بچوں کے حقوق کا مستقبل!

       بچوں کے حقوق کا مستقبل!
       بچوں کے حقوق کا مستقبل!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 بچوں کے حقوق کا مسئلہ بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے بچے قوم بنتے ہیں ان کے حقوق عام شہریوں سے کہیں زیادہ ہو تے ہیں قومیں بچوں کے مستقبل پر قائم ہیں ہم اکثر چلتے پھرتے گاڑی چلاتے راستوں میں بچوں کو ایسی حالت میں دیکھتے ہیں تو سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ ریاست کہاں ہے اور ریاست اپنے فرائض پورے کیوں نہیں کر پا رہی ہے مزدوروں کے حقوق بھی تو ہیں،بلکہ سب کے حقوق ہیں ملک میں کون کون اپنے حقوق پورے کر رہا ہے یہ الگ بحث ہے ایک طرف بچوں کے ادب پر بات ہوتی ہے تو دوسری طرف ان کی تربیت اور ان کی بہتر نشوو نما کے پہلو بھی تو ہیں اچھی قوم، اچھی ریاست اور اچھے معاشرہ کے لئے بچوں کے حقوق وقت کی اہم ضرورت بن گئے ہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1959ء میں بچوں کے حقوق کا تحفظ کیا اور بچوں کی صحت کی دیکھ بھال،اچھی غذائیت، تعلیم اور بچوں کے حقوق پر زور دیا۔ بچوں کے حقوق سے متعلق بین الاقوامی قانون سا زی کے لئے ایک بنیادی دستاویز  کے ذریعہ متنوع سیاق و سباق میں بچوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لئے بننے والے قوا نین اور پا لیسیوں کے  با رے میں پو ری دنیا کی رہنمائی کی گئی ہے۔1989ء میں عالمی رہنماؤں نے بچوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کی صورت میں دنیا بھر  کے بچوں کے ساتھ ایک ہمہ گیر عہد کیا، جس میں حکومتوں کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ بچوں کے حقوق کی بھی بھرپور وضاحت کی گئی ہے۔ پاکستان میں کئی برسوں سے بچوں کی حا لت کو بہتر بنانے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے قانونی اور ادارہ جاتی فریم ورک میں بہتری لانے کے لئے مسلسل کوششیں جا ری ہیں۔وفاقی محتسب نے بھی بچوں کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں اپنی کوششیں تیز تر کر تے ہو ئے ایک نمایاں کردار ادا کیا ہے، بچوں کی فلاح و بہبود کو متاثر کرنے والے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کے پیش نظروفاقی محتسب نے اہم نقاط پر بھی کام کیا ہے بچوں کی غلط تربیت کی وجہ سے بچے جرائم کی دنیا میں چلے جاتے ہیں،جس سے پورا خاندان متاثر ہوتا ہے سب سے بھاری ذمہ داری ہم پر ہے کہ ہم نے بچوں کی تعداد و آبادی میں اضافہ ہی نہیں کرتے جانا،بلکہ کوالٹی ایجوکیشن کی طر ح بچوں کی تربیتی کوالٹی کو بھی قائم رکھنا ہے، جس سے ملک و قوم کے سماج اور سماجی رویوں پر مثبت اثرات سامنے آئیں پاکستان کی آبادی 240 ملین سے زیادہ ہے، جس کا 58% بچوں اور نوعمر لڑ کوں پر مشتمل ہے  سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ کم از کم چار شعبوں میں ان کی ضروریات کو کیسے پورا کیا جائے۔بچوں کی صحت و بہبود ”بچوں کی غذائیت اور انہیں مناسب خوراک کی فراہمی“ کیونکہ موسمیاتی تبد یلیوں اور 2022ء کے سیلاب اور اس کے اثرات کی وجہ سے غذائی تحفظ کی صورت حال مزید خراب ہو چکی ہے۔بنیادی تعلیم اور سکولنگ کیوں ضروری ہے؟پاکستان میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے  بچوں کی فلاح و بہبود و تحفظ،جو کہ بچوں کی سمگلنگ، چائلڈ لیبر اور بچوں کے خلاف سائبر کرائمز سمیت دیگر ناپسندیدہ کارروائیوں کے باعث سب سے زیادہ خطرناک صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ بچوں کے حقوق کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے، وفاقی محتسب نے بچوں کے حقوق کے تحفظ پر بھی ایک شعبہ قائم کر رکھا ہے تاکہ بچوں کے اہم مسائل کو حل کیا جا سکے  بچوں پر تشدد،بچوں کے حقوق کا خیال اور بچوں کی درست سمت میں تربیت بہت ضروری ہے تاکہ بچے بے راہ روی کا شکار نہ ہونے پائیں ان کی روک  تھام پر بھی توجہ دی جا رہی ہے  بچوں کے خلاف تشدد کے واقعات اور ان کے موثر ازالے کے لئےOGCC میڈیا میں رپورٹ  ہونے والے واقعات پر گہری نظر رکھتا ہے۔اکتوبر 2022ء میں اسلام آ باد میں سٹریٹ چلڈرن کی حالت زار کے بارے میں ایک تفصیلی سٹڈی رپورٹ تیار کی گئی تھی،جس کی سفارشات انتظامی اداروں اور پرائیویٹ تنظیموں کو بھیجی گئیں، کیونکہ یہ قانون سازی اور نجی شعبے کی مدد کی متقاضی تھیں۔ ابھی تک یہ سفارشات عملدرآمد کے مختلف مراحل میں ہیں، فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن، این جی اوزکے ساتھ مل کر، اسلام آ باد میں سٹر یٹ چلڈرن کے لئے مفت اور لازمی تعلیم کی ذمہ داری  ادا کر رہا ہے۔فیڈرل ایجوکیشن اب تکNAVTTC کے تعاون سے 42 غیر رسمی تعلیمی مراکز اور 06 ٹیکنیکل  لیبارٹریاں قائم کرنے کے علاوہ موجودہ سکولوں میں تقریباً 18000بچوں کو داخل کرا چکا ہے۔ یہاں سوال یہ ہے کہ بچوں کے حقوق کا خیال ہم نے خاندانی سطح سے شروع کرنا ہے اور ماں باپ اس میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنا ہی اصل میں حقوق کا احترام اور ریاست کے قوانین کی پاسداری ہے ہم جس معاشرہ میں جی رہے ہیں وہاں حقوق تو کیا ایک دوسرے کے بارے میں سوچا تک نہیں جاتا بچوں کو کون غلط راستوں پر ڈالتا ہے اور ریاست اس معاملہ میں کہاں کھڑی ہے بچے ضروری ہیں ان کی بقاء قوم کی بقاء ہے، جس کو ہم آہستہ آہستہ نظر انداز کرتے جا رہے ہیں بچوں کے خلاف سائبر کرائمز کی روک تھام کے معاملے کو آگے بڑھانا ہے  اِس سلسلے میں چار اہم سمتوں پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔بیداری پیدا کرنا، میڈیا میں احساس ذمہ داری بڑھانا، صلاحیتوں میں اضافے کی وکالتی و قانونی اصلاحات  اور تعلیمی اصلاحات  پیمرا،پی ٹی وی، پی بی سی، پی ٹی اے اور دیگر سوشل میڈیا ذرائع  سے عوامی خدمت کے پیغامات کو باقاعدگی سے پھیلانے کے ساتھ ساتھ عوام میں آگاہی پیدا کرنا اور  اس معاملے میں میڈ یا  کے اندر حسا سیت کو اجاگر کرنا ایک مسلسل عمل ہے۔  ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے تعاون سے بچوں کو سائبر کرائمز کے خطرے سے بچانے اور آ گا ہ کر نے کے لئے اس معا ملے کو اسلام آ باد میں متعلقہ اداروں کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔

٭٭٭٭٭

  

مزید :

رائے -کالم -