جمعیت علماء اسلام(ف)کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ یمن کے بحران پرپارلیمنٹ نے سنجیدہ موقف اختیار کیا جبکہ پارلیمنٹ اس بات پر متفق ہے کہ سعودی عرب کی سلامتی اور حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے پاکستان مکمل تعاون کرنے کیلئے تیار رہے گا ۔گزشتہ روزپارلیمنٹ ہاؤ س کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانافضل الرحمن کا کہنا تھا کہ تحفظ حرمین شریفین کے حوالے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان پہلے بھی معاہدہ موجود ہے اس حوالے سے کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کیا جائے گا تا ہم یمن بحران حل کرنے کیلئے سفارتی کوششوں کو ترجیح دی گئی ہے ،۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات کی پوری صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ اپنی سفارتی کاوشوں کے ذریعے خطے کے با اثر ممالک کو ساتھ ملائے اور بحران کو حل کرنے کیلئے کردار ادا کرے ۔انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یمن کے معاملے پر پاکستان نے سنجیدہ موقف اختیار کیا ہے۔ ان کا کہناتھا کہ ایران کی طرف سے حوثی باغیوں کی حمایت کا باضابطہ اعلان سامنے نہیں آیاچنانچہ خطے میں قیام امن کیلئے سفارتی کوششوں میں ایران کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کی سرحدیں عدم تحفظ کا شکارہوں گی تو خو د بخود حرمین شریفین کے عدم تحفظ کا بھی احساس ابھرے گا اس لئے امت مسلمہ کو سعودی عرب کے تحفظ کیلئے آگے بڑھنا ہو گا کیونکہ اس کے ساتھ حرمین شریفین کا تحفظ وابستہ ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن پرقانونی ماہرین نے بھی تحفظا ت کااظہارکیا کیونکہ کسی پارٹی کے دباؤ کی وجہ سے جوڈیشل کمیشن کا بننا واقعتا لوگوں کو انصاف مہیا کر سکے گا یا نہیں لہٰذا یہ تاثر دورکرنا ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ دھرنا دینے والوں نے کہا تھا کہ جوڈیشل کمیشن بن جائے تو ہم اسمبلی میں نہیں جائیں گے کیونکہ ہم مستعفی ہو چکے ہیں مگر مستعفی ہونے کے اعتراف کے بعد اسمبلی میں بیٹھے ہیں تو اجنبی کے طور پر بیٹھے ہیں جبکہ ہماری نظر وں میں وہ ایوان کے ممبرز نہیں ، انہوں نے سپیکر سے استفسار کیاکہ 2007میں ہم نے مشترکہ استعفے دیئے تھے کیو ں منظور ہوئے جس میں سردار ایاز صادق کا اپنا استعفٰی بھی تھا جبکہ بحیثیت سپیکرقومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے منظور نہ کر کے آئین کی دھجیاں اڑا ئیں۔

مزید :

صفحہ اول -