انسانی حقوق کے کارکنان نے 26ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا 

    انسانی حقوق کے کارکنان نے 26ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                         اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان بھر سے تعلق رکھنے والے 38انسانی حقوق کے کارکنان اور سول سوسائٹی کے اراکین نے 26ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کو اختیارات کے ناجائز استعمال اور قانونی طریقہ کار کی صریح خلاف ورزی کے ذریعے منظور کیا گیا۔ یہ ترمیم عوام اور ریاست کے درمیان موجود سماجی معاہدے کی روح کے منافی ہے کیونکہ یہ ریاست کے تیسرے ستون یعنی آزاد عدلیہ کے وجود کو کمزور کرتی ہے۔ یہ ترمیم عدلیہ کی آزادی کو مکمل طور پر ختم کر دیتی ہے۔ نہ صرف چیف جسٹس پاکستان اور سپریم کورٹ و ہائی کورٹس کے ججوں کی تقرری میں ایگزیکٹو اور مقننہ کو حد سے زیادہ اختیار دیا گیا ہے، بلکہ آئینی مقدمات سننے والے بینچز کی تشکیل کا اختیار بھی انہی اداروں کو دیدیا گیا ہے۔ اس سے اختیارات کی تقسیم کا اصول متاثر ہوگا اور کسی بھی ریاستی ادارے کے اختیارات کے غلط استعمال پر نظر رکھنے والا کوئی موثر نظام باقی نہیں رہیگا۔درخواست 26 ویں آئینی ترمیم بنیادی حقوق کے نفاذ میں رکاؤٹ ڈالتی ہے یہ ترمیم بنیادی طور پر حکومت، اسکے سیاسی و کاروباری اتحادیوں اور سیکیورٹی اداروں، بشمول فوج، کو قانونی جوابدہی سے بچانے کیلئے بنائی گئی ہے آئینی ترمیم شہریوں کو عدالتی تحفظ سے محروم کر دیگی،عدلیہ کی آزادی آئین کی ایک نمایاں خصوصیت ہے، جسے پارلیمنٹ کسی بھی آئینی ترمیم کے ذریعے ختم نہیں کر سکتی۔درخواست گزار مطالبہ کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کا فل بینچ 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف دائر تمام درخواستوں کو سنے اور اس ترمیم کو کالعدم قرار دے۔ سول سوسائٹی کی درخواست کا مقصد ان افراد کے خدشات کو اجاگر کرنا ہے جو اس ترمیم سے براہ راست متاثر ہونگے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ درخواست غیر جانبدار ہے اور صرف اس بنیاد پر دائر کی گئی ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم بنیادی حقوق اور ملک کی جمہوری ساخت پر براہ راست حملہ ہے۔

آئینی ترمیم چیلنج

مزید :

صفحہ آخر -