میو ہسپتال میں انجیکشن کے ری ایکشن کے معاملے میں تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آ گئیں

لاہور (جاوید اقبال سے)سرکاری سطح پر خریدے گئے سیفٹرائی ایوگزن (Ceftrixone) نامی انجیکشن کے ری ایکشن کا یہ چوتھا بڑا واقعہ ہے قبل ازین 2024 میں جب لاہور کے لیڈی ویلنگڈن ہسپتال میں اس انجیکشن کا ری ایکشن سامنے آیا تو حکومت محکمہ صحت نے ایڈوائزری جاری کی جس کے مطابق تمام ہسپتالوں کو ہدایات جاری کی گئی کہ اس انجیکشن کو مریض کو لگاتے وقت رنگر لیکٹیٹ میں مکس کر کے نہ لگایا جائے جس میں کہا گیا تھا کہ کیلشیم پروڈکٹ اور مذکورہ انجیکشن کو مکس کر کے مریض پر استعمال نہ کیا جائے اس سے خطرناک ری ایکشن سامنے آ سکتا ہے اور ایسے الیکشن کی صورت میں مریض کی جان بھی جا سکتی ہے۔
اس سے قبل فیصل آباد اور ساہیوال کے ہسپتالوں میں بھی اس انجیکشن سے ری ایکشن ہوا ۔ میو اسپتال میں گزشتہ روز جب ری ایکشن ہوا تو ایک بیچاری نورین نامی خاتون کی جان چلی گئی اور کئی وینٹیلیٹر پر پہنچ گئے اب یہ بات تحقیقات میں ثابت ہوگی کہ انجیکشن غیر معیاری تھا ، جالی تھا یا نرسوں اور ڈاکٹروں کی غفلت سے یہ ری ایکشن ہوا اور اتنی بڑی تعداد میں مریض وینٹی لیٹر پر پہنچ گئے اور ایک جان کی بازی ہار گیا۔
دوسری طرف بتایا جا رہا ہے کہ یہ انجیکشن جس کا نام ویکسا( vexa)ہے اس کی خریداری سابق نگران حکومت میں کی گئی اور یہ انجیکشن ٹاپ آف میڈیسن پروجیکٹ کے تحت ہے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پنجاب کے دفتر میں خریدے گئے جو کہ بہت بڑی تعداد میں سرکاری سطح پر خرید کر تمام ٹیچنگ ہسپتالوں میں اس کی سپلائی دی گئی۔
اب قابل افسوس بات یہ ہے کہ جب اس انجیکشن کو خریدا گیا تو اس کی صحت کے حوالے سے سرکاری لیب میں ہی اس کو پاس کیا گیا پھر سرکاری ہسپتالوں میں اس کی سپلائی کی گئی اور گزشتہ روز سرکاری انجکشن لگنے سے سرکاری ہسپتال میں وہ غریب نورین جو زندگی لینے آئی تھی اس کو موت مل گئی یہ انجیکشن اس کی موت کا باعث بنا اب تحقیقات میں ثابت ہوگا کہ آیا ا ری ایکشن انجیکشن کے غیر معیاری ہونے پر ہوا یا پھر عملہ کی غلطی سے محکمہ صحت کی طرف سے جاری کی گئی ایڈوائزری کی خلاف ورزی پر سامنے آیا اس کا فیصلہ آئندہ 24 گھنٹوں میں ہو جائے گا۔