عدم اعتماد حکومت کی حکمت عملی  

عدم اعتماد حکومت کی حکمت عملی  
عدم اعتماد حکومت کی حکمت عملی  

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پاکستان جب سے وجود میں آیا سیاسی طور پر عدم استحکام کا شکار رہاقائد اعظم لارڈ ماؤنٹ بیٹن اور ہندو سامراج کے مشترکہ بچھائے ہوئے جال کا مقابلہ کرتے رہے حیدر آباد دکن جو نا گڑھ کشمیر پنجاب کی تقسیم جیسے مسائل سے نبرد آزما رہے اور بہت سے ہندو، انگریز مسلمان سیاسی رہنماؤں نے پاکستان کو کافی نقصان پہنچایا۔ قائد اعظم کی وفات کے بعد ایوب خان کے مارشل لاء تک بہت زیادہ سیاسی عدم استحکام رہا آمریت کے دور میں سیاسی تسلسل رکھنے کی وجہ سے عوام میں بے چینی پھیلی جس کا فائدہ ہندوستان نے اٹھایا نتیجہ میں بھٹو اور مجیب  کی خود غرضی نے پاکستان کے دو حصے کر دیئے اس کے بعد کمزور سیاسی حکومتیں اور آمریت کا دور آتا جاتا رہا۔ عمران خان کی حکومت میں آنے کے بعد عوام نے ایک اچھے لیڈر کی امید باندھ لی لیکن وزیر اعظم  عمران خان کے چاروں طرف  لوٹوں کی ایک فوج اکٹھی ہو گئی جس نے عمران خان کے تمام پلان چوپٹ کر دیئے کرپشن کم ہونے کی بجائے عروج پر پہنچ گئی نواز شریف، زرداری کھلے عام کرپشن میں ملوث ہونے کے باوجود دندناتے پھر رہے ہیں۔ جہانگیر ترین جو عمران خان کے با اعتماد ساتھی تھے کرپشن میں ملوث پائے گئے اور تا حیات نا اہل ہوئے اس کے باوجود عمران خان نے انہیں حکومتی معاملات تک رسائی دی جس کا فائدہ اٹھا کر شوگر سکینڈل میں ملوث ہوئے جس سے عمران خان کو بڑا دھچکا لگا انہوں نے جہانگیر ترین پر ایکشن لیا، جہانگیر ترین نے اپنی دولت اور جہاز کے بل بوتے پر چند ارکان کو ملا کر عمران خان کے خلاف بغاوت کر دی (ن) لیگ، پیپلزپارٹی، مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کی توڑ پھوڑ کا فائدہ اٹھایا اور لانگ مارچ اور تحریک عدم اعتماد کی تحریک کا اقدام اٹھایا اسی دوران عمران خان نے ایک بین الاقوامی غلطی کی اور روس یوکرین کی جنگ کے دوران روس کا دورہ کیا۔ جس سے یورپ اور امریکہ عمران خان کے خلاف ہو گیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے میلسی میں یورپ کے خلاف تقریر کر کے مزید معاملات خراب کر دیئے اگر دیکھا جائے تو عمران خان بیرونی اور داخلی مسائل کی دلدل میں گھیر گئے ہیں۔ آصف علی  زرداری نے اپنے دور حکومت میں فلور کراسنگ روکنے کے لئے ایک قانون 63 اے بنایا جس کے مطابق کسی رکن کی پارٹی کے خلاف جانے پر رکنیت کینسل ہو سکتی ہے۔ اس قانون کا عمران خان کو فائدہ ہوگا۔ اگر عمران خان حامیوں کو ساتھ رکھنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ان کے خلاف عدم اعتماد کامیاب نہیں ہو گی۔ عدم اعتماد ناکام ہونے کی صورت میں وزیر اعظم عمران خان عوام کے مسائل کی طرف توجہ دیں اور اپنے اردگرد نظر رکھیں سازشوں سے بچیں اور پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔

مزید :

رائے -کالم -