فلسطین…… کامیاب اے پی سی، شکریہ حافظ نعیم الرحمن

  فلسطین…… کامیاب اے پی سی، شکریہ حافظ نعیم الرحمن
  فلسطین…… کامیاب اے پی سی، شکریہ حافظ نعیم الرحمن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سات اکتوبر2023ء کو اسرائیل کی طرف سے غزہ پر جارحیت اور ظلم و جبر کو ایک سال ہو چکا ہے اب تک لاکھوں ٹن بارود کی بارش کی جا چکی ہے،52ہزار سے زائد مرد خواتین اور بچے شہید ہو چکے ہیں، کوئی گھر،دفتر، ہسپتال، سکول سلامت نہیں، چاروں اطراف کھنڈرات ہی کھنڈرات نظر آ رہے ہیں۔ لاکھوں مرد، خواتین،بچے زخمی اور معذور ہو چکے ہیں۔سات اکتوبر کے بعد آٹھ اکتوبر 2005ء کے زلزلے کی تباہ کاریاں بھی آج تک کشمیر اور خیبرپختونخوا کی عوام بھلا نہیں سکے ہیں۔ فلسطین اور غزہ پر ڈھائے جانے والے ظلم و بربریت پر عالم اسلام غمزدہ ہے اِس سے بھی بڑا ظلم جس پر مسلمان رنجیدہ ہیں کہ دنیا بھر کے مسلمان ممالک کیوں خاموش ہیں؟جنگ کرنا، جہاد کا اعلان کرنا تو دور کی بات ہے کھل کر اسرائیل کے ظلم اور جبر کی مذمت بھی نہیں کر رہے؟لمحہ فکریہ ہے امت مسلمہ کی واحد امید سعودی عرب اور ایٹمی پاکستان بھی خاموش ہے۔گزشتہ ایک سال میں پاکستان سے صرف جماعت اسلامی کی الخدمت فاؤنڈیشن ہے،جو اربوں روپے کے مالی عطیات خوراک، ٹینٹ اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کی صورت میں غزہ اور ملحقہ علاقوں میں پہنچا چکے ہیں ایسا لگنے لگا تھا کہ غزہ اور قبلہ اول کا درد صرف جماعت اسلامی کو رہ گیا ہے باقی جماعتیں اور تنظیمیں وقت ِ ضرورت اخباری بیانات تک زندگی کا ثبوت دے رہے ہیں۔پاکستان کے سیاسی اور معاشی حالات کبھی ٹھیک نہیں رہے، آٹھ فروری کے بعد تو سیاسی حالات خراب اور معاشی حالات اس سے بھی زیادہ تباہ کن ہیں، سیاسی، مذہبی جماعتوں کے باہمی تعلقات بھی زیادہ اچھے نہیں اگر کہہ لیا جائے آٹھ فروری کے بعد اقتدار میں آنے والے اپنی جگہ پریشان اور اپوزیشن کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا رونا دھونا اپنی جگہ جاری ہے ان حالات میں جب ملک میں ایمرجنسی کی صورتحال ہے اسلام آباد، راولپنڈی اور خیبرپختونخوا، لاہور سمیت کئی مقامات پر ریاستی اداروں کو امن عامہ کی صورتحال کنٹرول کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ان حالات میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کا شکریہ انہوں نے یکم اکتوبر سے چھ اکتوبر تک اپنی ٹیم کے ساتھ اپوزیشن کی مذہبی اور سیاسی جماعتوں سمیت وزیراعظم میاں شہباز شریف سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں کر کے ان کے سوئے ہوئے دِلوں پر دستک دی اور فلسطین کی حالت ِ زار اور قبلہ اول کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا اور سات اکتوبر کو ایک سال مکمل ہونے پر حکومتی سطح پر اے پی سی کے انعقاد اور ملک بھر ے تمام شعبہ ہائے زندگی کو فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے بیدار کرنے میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔شکریہ حافظ نعیم الرحمن آپ نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا ملک کی پارہ پارہ ہوتی جماعتوں کو نہ صرف ایک میز پر بٹھا دیا،بلکہ فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے مشترکہ اعلامیہ لانے میں بھی کامیاب رہے۔ حافظ نعیم الرحمن کو امیر جماعت اسلامی بنے تو شاید ابھی چھ ماہ مکمل نہیں ہوئے مگر جس انداز میں انہوں نے پاکستانی عوام کے بنیادی مسائل اور یوٹیلٹی بل کے مظالم سے  رستے زخموں پر مرہم رکھنے کی جدوجہد کی ہے وہ بھی قابل ستائش ہے۔ ایوانِ صدر میں ہونے والی کامیاب اے پی سی پر حافظ نعیم الرحمن،مولانا فضل الرحمن کو خصوصی مبارکباد دیتے ہوئے عرض کروں گا دونوں رہنماؤں نے جس انداز میں مغربی لابی کی طرف سے اسرائیل اور فلسطین کی کشیدگی کا خاتمہ دو ریاستی حل میں دینے کی کوشش کی ہے حافظ نعیم الرحمن نے دو ٹوک انداز میں فلسطین کا مقدمہ ہر سطح پر لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے فلسطین کے مسئلے کے حل کے لئے سعودی عرب کردار ادا کرتے ہوئے لیڈ کرے۔ سعودی عرب سے اُمت مسلمہ کو بڑی امیدیں ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا عالم اسلام کی طرح پاکستان کی خاموشی بھی لمحہ فکریہ ہے۔مولانا فضل الرحمن نے دو ریاستی حل کو سازش قرار دیا اور حافظ نعیم الرحمن کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا اسرائیل ریاست نہیں صرف فلسطین ریاست ہے اس کے قیام کو یقینی بنایا جائے،فوری جنگ بندی کی جائے۔ وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے فلسطینی بچوں کو پاکستان کے تعلیمی اداروں میں فری داخلہ دینے کا اعلان کیا۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا اسرائیل کی دہشت گردی خطے کے امن کے لئے خطرہ ہے،عالم اسلام کو ایک ہونا پڑے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا عالمی سطح پر سفارت کاری کے لئے تیار ہیں فوری جنگ بندی اور القدس فلسطین کا دارالحکومت ہمارا مطالبہ ہے۔راجہ ناصر عباس، خالد مقبول، علیم خان، ایمل ولی خان،علامہ طاہر محمود اشرفی دیگر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کو غیر قانونی ریاست قرار دیا۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بھی اسرائیل کی  مذمت کی فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ ایوان صدر میں ہونے والی آل پارٹی کانفرنس بظاہر تو کامیاب تھی،ملک کے صدر، وزیراعظم، نائب وزیراعظم بڑی چھوٹی پارٹیوں کے سربراہ موجود تھے،لیکن پی ٹی آئی کی نمائندگی نہ ہونا، محمود اچکزئی، شاہد خاقان عباسی کا نہ آنا سوالیہ نشان ہے انہوں نے نہ آ کر نیک نامی نہیں کمائی۔سات اکتوبر کو لندن سے لیکر اٹلی تک،انڈونیشیاء سے فرانس تک، آسٹریلیا سے امریکہ تک ایک سال مکمل ہونے پر فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی اور اسرائیل کی بربریت کی مذمت کے لئے مظاہرے ہوئے ہیں۔ مسلم، غیر مسلم سب جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ امریکہ سے مطالبہ کیا گیا ہے دوعملی چھوڑے اور اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی فوری بند کرے اور اسرائیل کو فوری غزا، لبنان پر حملے بند کرنے پر مجبور کرے۔عالم اسلام اسرائیل کی طرف سے حماس کے سربراہ ہانیہ کے بعد ایرانی صدر اور سربراہ حزب اللہ حسن نصراللہ کی شہادتوں پر افسردہ ہے یہودی لابی اُمت مسلمہ کے رہنماؤں کو ایک ایک کر کے شہید کر رہی ہے، بلکہ اسلامی ممالک میں موجود علماء اکرام کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے،جو موجود ہیں ان  کو فرقہ واریت کی بھینٹ چڑھانے کے لئے سازشیں ہو رہی ہے۔حکومت پاکستان کو اے پی سی کے مشترکہ اعلامیہ کو کاغذوں تک محدود نہیں رکھنا چاہئے عالمی سطح پر سفارت کاری کرنے کے اعلان کو عملی جامع پہناتے ہوئے میاں نواز شریف کے اے پی سی میں اسلامی ممالک کی فوج بنانے کی تجویز پر بھی غور کرنا چاہئے اور اُمت مسلمہ کی واحد ایٹمی پاور پاکستان کو بھی سوچنا چاہئے ایٹمی ملک ہونے کا قبلہ اول بیت المقدس کو فائدہ نہیں دے سکتے تو پھر کس لئے بنایا گیا ہے؟ولی خان کے پوتے ایمل ولی خان کی باتیں بھی مذاق نہیں ہیں سارا جہاد افغانستان اور پاکستان میں کرنے والوں کو بھی غزہ کی طرف جانا چاہئے اب تک جتنا جہاد کیا گیا ہے زیادہ مسلمانوں کے خلاف ہی ہوا ہے اس کا رخ یہودیوں کی طرف کرنے کی ضرورت ہے۔ حافظ نعیم الرحمن کی طرف سے فلسطین کا مقدمہ ہر فورم پر لڑنے اور بلاول بھٹو کا عالمی سطح پر سفارت کاری کا اعلان سب ایک ایجنڈا ہے، کام کرنے کی ضرورت ہے، تمام اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے لہو لہو غزہ کے لئے ایک ہونے کی ضرورت ہے، عطیات کے لئے حکومتی سطح پر فنڈ کے قیام کا اعلان فوری ہونا چاہئے، آگاہی مہم سرکاری سطح پر الیکٹرونک، سوشل میڈیا پر آغاز کرنا چاہئے عملاً جہاد نہیں کر سکتے جو کر سکتے ہیں اس کے لئے فوری آغاز کرنا چاہئے۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -