پاکستان کی قدیم علمی درسگاہ گورنمنٹ دیال سنگھ کالج لاہور
عظیم مخیر شخصیت سردار دیال سنگھ مجیٹھہ کی وصیت پر قائم کئے گئے تعلیمی ادارے کی خدمات کے 105سال
مولانا تاجور نجیب آبادی ، پروفیسر عابد علی عابد، اشفاق احمد، انجم رومانی، ڈاکٹر منیر الدین چغتائی جیسی بلند مرتبہ شخصیات کالج سے وابستہ رہیں
پروفیسر مولانا علم الدین سالک نے کالج کا ترانہ لکھا
کالج میں انگریزی ، اردو، ریاضی اور سیاسیات میں پوسٹ گریجویٹ کلاسز جاری ہیں۔
تحریر: پروفیسر قاضی اکرام بشیر
لاہور کا حاجی کیمپ دیال سنگھ کالج کے قدیم ہاسٹل مجھیٹیہ ہال میں قائم کیا گیا
1972ء میں دیال سنگھ کالج کو سرکاری تحویل میں لے لیا گیا
صوبائی دارالحکومت لاہور جو یونیورسٹیوں ، کالجوں، سکولوں، دینی مدارس ، کمپیوٹر کے اداروں اور ہرقسم کے فنی و ٹیکنیکل اداروں انجینئرنگ یونیورسٹی، میڈیکل یونیورسٹی اور کالجز ڈینیٹل کالجز ، نیشنل کالج آف آرٹس ، ہوم اکنامکس کالج، پرائیویٹ یونیورسٹیوں کالجز اور اکیڈیمیز کا شہر ہے، یہاں شاہراہ قائداعظم ، بیڈن روڈ، لکشمی چوک گوالمنڈی اور ریلوے سٹیشن کے قریب گورنمنٹ دیال سنگھ کالج اپنی اعلیٰ روایات اور منفرد حیثیت کے باعث ایک اہم مقام رکھتا ہے، یہ ادارہ 105سال قبل معرض وجود میں آیا تھا اور 275طلبا کے لئے ایک ہوسٹل بھی اس کے ساتھ تھا جسے مجیٹھیہ ہال کہتے ہیں اور جہاں اب حاجیوں کی تربیت کے لئے حاجی کیمپ قائم کیا گیا ہے یہ ہوسٹل بھی ایک طویل عرصہ دیال سنگھ کالج کا حصہ رہا ہے۔
دیال سنگھ کالج کا تاریخی پس منظر
دیال سنگھ کالج برصغیر پاک وہند کی ایک عظیم مخیر شخصیت سردار دیال سنگھ کی وصیت کے مطابق ان کے ترکے کی جائیداد اور زمین پر قائم کیا گیا۔ سردار دیال سنگھ امرتسر کے گاؤں مجیٹھ کے رہنے والے تھے ان کے والد کا نام سردار لہنا سنگھ تھا۔ وہ 5سال کی عمر میں بنارس سے مجیٹھ آئے تھے۔ سردار دیال سنگھ 1849ء میں پیدا ہوئے ،1870ء میں ان کی پہلی شادی ہوئی۔ 1880ء میں وہ کلکتہ چلے گئے۔ 1890ء کے قریب وہ پنجاب نیشنل بینک قائم کرچکے تھے۔ سردار دیال سنگھ نے انگریزی کا ایک اخبار ٹریبیون (TRIBUNE)بھی شروع کیا جس کے بانی ایڈیٹر سرنیدر ناتھ بنیر جی تھے جنہیں بعد میں سرکا خطاب ملا۔ سردار دیال سنگھ کو لاہور کا سرسید بھی کہتے ہیں۔ جب سرسید احمد خان 1884ء میں علی گڑھ کالج کے لئے چندہ اکٹھا کرنے لاہور آئے تو ان کا استقبال کرنے والوں میں سردار دیال سنگھ بھی شامل تھے۔ سردار دیال سنگھ کی اولاد نہیں تھی۔ انہوں نے اپنی ساری جائیداد علمی کاموں کے لئے وقف کردی۔ ان کی وفات 25اگست 1896ء کو ہوئی۔ ان کی وصیت کے مطابق دیال سنگھ کالج 1910ء میں نسبت روڈ پر قائم کیا گیا اور اس کے پہلے پرنسپل این جی ویلنکر N.G.VELINKERتھے۔ قیام پاکستان سے قبل مختلف ماہرین تعلیم جو دیال سنگھ کالج کے پرنسپل رہے ان میں اے سی رائے ، نرنجن نیوگی، ایم راج، ڈی این بھلہ، جبکہ اساتذہ میں پی این کرپال، مولراج، بلراج، کرم چند، لاجپت رائے، سوم دت اور گردھن لال قابل ذکر ہیں۔ کالج کی تعمیر 3مئی 1910ء کو پروفیسر نوشی رام شانی کی نگرانی سے ہوا تھا۔
قیام پاکستان کے بعد
قیام پاکستان کے بعد پروفیسر عابد علی عابد کالج کے پہلے پرنسپل مقرر ہوئے آپ لاہور کی علمی و ادبی دنیا میں ایک ممتاز مقام کے حامل تھے۔ پروفیسر عابدعلی عابد ایک معروف شاعر اور ادیب تھے ان کا ایک شعر ملاحظہ فرمائیں :
وقتِ رخصت وہ چپ رہے عابدؔ
آنکھ میں پھیلتا گیا کاجل
ایک طویل عرصہ پروفیسر عابدعلی عابد کا آفس پرنسپل صاحبان کے زیر تصرف رہا جبکہ آج کل یہاں پنجابی زبان وادب کے معروف استاد پروفیسر ڈاکٹر رانا کا آفس ہے ضرورت ہے کہ اس آفس کو ایک میوزیم کا درجہ دیا جائے ۔
1972ء میں دیال سنگھ کالج کو سرکاری تحویل میں لیا گیا۔ اس کے پرنسپل صاحبان میں پروفیسر منیر احمد خان ، پروفیسر این اے حامد ،پروفیسر شمس الزمان، بی اے خان، محمود احمد، طارق محمود ، پروفیسر غلام یٰسین خان نیازی، ڈاکٹر میاں محمد انور، شجاعت محمود خالد، پروفیسر سعادت علی خاں ، پروفیسر محمد صادق، ڈاکٹر محمد حکیم، پروفیسر راؤ جلیل احمد اور موجودہ پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر یعقوب قابل ذکر ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر طاہر یعقوب ایک طویل عرصہ گورنمنٹ کالج بھکر کے پرنسپل رہے گریڈ بیس میں ترقی کے بعد گورنمنٹ کالج آف سائنس وحدت روڈ لاہور میں صدر شعبہ فزکس رہے۔ کچھ عرصہ گورنمنٹ کالج آف سائنس کے قائم مقام پرنسپل رہے۔
گزشتہ 3سال سے وہ گورنمنٹ دیال سنگھ کالج کے پرنسپل ہیں۔ ایک ملاقات میں انہوں نے بتایا کہ وہ گورنمنٹ دیال سنگھ کالج کو ایک اعلیٰ معیار کا پوسٹ گریجویٹ کالج بنانے میں شب و روز کوشاں ہیں اور انہیں تمام رفقائے کار کا مکمل تعاون حاصل ہے، وہ تعلیم وتدریس کے ساتھ ساتھ کھیلوں اور ہم نصابی سرگرمیوں پر گہری توجہ دیتے ہیں اور طلبا کی اخلاقی تربیت کے لئے بھی کوشاں رہتے ہیں۔
کالج میں پڑھائے جانے والے مضامین
گورنمنٹ دیال سنگھ کالج میں اردو، انگریزی مطالعہ پاکستان، اسلامیات ، سیاسیات ،کمپیوٹر سائنس ، تاریخ، کامرس، فزکس ، فزیکل ایجوکیشن، کیمسٹری، باٹنی، عربی، فارسی، پنجابی ، تاریخ، ریاضی ، جرنلزم کے مضامین کی مختلف سطحوں پر تدریس کا اہتمام ہے۔
کالج کے موجودہ اساتذہ
پروفیسر ڈاکٹر طاہر یعقوب پرنسپل کے علاوہ پروفیسر انعام اللہ محمود وائس پرنسپل ، توفیق الرحمن ، رانا اسلم پرویز ، پروفیسر سلیم اختر ، سہیل ممتاز ،ناصر بشیر، باقر علی شاہ، عدنان محسن، ممتاز نعیم ،قیصر کاظمی ، ڈاکٹر ناصر رانا، ڈاکٹر ارشد اقبال ، پروفیسر غلام مصطفیٰ ، پروفیسر شوکت حیات شیخ ،پروفیسر فیاض سعید ،پروفیسر محمد عبداللہ ، پروفیسر خالد محمود ، پروفیسر شفاعت علی ، پروفیسر مرزاسلیم ، محمد علی ، عامر رفیق انچارج سٹوڈنٹس افیئرز، محمد آمر اکنامکس، ڈاکٹر شعیب اختر زوالوجی ، پروفیسر اظہر صدیقی رجسٹرار۔
کے علاوہ دیگر تمام اساتذہ کرام اپنے فرائض منصبی انتہائی لگن ، محنت اور دیانتداری سے سرانجام دے رہے ہیں۔ کالج میں پی ایچ ڈی اساتذہ کی تعداد 12جبکہ ایم فل اساتذہ کی تعداد 35سے 40کے درمیان ہے۔
دیال سنگھ کالج سے فارغ التحصیل معروف شخصیات
مختلف شعبہ ہائے زندگی میں دیال سنگھ کالج کے قدیم طلبا کی ایک بڑی تعداد ملک کی تعمیر و ترقی میں حصہ لیتی رہی ہے۔ مولانا علم الدین سالک سے لے کر عصر حاضر تک کے طلبا نے اس ادارے کے نام کو روشن کیا ہے طلبائے قدیم میں احسان اللہ بٹ، پروفیسر اظہرعلی، پروفیسر محمد ظہیرالدین ، جناب نذیر حق ، پروفیسر نذیر مہل ،وحید منہاس ، ناصر نقوی، نشاط انجم، ناصر قریشی، مشکور احمد صدیقی، رحمن مذنب ، عبدالوحید (چیف لائبریرین جی سی یو ) خالد منظور (یو بی ایل ) شوکت حیات شیخ، پروفیسر قیوم نظر، ساجد علی نقوی، علاؤالدین خان نصیر، سعود عثمانی، خالد احمد، ڈاکٹر سید سلطان محمود حسین، چودھری محمداکبر خان، اکبر لاہوری، عارف محمود ثاقب، سید ریاض حسین، کلیم انور شیرازی، سردار الدین واسطی۔
طلبا کے لئے سہولیات
1۔ کالج ٹرانسپورٹ ، 2۔ کالج لائبریری ۔3۔ کالج میگزین افشاں جو طلبا کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرتا ہے۔ 4۔ کالج خبرنامہ جس کے نگران پروفیسر شفاعت علی ہیں۔ 5۔ فیس معافی کمیٹی۔ 6۔ کالج کی مختلف علمی و ادبی انجمنیں۔ 7۔ کالج سپورٹس آفس ۔ 8۔ پارکنگ سائیکل / موٹرسائیکل سٹینڈ۔ 9۔ کالج گراؤنڈز۔ 10۔ کمپیوٹر سنٹر ۔ 11۔ کالج ہال برائے تقریبات۔ 12۔ کنٹرولر امتحانات۔ 13۔ رجسٹرار آفس ۔
دیال سنگھ کالج کے نامور اساتذہ
مختلف ادوار میں جو معروف اور سینئر اساتذہ گورنمنٹ دیال سنگھ کالج میں تدریسی خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں، انہیں علامہ تاجور نجیب آبادی ، اشفاق احمد، انجم رومانی، ڈاکٹر منیر الدین چغتائی، شہرت بخاری، پروفیسر محمد ظہیرالدین، پروفیسر اظہرعلی ، احسان اللہ بٹ، میاں محمد حنیف طاہر، پروفیسر اظہرالدین، پروفیسر قاضی اکرام بشیر، پروفیسر مسلم شاہ کاظمی، محمد واحد خاں درانی ، پروفیسر محمد سعید شیخ ، محمد مظہرعالم، پروفیسر ظفرعلی خان، طارق محمود، حافظ عبدالخالق ندیم، محمدادریس ملک، فقیر احمد فیصل، عبدالستار شاکر، ڈاکٹر میاں محمداکرم، پروفیسر رانا نسیم اختر انجم ، پروفیسر رانا اظہار شاہد، پروفیسر تنویر شاہد، سعادت حسین جعفری، ڈاکٹر ایوب ندیم، گلزار راحت، پروفیسر اکرام الحق ،پروفیسر گلزار بخاری، محمد رمضان شاہد، پروفیسر محمد زبیر، ڈاکٹر ناصر بلوچ، سید کاظم علی نقوی، محمد زاہد خان، ڈاکٹر عبدالغنی فاروق، پروفیسر محمد یوسف، غلام یٰسین افغانی، صفدر حسین بھٹی، سید سجاد اصغر زیدی ، سید مطلوب عالم، سید صفدر حسین نقوی ، پروفیسر محمد رضوان الحق رضی، گلزار وفا چودھری ، پروفیسر اعجاز احمد ارشد، پروفیسر الطاف حسین چاہت ، پروفیسر عارف کلیم، پروفیسر ڈاکٹر اختر شمار، پروفیسر ضیا آفتاب، پروفیسر تنویر احمد بٹ، پروفیسر غضنفر اعوان، پروفیسر ایگبرٹ عزرایا، پروفیسر ہمایوں مختلف ادوار میں تدریسی خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔