پاکستانی جج نے چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہوئے کیس کا فیصلہ سنادیا
منڈی بہاؤ الدین (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے شہر پھالیہ میں ایک جج نے مصنوعی ذہانت کے حامل ٹول ’چیٹ جی پی ٹی‘ (ChatGPT)کو بروئے کار لاتے ہوئے جنسی زیادتی کی کوشش کے ملزم کو ضمانت قبل از گرفتاری دے دی۔ نیوز ویب سائٹ’پروپاکستانی‘ کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج محمد عامر منیر نے 29مارچ کو سنائے گئے اس فیصلے میں ’چیٹ جی پی ٹی‘ سے مشورہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق جس ملزم کا کیس ان کی عدالت میں زیرسماعت تھام، اس کی عمر 13سال تھی۔ اس لڑکے پر الزام ہے کہ اس نے ایک 9سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی، تاہم بچی کے شور مچانے پر ملزم وہاں سے بھاگ گیا۔ جج نے تجرباتی طور پر اس کیس کے فیصلے میں چیٹ جی پی ٹی سے مشورہ کیا۔
انہوں نے چیٹ جی پی ٹی سے پوچھا کہ ”کیا پاکستان میں ایک کم عمر ملزم، جس کی عمر 13سال ہے، کو ضمانت قبل از گرفتاری دی جا سکتی ہے؟“ چیٹ جی پی ٹی نے اس سوال کے جواب میں کم عمر ملزمان سے متعلق ایکٹ 2018ءکے سیکشن 12کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ عدالت مخصوص صورتوں میں ملزم کو ضمانت قبل از گرفتاری دے سکتی ہے۔یہ عدالت کی ایماءپر ہے کہ آیا 13سالہ ملزم کو ضمانت دینی ہے یا نہیں۔
اس کے بعد جج نے چیٹ جی پی ٹی سے پوچھا کہ” اگر اس سیکشن کو پاکستان کے قانون مجریہ کے سیکشن 83کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے تو کیا فیصلہ ہو نا چاہیے؟“اس کے جواب میں چیٹ جی پی ٹی نے سیکشن 83کی تفصیل بیان کرتے ہوئے دوبارہ وہی بات دہرائی کہ یہ عدالت کی صوابدید پر ہے۔ وہ چاہے تو ملزم کو ضمانت قبل از گرفتاری دے سکتی ہے اور نہ چاہے تو نہ دے۔
رپورٹ کے مطابق جج نے اس گفتگو میں اس فیصلے کے متعلق چیٹ جی پی ٹی سے 18سوالات پوچھے جن میں سے 2کے جوابات چیٹ جی پی ٹی نے غلط دیئے۔