آئندہ بجٹ کا محور توانائی بحران ہونا چاہیے: تاجر رہنما

آئندہ بجٹ کا محور توانائی بحران ہونا چاہیے: تاجر رہنما
آئندہ بجٹ کا محور توانائی بحران ہونا چاہیے: تاجر رہنما

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(رپورٹنگ ٹیم)ملک بھر کی نمایاں کاروباری شخصیات کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ کا محور توانائی بحران ہونا چاہیے، بزنس لیڈرز کے مطابق آئندہ بجٹ حکومت کیلئے کسی چیلنج سے کم نہیں،گذشتہ پانچ سال کے دوران بالخصوص توانائی کے بدترین بحران کی وجہ سے صنعت و تجارت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ، اس لئے سرمایہ داروں کو ن لیگ سے بڑی امیدیں ہیں۔ لاہور چیمبر کے سابق سینئر نائب صدر عبدالباسط، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس کی لاءاینڈ آرڈر کمیٹی کے چیئرمین خواجہ خاور رشید، سابق چیئرمین پیاف سہیل لاشاری، لاہور ٹیکس بار کے صدر زاہد عتیق چودھری، پاکستان ہارڈ ویئر مرچنٹس ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین سردار عثمان غنی اور دیگر نے ”پاکستان“ سے خصوصی گفتگو کرتے آئندہ بجٹ پر اظہار خیال کیا۔ عبدالباسط نے گزشتہ روز صدر آصف زرداری کی طرف سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میںبھاشا ڈیم کے ذکر کو حقائق کے برخلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ قوم کو پانچ سال ایسے ہی” لالی پاپ“ دیئے گئے جنہوں نے پیپلز پارٹی کو تباہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بھاشا ڈیم کے متعلق صدر کا کہنا تھا کہ وہ ”لانچ“ ہو چکا حالانکہ حقیقت میں اس کا ابھی تصور بھی نہیں۔ عبدالباسط کے مطابق نواز شریف کی مضبوط حکومت کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیلئے کنسینسز ڈویلپ کرنا ہوگا اور توانائی کے اس بد ترین بحران میں موجودہ حالات کو آئیدیل قرار دیا جا سکتا ہے۔ سردار عثمان غنی، خواجہ شاہ زیب اکرم ، منظور الحق ملک، ایس ایم عمران کا کہنا تھا کہ گذشتہ پانچ سال کے دوران بالخصوص توانائی کے بدترین بحران کی وجہ سے صنعت و تجارت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، ہزاروں صنعتی یونٹس بند اور لاکھوں افراد بے روزگار ہوئے ہیں جبکہ حالات سے تنگ آکر سرمائے کی دیگر ممالک منتقلی کا رحجان بھی بہت تیزی سے بڑھا لہذا حکومت وفاقی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس یا ڈیوٹیاں نہ لگائے بلکہ ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لیے زرعی آمدن اور خدمات کے شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا اعلان کرے جس سے حکومتی محاصل میں اضافہ اور موجودہ ٹیکس دہندگان پر سے بوجھ کم ہوگا۔خواجہ خاور رشید نے کہا کہ ویلتھ ٹیکس کسی صورت نہیں لگنا چاہیے، پاکستان معاشی طور پر بہت کمزور ہے اس ٹیکس کے خوف سے اگر کہیں سرمایہ کاری ہے تو وہ بھی چلی جائیگی،اس کے علاوہ سمگلنگ ، انڈر انوائسنگ اورمس ڈیکلریشن سے بچنے کیلئے کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس میں واضح کمی ہونی چاہیے۔زاہد عتیق چودھری نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں منتخب عوامی حکومت سے لوگوں کی بڑی توقعات ہیں، حکومت کو کوئی بھی غیر معقول فیصلہ نہیں کرنا چاہیے، اس وقت ضرورت عوام کا اعتماد بحال کرنے کی ہے، یہ وقت غیر مقبول فیصلوں کا نہیں۔ منظور الحق ملک نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کے ذریعے ٹیکس گزاروں کا اعتماد اس محکمے پر بحال ہونا از حد ضروری ہے، جب تک ٹیکس گزاروں کا اعتماد بحال نہیں ہوتا تب تک ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح اوپر نہیں جا سکتی۔

مزید :

بجٹ ۲۰۱۳ -